Written by prs.adminJuly 11, 2012
Qateel Shifai’s Death Anniversary قتیل شفا ئی کی بر سی
Entertainment . Special Reports | خصوصی رپورٹس Article
زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں جیسے لازوال گیتوں اور اردو شاعری کو موسیقیت سے مالامال کرنے والے قتیل شفائی 24 دسمبر 1919کوخیبرپختونخواہ کے علاقے ہری پور میں پیدا ہوئے۔
انکا اصل نام اورنگ زیب خاں تھا ، بچپن میں ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ اس لئے انہوں نے زیادہ تعلیم حاصل نہیں کی۔ لیکن ان حالات میں کائنات کا خوب مطالعہ کیا۔ کبھی کسی ورکشاپ میں کام کیا اور کبھی مزدوری کی۔ لیکن ان حالات میں بھی شاعری کرتے رہے۔
ان کی صلاحیتوں کے پیش نظر انہیں 1946 میں ادب لطیف نامی جریدے کا نائب مدیر بنا دیاگیا اور پھر اس کے بعد قتیل شفائی کے ادبی جذبات کو جِلا حاصل ہوئی اور وہ آگے ہی بڑھتے چلے گئے۔
1947ءکے آغاز ہی میں قتیل شفائی نے اپنا قلم فلموں کے لئے وقف کردیا اور پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے گیت لکھنے کا اعزاز ان کے ہی نام ہے، انھوں نے اڑھائی ہزار سے نغمے لکھے، جن میں سے جب بھی چاہے ایک نئی صورت بنا لیتے ہیں لوگ، اے دل کسی کی یاد میں ہوتا ہے بے قرار کیوں، حسن کو چاند جوانی کو غزل کہتے ہیں، جان بہاراں رشک چمن ، ستاروں تم تو سو جاﺅ پریشاں رات ساری ہے، پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے اور دیگر شامل ہیں۔
انھوں نے پہلی بار فلم انارکلی کیلئے نگار ایوارڈ حاصل کیا، جس کے بعد فلم نائلہ کے گیت غم دل کو ان آنکھوں سے چھلک جانا آتا ہے پر دوسرا، فلم آگ کے گیت یوں زندگی کی راہ سے ٹکرا گیا کوئی پر تیسراایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ وہ نیشنل فلم ایوارڈ کے علاوہ دیگر بیس ایوارڈز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔قتیل کے نغمے اس قدر مقبول تھے کہ بھارتی فلموں میں بھی ان کے گیت شامل ہوئے ، جیسے تیرے در پر صنم چلے آئے، سنبھالا ہے میں نے بہت اپنے دل کو یا وہ تیرا نام تھا وغیرہ۔
عوامی سطح پر تو قتیل شفائی کو فلموں کے ذریعے مقبولیت حاصل ہی ہو ئی مگر اس کے ساتھ ساتھ ادبی حلقوں میں بھی ان کے کلام کو سراہا گیا۔
کئی رسائل نے ان پر گوشے اور یاد گار نمبر شائع کئے۔ ا ن کے کلام کے مجموعے ہاتھوں ہاتھ لئے گئے۔ کئی اشعار تو زبان زد خاص و عام ہیں۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 1994ءمیں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا۔بھر پور ادبی زندگی گزارنے کے 81 سال کی عمر میں قتیل شفائی کا11 جولائی 2001 کو لاہور میں انتقال ہوا۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply