Written by prs.adminMay 25, 2012
(“Pushcart classrooms” educate Filipino street kids) فلپائنی آوارہ بچوں کی تعلیم کیلئے منفرد پروگرام
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International Article
فلپائنی تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی تعطیلات کا آغاز ہوگیا ہے، تاہم اب بھی کچھ طالبعلم دارالحکومت منیلا میں ایک منفرد تعلیمی نظام کے تحت چلنے والے اسٹریٹ اسکولوں میں تعطیلات کی جگہ تدریسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شدید گرم موسم کے باوجود درجنوں بچے ایک گلی کے کونے میں بیٹھے لکھنے پڑھنے اور حساب کی مشقیں کرنے میں مصروف ہیں، یہ بچے پلاسٹک کی کرسیوں پر بیٹھے ہیں، جنھیں منیلا کے شمالی قصبے Novaliches کے بلدیاتی دفتر سے ادھار لیا گیا ہے۔ اس گلی کے داخلی راستے پر ایک سبز رنگ کی الماری جس کے نیچے پہیہے لگے ہوئے ہیں، موجود ہے، جسے pushcart کا نام دیا گیا ہے ۔ اس میں ہر وہ چیز موجود ہے جس کی ان طالبعلموں کو ضرورت ہے۔ Yolanda Peñalosa ایک اسکول کی استاد ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر ان گلی کوچوں میں قائم کئے جانے والے کلاس رومز میں بچوں کو پڑھا رہی ہیں۔
(female) Yolanda Peñalosa “یہ تمام گلی کوچوں میں گھومنے والے وہ آوارہ بچے ہیں، جو اس سے پہلے تعلیم سے محروم تھے”۔
Yolanda Peñalosa اور ان جیسے دیگر رضا کار محکمہ تعلیم کے ایک منفرد پروگرام Pushcart Classroom کے تحت ان بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔ یہ رضا کار ہفتے میں دو گھنٹے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔Yolanda Peñalosa ان بچوں کے حوالے سے بتارہی ہیں۔
(female) Yolanda Peñalosa “یہ ایسے بچے ہیں جو مختلف وجوہات کی بناءپر اسکول جانے سے محروم رہے، جیسے کچھ کے والد بے روزگار ہیں، یا ان کے والدین کی علیحدگی ہوچکی ہے، اسی طرح کے مسائل کے باعث یہ اسکول جانے سے محروم رہے”۔
ان بچوں کے والدین کی آمدنی اتنی نہیں کہ وہ اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات کا بار اٹھاسکیں،یہاں تک کہ اگر سرکاری اسکولوں میں فیس ختم بھی کردی جائے تو بھی یونیفارمز اور کتابوں کا خرچہ اٹھانا ان کے بس میں نہیں ہوتا۔ کچھ والدین اپنے بچوں کو کام پر لگادیتے ہیں، جبکہ دیگر اپنے بچوں کو جسم فروشی پر مجبور کرتے ہیں، تاکہ منشیات کا خرچہ پورا کرسکیں۔سات سالہ Marvin چھوٹا تھا جب اس کا گھر سمندری طوفان میں بہہ گیا، جس کے بعد اسے اسکول نہیں بھیجا گیا، اب وہ اپنا بیشتر وقت کھیلنے اور ماں کے ساتھ گھریلو کام کرنے کے ساتھ ساتھ pushcart کلاس رومز میں پڑھتے ہوئے گزارتا ہے، اس کے والد کوئی کام نہیں کرتے۔
(male) MARVIN “میرے والد کی زندگی جوئے بازی اور شراب نوشی میں گزر رہی ہے، مجھے اس کلاس روم میں تصاویر بنانا پسند ہے”۔
اس کلاس روم میں آنے والے بچوں کی تعلیمی استعداد کو جانچا جاتا ہے۔ Efren Peñaflorida نے ان منفرد کلاس رومز کا تصور اپنی این جی او Dynamic Teen Company کی جانب سے پیش کیا تھا۔ وہ منیلا کے قریب اپنے آبائی قصبے Cavite کے تعلیم سے محروم بچوں تک یہ سہولت پہنچانا چاہتے ہیں۔
(male) Efren Peñaflorida “ہم ان بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے قابل ہیں، ہم ان بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، تاکہ ان میں پڑھنے کا شوق پیدا ہو، یہ ان کی زندگیوں کیلئے فائدہ مند ہے”۔
Efren Peñaflorida کا کہنا ہے کہ ان کا پروگرام اچھا چل رہا تھا، یہی وجہ ہے کہ محکمہ تعلیم اس طرف متوجہ ہوا۔
(male) Efren Peñaflorida “تعلیم نے اسے آوارہ بچوں کے لئے مفید طریقہ کار سمجھا، جس کے ذریعے ان بچوں کو تعلیمی نظام کا حصہ بنایا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اس تصور کو اپنا لیا، اس پروگرام میں تمام تر توجہ بچوں کی ضروریات پر دی جاتی ہے”۔
سیکرٹری تعلیم Armin Luistro اس پروگرام کو آئندہ برس تک منیلا کے قریبی دس قصبوں اور بعد ازاں پورے ملک میں توسیع دینا چاہتے ہیں۔
(male) Armin Luistro “ان کلاس رومز میں یہ بچے آزادی سے پڑھتے ہیں، ہم اس پروگرام کو ملک بھر میں توسیع دینا چاہتے ہیں”۔
Novaliches میں واقع pushcart classroom میں زیرتعلیم اٹھارہ سالہ Marietoni Candelaria کے خواب بہت بڑے ہیں، وہ کالج اسکالر شپ کا حصول چاہتی ہیں اور اپنے بہن بھائیوں کی کفالت کرنا چاہتی ہیں۔
(female) Marietoni Candelaria “اسکالر شپ کا حصول میرا بہت بڑا خواب ہے”۔
اس پروگرام نے Raffy Alcantara کی زندگی کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے، وہ بچپن سے گلی کوچوں میں کھانے پینے کی اشیاءفروخت کر نے کا کام کررہے تھے،تاہم اس پروگرام کی بدولت وہ اسکالر شپ حاصل کرکے مارکیٹنگ کے شعبے میں ڈگری حاصل کرچکے ہیں۔
” Dynamic Teen Company (male) Raffy Alcantara کی مدد کے بغیر میں اتنی بڑی کامیابی حاصل نہیں کرپاتا۔ اس این جی او کو اپنا کام جاری رکھنا چاہئے، تاکہ غریب بچوں کو اپنی زندگیاں سنوارنے کا موقع مل سکے۔ اس طرح وہ مستقبل میں اپنے جیسے دیگر بچوں کی بھی مدد کرسکیں گے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply