Written by prs.adminApril 13, 2012
(Philippine fashion company helps lift people out of poverty) فلپائنی فیشن کمپنی کی لوگوں کو غربت میں سے نکالنے کی کوششیں
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International Article
(Philippines fashion)فلپائنی فیشن
فلپائن کی ایک چھوٹی فیشن کمپنی Rags 2 Richesنے ملک سے غربت کے خاتمے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
موسیقی کی دھنوں میں خوبصورت ماڈلز ہاتھوں میں رنگا رنگ بیگز اور پرس اٹھائے کیٹ واک کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ یہ فلپائن کے جانے مانے فیشن ڈیزائنر Rajo Laurel کی نئی کلیکشن ہے،تاہم اس سے انہیں ایک پیسے کی بھی آمدنی نہیں ہوگی۔اسٹیج پر Rajo Laurel اپنے منصوبے کے بارے میں بتارہے ہیں۔
male) Rajo Laurel “میں چاہتا ہوں کہ آپ سب خریداری کرتے جائیں، کرتے جائیںاور بس کرتے ہی جائیں۔یہ خواتین بہت باصلاحیت ہیں اور انہیں کام کی ضرورت ہے”۔
Rajo Laurel کا اشارہ ان درجنوں خواتین کی جانب تھا جو سیاہ لباسوں میں ملبوس میزوں کے گرد کھڑی تھیں۔ یہ خواتین درحقیقت جولاہے یا کپڑے بننے کا کام کرتی ہیں اور یہ بیگز انھوں نے ہی تیار کئے ہیں۔یہ خواتین فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے غریب ترین علاقے کی رہائشی ہیں۔یہ خواتین Rags 2 Riches کیلئے کام کرتی ہیں۔یہ کمپنی 2007ءسے کام کررہی ہے اور انتہائی مہنگی مصنوعات تیار کرتی ہے۔ اس سے پہلے یہ خواتین کپڑے بننے کا کام کرتی تھیں تاہم انکا معاوضہ یا منافع نہ ہونے کے برابر تھا، تاہم Jesuit نامی شخص نے اس عمل کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے ان خواتین کی مدد کیلئے ایک گروپ تشکیل دیا، جبکہ Jesuit کے دوست Rajo Laurel نے ان خواتین کی صلاحیت کو بھانپ لیا۔
(male) Rajo Laurel “میں وہاں گیا اور میں نے انہیں کہا کہ میں کپڑے دیکھنے نہیں آیا، آپ ان کپڑوں کو موڑ دیں اور ان میں کچھ بٹن لگا دیں تو یہ بوتلیں اٹھانے والا بیگ بن جائے گا، یا آپ کپڑوں میں زپ لگادیں تو یہ پرس بن جائے گا۔ اسی طرح دو کپڑوں کو جوڑ کر اس پر ایک پٹی لگادی جائے تو ہینڈ بیگ تیار ہوجائیگا”۔
اس طرح Rags 2 Riches کمپنی قائم ہوئی، جس کا مقصد غریب خواتین کے معیار زندگی کو بہتر بنانا تھا۔ اب ان خواتین کو اپنی تیار کردہ مصنوعات کا اچھا معاوضہ مل رہا ہے۔ 27 سالہ Reese Fernandez-Ruiz آغاز سے ہی اس کمپنی کو سنبھال رہی ہیں۔
(female) Reese Fernandez-Ruiz “مجھے محسوس ہوا تھا کہ یہ کام روح کو سکون پہنچانے والا ہے۔ اس کام سے مجھے لگا کہ اب بھی دنیا میں اچھائی موجود ہے، اور آپ اس کے ذریعے دیگر افراد کو غربت کی زندگی سے اوپر لاسکتے ہیں”۔
آج یہ خواتین معیاری لباس اور دیگر مصنوعات تیار کررہی ہیں۔ ان کی مصنوعات فائیو اسٹار ہوٹلز اور بلند و بالا شاپنگ سینٹرزمیں فروخت ہو رہی ہیں۔ Rosanna Alipao ایک ہنرمند خاتون ہیں، وہ چند مشکلات کا ذکر کررہی ہیں۔
(female) Rosanna Alipao “میں یہ کام طویل عرصے سے کر رہی ہوں، جس دوران میرے کام کو متعدد بار مسترد کیا گیا، ابھی بھی کئی بار میری تیار کردہ مصنوعات کو مسترد کیا جاتا ہے، مگر میں اپنا کام پورے جوش و جذبے سے کررہی ہوں”۔
گھروں میں کام کرنیوالی ان خواتین کو اب ان کی تیار کردہ ہر مصنوعات کیلئے رقم مل رہی ہے، جس سے ان کے خاندانوں کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے۔Alipao نامی خاتون کا کہنا ہے کہ اسکا شوہر اپنی ملازمت ختم ہونے تک اس کے کام کو وقت کا ضیاع سمجھتا تھا۔
(female) Alipao “جی ہاں یہ حقیقت ہے کہ مرد چاہتے ہیں کہ ہم ان پر ہی انحصار کریں، مگر جب وہ صبح اٹھ کر مجھے کپڑے یا دیگر چیزیں تیار کرتے ہوئے دیکھتا تو وہ میری تیار کردہ ہر چیز کو باہر پھینک دیتا۔ مگر اب وہ بیروزگار ہوچکا ہے اور میرا کام ہی ہمارے گھر میں خوراک کا ذریعہ بنا ہوا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply