Written by prs.adminJune 7, 2012
Water Problems آلو دہ پا نی کا استعما ل
Health . Women's world | خواتین کی دنیا Article
پانی زندگی ہے اوراگر یہی پانی آلودہ ہو کر ہما رے استعمال میں آئے تو اِسکے بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں۔آبادی میں تیزی سے ہوتا اضافہ ،کارخانوں فیکٹریوں سے نکلنے والا فضلہ اور زہریلہ اخراج ہمارے ماحول کے ساتھ ساتھ پینے کے پانی کو بھی آلودہ کر رہا ہے، جسکی وجہ سے معدے اور آنتوں کی کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں،پاکستان ہیلپ لائن میڈیکل سینٹر سے منسلک ڈاکٹرسِلوت عسکری کا کہنا ہے کہ پینے کیلئے صاف پانی کا حصول عام آدمی کیلئے بے حددُشوارہے :
سمندروں میں صنعتی فضلے کا اخراج اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے باعث کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں میں صاف پانی کی دستیابی تقریبا ً ناممکن ہو چکی ہے۔ایسے میں منرل واٹر کے استعمال کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ، لیکن اس حوالے سے بھی کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں منرل واٹر یا سپلائی کئے جانے والے پانی کے کین کے حوالے سے شکایات سامنے آئی ہیں ڈاکٹرسِلوت عسکری کا اس بارے میں کہنا ہے:
سیوریج لائنز کی لیکیج اور پینے کے پانی میں سیوریج کی ملاوٹ صحت کے سنگین مسائل کو جنم دے رہی ہے خصوصاً بڑے شہروں میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی اور آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سنگین صورت اختیار کر چکے ہیں۔اسکے علاوہ پائپ لائنز میں لیڈ کے استعمال سے بھی صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ ڈاکٹرسِلوت عسکری کا کہنا ہے کہ پسماندہ علاقوں میں رہنے والوں کیلئے خاص طور پرصاف پانی کا حصول خاصا دشوار ہے اور ہمارے ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ منرل واٹر بھی افورڈ نہیں کر سکتا ایسے میں کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے معدے اور آنتوں کی بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے:
صحت کے مسائل پر قابو پانے کیلئے صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جا نا چاہئیے۔اسکے علاوہ کارخانوں اور فیکٹریوںسے نکلنے والے فضلے کا اخراج مناسب طریقے سے ہونا چاہئیے تاکہ ماحول کی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔جبکہ ماحولیاتی آلودگی سمندری حیات کیلئے بھی شدید ترین خطرہ ہے۔اسکے علاوہ آلودہ پانی میں کاشت کی جانی والی سبزیاںاور آلودہ پانی میں رہنے والی سمندری حیات کے استعمال سے بھی صحت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں ۔اسکے علا وہ سب سے اہم بات ،واٹر پائپس اور اِنکی لیکیج کی مناسب چیکنگ بے حد ضروری ہے تاکہ پینے کے پانی میں آلودہ پانی کی ملاوٹ پر قابو پایا جا سکے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply