Written by prs.adminApril 16, 2012
US bounty between India-Pakistan relationship پاک بھارت تعلقات کے درمیان امریکی انعام
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International . Politics Article
(India-Pakistan relation) پاک بھارت تعلقات
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے گزشتہ دنوں بھارت کا تاریخی دورہ کیا، وہ سات برسوں میں بھارت جانے والے پہلے پاکستانی سربراہ مملکت تھے۔اگرچہ یہ ایک نجی دورہ تھا تاہم انھوں نے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے بھی ملاقات کی،مگر اس دورے پر حافط سعید کا معاملہ ہی چھایا رہا،
یہ بھارتی شہر اجمیر کا وہ مزار ہے جہاں پاکستانی صدر آصف علی زرداری اپنی منت پوری کرنے کیلئے آئے۔ یہاں اہم شخصیات کے تاثرات جاننے کے لئے موجود کتاب میں آصف زرداری نے اپنے کلمات میں پاکستان اور بھارت سمیت پوری دنیا میں امن کی خواہش کا اظہار کیا۔صدر اپنے بیٹے بلاول کے ہمراہ یہاں آئے۔ سات برس قبل ان کی اہلیہ اور سابق وزیراعطم بے نطیر بھٹو نے بھی اسی طرح کا دورہ کیا تھا۔ انیس کپتان خواجہ معین الدین چشتی کے مزار کے عہدیدار ہیں۔
انیس کپتان(male) “ہمیں وہ وقت ابھی بھی بالکل اچھی طرح یاد ہے۔ ہم نے ان کے تاثرات کتاب میں درج کرائے اور چند تصاویر بھی لیں۔ وہ ہمارے لئے بہت خوبصورت تجربہ تھا”۔
صدر زرداری کے اس دورے کو نجی اور روحانی قرار دیا گیا تھا، تاہم اس کے باوجود انھوں نے طہرانے پر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ دنوں میں بہتری آئی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ اچھا ہوگیا ہے۔ پاکستانی صدر کا موجودہ دورہ بھی ایک دوسرے پر الزامات کے سائے میں ہوا، کیونکہ چند روز قبل ہی امریکی حکومت نے پاکستانی مذہبی رہنماءحافط محمد سعید کے سر پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام مقرر کردیا تھا۔حافظ سعید لشکر طیبہ کے بانی ہیں، جس پر بھارت نے 2008ءکے ممبئی حملے کرانے کا الزام عائد کیا ہے۔وکٹوریہ نولینڈ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیں
نولینڈ(female) “ہم نے یہ اقدام ممبئی واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے کیا ہے”۔
بھارت نے امریکی اعلان کا خیرمقدم کیا، کیونکہ اس نے طویل عرصے سے حافظ سعید کو اپنا مطلوب ترین ملزم قرار دے رکھا ہے۔پی چدم برم بھارت کے وزیر داخلہ ہیں۔
چدم برم(male) “اس اعلان کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ اب ہم پاکستانی حکومت پر عملی اقدامات کرنے کیلئے دباﺅ ڈال سکتے ہیں، اور مجھے توقع ہے کہ ہمارے دباﺅ ڈالنے پر پا کستان اقدامات کرنے پر مجبور ہوجائے گا”۔
بھارت کا کہنا ہے کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ حافط سعید ممبئی حملوں میں ملوث ہیں۔پی چدم برم کا کہنا ہے کہ یہ شواہد پاکستان کو دیدئیے گئے ہیں۔
چدم برم(male) “ہم نے 26 اگست 2009ءکو ایک دستاویز دیا تھا جو ممبئی حملوں میں حافط سعید کے کردار کے حوالے سے تھا، ہم نے ان کی چند پرنفرت تقاریر بھی ایک سی ڈی کے ذریعے دیں۔ ہم نے حافط سعید کی سرگرمیوں کی معلومات جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور ہمارا خیال ہے کہ یہ شواہد انہیں قید کرنے کیلئے کافی ہیں، تاہم پاکستان اس سے انکار کرتا رہا ہے اور میرے خیال میں وہ آئندہ بھی ایسا کرتا رہے گا”۔
عالمی دباﺅ پر پاکستان نے حافط سعید کو دوبار گرفتار کیا اور مقدمہ چلایا، مگر ناکافی شواہد کی بناءپر انہیں رہا کرتے ہوئے حکومت پر ڈیڑھ سو ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔ طلعت مسعود پاکستانی دفاعی تجزیہ کار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بھارتی شواہد قانونی طور پر مستند نہیں۔
مسعود(male) “درحقیقت یہ انٹیلی جنس رپورٹس ہیں اور آپ کو معلوم ہی ہوگاکہ اس طرح کی رپورٹس عدالتوں میں تسلیم نہیں کی جاتیں۔ پاکستانی حلقوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ بھارت ٹھوس شواہد فراہم کرنے کے حوالے سے زیادہ سنجیدہ نہیں، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ اس مسئلے کو سیاست زدہ کررہا ہے”۔
اجمل قصاب وہ واحد حملہ آور تھا جسے بھارتی پولیس نے ممبئی حملوں کے دوران زندہ پکڑا، اسے سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جس کے خلاف اس کی اپیل کی سماعت جاری ہے۔موجودہ امریکی اعلان کے بعد اس حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل کشیدگی کے بعد حال ہی میں تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے اور تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے اور ویزہ قوانین میں نرمی کے معاہدے ہوئے۔ سندیپ ڈکشٹ بھارتی روزنامے دی ہندو کے خارجہ امور کے ایڈیٹر ہیں۔
ڈکشٹ(male) “امریکہ کی جانب سے یہ اعلان آصف علی زرداری کے دورے کو خراب کرنے کی دانستہ کوشش تھی۔ بھارت نے پاکستانی صدر کو بات چیت کیلئے دعوت دی، تاہم امریکہ نے اس امن عمل کو خراب کرنے اور پاکستان کو دباﺅ میں لانے کی کوشش کی، کیونکہ وہ نیٹو سپلائی کھولنے کیلئے تیار نہیں ہورہا۔یہ دھیان میں رہے کہ حافظ سعید نیٹو سپلائی کی بحالی کیخلاف مہم چلارہے ہیں”۔
یہ واضح نہیں کہ اس امریکی اعلان سے کیا چیز حاصل کی جاسکی ہے کیونکہ حافظ سعید پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے ہیں اور کھلے عام میڈیا میں آکر امریکہ کو بتارہے ہیں کہ اس وقت وہ کہاں ہیں۔حافط سعید کا معاملہ پاک بھارت رہنماﺅں کی ملاقات کے درمیان بھی زیربحث آیا۔ Ranjan Mathia بھارتی سیکرٹری خارجہ ہیں۔
(male) Ranjan Mathia “دونوں رہنماﺅں نے دہشتگردی کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، جو کہ مرکزی مسئلہ ہے۔ اسی چیز سے بھارتی عوام باہمی تعلقات کی پیشرفت کو جانچتے ہیں۔ وزیراعظم من مو ہن سنگھ نے صدر زرداری کو بتایا کہ ممبئی حملوں کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانا اور پاکستانی سرزمین کو بھارت کیخلاف استعمال ہونے سے روکنا تعلقات بہتر بنانے کیلئے ضروری شرط ہے”۔
صدر زرداری نے من موہن سنگھ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی، جو انھوں نے قبول کرلی۔ تاہم متعدد بھارتی سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ من موہن سنگھ اپنے دورے کو ملتوی کردیں، کم از کم حافظ سعید کیخلاف پاکستان کی جانب سے کارروائی تک تو وہ اس دورے کا انعقاد نہیں چاہتے۔تاہم کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مخالفت کرنے کی بجائے اس کا ساتھ دینا چاہئے۔ Manishankar Aiyer بھارتی حکمران جماعت کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں، وہ پاکستان میں بھارت کے سابق سفیر بھی رہ چکے ہیں۔
(male) Manishankar Aiyer “ہمیںسمجھنا ہوگا کہ پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا ہدف بنا ہے۔ جب یہ حقیقت پسندی فروغ پائے گی تو میرا خیال ہے کہ ہم پاکستان میں موجود دہشتگر د عناصر سے ملکر کر نمٹ سکیں گے،یہ ایک دوسرے کی مخالفت سے نہیں بلکہ تعاون سے ہی ہوسکتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply