Written by prs.adminAugust 21, 2012
(Using Art to Fight Human Trafficking in Cambodia) کمبوڈیا میں انسانی تجارت
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
تھائی لینڈ میں کمبوڈین اور برمی افراد کو غلامی کیلئے فروخت کئے جانے کا رجحان عام ہے۔کمبوڈیا کے Prum Anan Vannak بھی ایسے ہی ایک متاثرہ شخص ہیں، جو اب لوگوں کو انسانی تجارت کے بارے میں آگاہی دینے کی کوشش کررہے ہیں
33 سالہ Prum Anan Vannak ہم لوگوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں، وہ ہمیں اپنے خصوصی گوشے میں لے گئے جو تصاویر سے ڈھکا ہوا تھا۔
وہ نیچے بیٹھ گئے اور تصویر بنانے میں مصروف ہوگئے، اس تصویر میںکچھ ماہی گیر کشتی میں وزن اٹھائے کھڑے ہیں، ان میں سے ایک Vannak بھی ہیں۔ چھ برس قبل جب وہ اپنے گاﺅں میں کام ڈھونڈنے میں ناکام ہوگئے تو وہ اپنی حاملہ بیوی کو چھوڑ کر تھائی کمبوڈین سرحد کی جانب چلے گئے۔Prum Anan Vannak وہاں دو ماہ رہے ۔
(male) Prum Anan Vannak “مجھ سمیت سات افراد کو ٹرک میں بٹھاکر لے جایا گیا، ہمیں بہت چھوٹی سی جگہ پر بیٹھنے اور سونے کو کہا گیا، ہمیں سیاہ کپڑوں سے چھپایا گیا تھا، ہم نے تین یا چار بار گاڑیاں تبدیل کیں، اور پھر ہمیں ایک ماہی گیر کشتی میں پہنچا دیا گیا۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے، مجھے کشتی کے اندر زبردستی ایک ڈبے میں بٹھا دیا گیا، سمندر میں آٹھ روز گزارنے کے بعد مجھے ڈبے سے رہا کیا گیا”۔
درحقیقت Prum Anan Vannak کو تیرہ دیگر افراد کے ہمراہ اس کشتی کے تھائی کپتان نے خرید لیا تھا، یہ لوگ یہاں تین برس تک روزانہ بیس گھنٹے کام کرتے رہے۔ اس دوران انہیں رقم تو کیا ملتی کھانا بھی بہت کم مقدار میں ملتا تھا۔
(male) Prum Anan Vannak “وہ ہمیں جانوروں کی طرح مارتے تھے، کئی بار وہ برف کے بلاک میر ے سر پر مارتے تھے او وہ ہمیں مضحکہ خیز ناموں سے پکارتے تھے، میں نے خود اپنی آنکھوں سے ایک شخص کے سر کو کٹتے دیکھا جسے سمندرمیں پھینک دیا گیا۔ یہ کشتی آپ کی سوچوں سے بھی ہزار گنا زیادہ خطرناک تھی”۔
انھوں نے اپنے بازوں پر زخموں کے نشانات دکھائے، جبکہ انکی کمر اور ٹانگیں بھی مندمل زخموں سے بھری ہوئی تھی۔
(male) Prum Anan Vannak “تشدد اور مار پیٹ تو عام تھی مگر مجھے جس چیز سے سب سے ڈر لگتا تھا وہ سمندر تھی۔ جب بھی طوفان آتا تھا تو میں بدھا سے دعا مانگتا تھا کہ جہاز ڈوب نہ جائے۔ اگر یہ ڈوب جاتا تو میں بھی مرجاتا”۔
تھائی لینڈ میں ماہی گیر کشتیاں کئی کئی ماہ بلکہ کئی بار تو ایک یا دو برس تک بھی شکار کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔ تاہم 2009ءمیں Prum Anan Vannak کی کشتی ملائیشین بندرگاہ سے کچھ کلومیٹر دور لنگرانداز ہوئی۔جب عملہ سوگیا تو Prum Anan Vannak اور ان کے ساتھ ایک اور کمبوڈین شخص نے سمندر میں چھلانگ لگادی۔
(male) Prum Anan Vannak “میں چاہتا تھا کہ پولیس مجھے گرفتار کرلے، تاکہ وہ مجھے کمبوڈین سفارتخانے کے ذریعے گھر پہنچا دے، میں ملائیشیاءمیں رہنا اور کام کرنا نہیں چاہتا تھا، میں صرف گھر واپس جانا چاہتا تھا”۔
مگر پولیس اسٹیشن میں انہیں ایک پام آئل پلانٹ پر فروخت کردیا گیا۔ اس پلانٹ میں کئی ماہ تک جبری مزدوری کے بعد ایک ورکر سے لڑائی پر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ وہاں سے انہیں کمبوڈین این جی او LICADHO سے رابطہ کرنے کا موقع ملا۔ Pilorge Naly ملائیشیاءمیں اس این جی او کی ڈائریکٹر ہیں۔
(female) Pilorge Naly “ہم نے ملائیشیاءمیں Prum Anan Vannak کو تلاش کیا اور پھر ایک اور گروپ کی مدد سے اس کی کمبوڈیا واپسی کو یقینی بنایا۔ ہم ملائیشیاءمیں کئی این جی اوز، آئی ایل او اور کمبوڈین سفارتخانے کے ساتھ ملکر کام کرتے ہیں۔ ہم یہ کام برسوں سے کررہے ہیں، اس کے علاوہ ہم نے کمبوڈیا کے مختلف صوبوں میں بھی دفاتر قائم کررکھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ Prum Anan Vannak کو اس کے گاﺅں پہنچانے میں کامیاب رہے”۔
چار برس کے طویل عرصے کے بعد Prum Anan Vannak، 2010ءمیں اپنے گھر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ شروع میں تو اسکی اہلیہ Cheng Kun نے اسے قبول کرنے سے ہی انکار کردیا۔
(female) Cheng Kun “پہلے تو میں اسے یاد کرکے بہت روتی تھی مگر چونکہ وہ مجھے کچھ بتائے بغیر چھوڑ کرچلا گیا تھا، اس لئے میں اس سے نفرت کرنے لگی تھی۔ جب وہ گھر واپس آیا تو میں نے اسے اندر آنے کی اجازت نہیں دی۔ مجھے اسکی کہانی پر یقین نہیں آیا، میں اس بات کو قبول نہیں کرسکتی تھی کہ وہ کئی برس بعد بھی خالی ہاتھ گھر آیا ہے۔ مجھے لگتا تھا کہ کہ تھائی لینڈ میں اسکی ایک اور بیوی ہے اور وہ مجھ سے جھوٹ بول رہا ہے۔ مگر میرے والدین نے میرے خیالات کو تبدیل کیا اور میں نے اپنے شوہر کو قبول کرلیا”۔
گھر واپسی کے بعد Prum Anan Vannakتصاویر کے ذریعے اپنے خوفناک تجربات کا اظہار کرنے لگے۔LICAHDO، Prum Anan Vannak کی تصاویر کو انسانی تجارت کی روک تھام کیلئے استعمال کررہی ہے۔ Manfred Hornung اس این جی او کے قانونی مشیر ہیں۔
(male) Manfred Hornung “وہ کمبوڈین شہری ہے، وہ جانتا ہے کہ کس طرح کمبوڈین عوام سے فن لطیفہ کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ وہ اپنی تصاویر کے ذریعے اپنی کہانی بیان کررہے ہےں، یہ کوئی جھوٹی کہانی نہیں۔ یہ کمبوڈین عوام کو انسانی تجارت کے خطرے سے آگاہ کرنے کی بہترین کوشش ہے”۔
Pilorge Naly بھی ان تصاویر کو سراہتی ہیں۔
(female) Pilorge Naly “اگر آپ ان کو غور سے دیکھیں، تو ہر تصویر میں اس نے اپنے ماضی کے بارے میں بہت تفصیل فراہم کی ہے۔ یہ بہت شاندار تصاویر ہیں، جب بھی میں ان کو دیکھتی ہوں، مجھے کچھ نہ کچھ نیا نظر آجاتا ہے، جو میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھا ہوتا”۔
Prum Anan Vannak کے گھر واپس چلتے ہیں، وہ ہمیں دکھارہے ہیں کہ اس کشتی میں ان کی زندگی کیسے گزرتی تھی۔
(male) Prum Anan Vannak “میں لوگوں کو نقل مکانی سے تو نہیں روک سکتا، مگر انہیں مشورہ ضرور دے سکتا ہوں۔ آپ کو ہمیشہ تیار اور اس کام کے بارے میں جاننا چاہئے جسے آپ کرنے جارہے ہو، چاہے وہ قانونی ہو یا غیرقانونی، میرے خیال میںاپنے وطن میں روکنا اور کام کرنا بیرون ملک جانے سے زیادہ بہتر ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ حکومت غیر قانونی اسمگلرز کے خلاف کارروائی کرے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply