Stand Against Nuclear Plant in India – بھارتی جوہری پلانٹ

وسطی بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے رہائشی اپنے علاقے میں ایک بڑے جوہری پاور پلانٹ کی تنصیب کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، انھوں نے حکومت سے منصوبے کو ختم کرنیکا مطالبہ کیا ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ

سینکڑوں قبائلی افراد ضلعمنڈلا میں جوہری پلانٹ کی تعمیر کیخلاف احتجاج کررہے ہیں، اس منصوبے سے علاقے کے ساٹھ ہزار افراد متاثر ہوں گے۔

جلد ہی اس علاقے کے چار سو خاندانوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر یہاں سے جانا پڑے گا، اس سے پہلے یہ لوگ 1980ءکی دہائی میں ایک اور حکومتی منصوبے برگی ڈیم کے باعث بے گھر ہوکر یہاں پہنچے تھے۔ناروٹیم ڈبی مقامی برادری کے سیکرٹری ہیں۔

ڈبی”ہم سے بہتر یہ بات کوئی نہیں سمجھ سکتا، ہم نے ملک کی ترقی کیلئے اپنا پانی، جنگل اور زمین سب دیدئیے، مگر حکومت ہمارے لئے کچھ بھی کرنے میں ناکام رہی، اور اب وہ ہمیں ایک بار پھر اس جوہری پلانٹ کیلئے بے گھر کرنا چاہتی ہے”۔

رواں برس فروری میں عوامی دباﺅ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ایک عوامی سماعت کا انعقاد کیا، تاہم ایک گاﺅں چٹکا کی رہائشی میرا بائی کے مطابق عوامی سماعت درحقیقت ایک دھوکہ ثابت ہوئی، جو بند دروازوں کے پیچھے منعقد ہوئی۔

میرا بائی”عوامی سماعت کا انعقاد پولیس کی حفاظت مین ہوا،چٹکا اور دیگر دیہات کے افراد اس سماعت کے باہر احتجاج کررہے تھے کیونکہ انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، حکام نے اجنبیوں کو شامل کرکے جعلی عوامی سماعت کا انعقاد کیا”۔

بھارتی حکومت 2050ءتک اپنی توانائی کی ضروریات کا پچیس فیصد حصہ جوہری توانائی سے حاصل کرنا چاہتی ہے، اس وقت بھارت کی چھ ریاستوں میں اکیس جوہری پلانٹس کام کررہے ہیں، تاہم جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے کوئی طویل المعیاد پالیسی موجود نہیں۔ لوکیش مالتی پر کاش ایک این جیشکشا ادھیکار منچ سے تعلق رکھتے ہیں۔

لوکیش”ان افراد نے واضح کردیا ہے کہ وہ صرف چٹکا نیو کلیئر پاور پلانٹ کے ہی نہیں بلکہ بھارت میں ہر جوہری پلانٹ کے مخالف ہیں، تو یہ جدوجہد مقامی سطح کی بجائے قومی سطح کی ہے”۔

احتجاج میں واپس چلتے ہیں،گورکھ پور گاﺅں کی دیوکی ٹھاکر جوہری پلانٹ پر خواتین کی تشویش کا اظہار کررہی ہیں۔

ڈیوکی”ہم خواتین حکومت کو بتانا چاہتی ہیں کہ ہم اس جوہری پلانٹ کی تعمیر کی اجازت نہیں دیں گی، چاہے ہمیں اسکی قیمت اپنی جانوں کی صورت میں ہی کیوں نہ چکانا پڑے، ہمارے بچے کس طرح پلے بڑھے گے؟ اگر ہمیں اس طرح یہاں سے نکالا گیا تو وہ تعلیم کیسے حاصل کریں گے؟