Make Peace, Play Football امن کے قیام کیلئے فٹبال کھیلیں
(Indonesia peace football) انڈونیشیاءامن فٹبال
کچھ لوگ فٹبال صرف جیتنے کیلئے کھیلتے ہیں، اور ان کی نظر میں یہ کھیل صرف زیادہ سے زیادہ گولز کرنے تک ہی محدود ہیں، مگر بہت سے لوگ اسے ایک ایسا کھیل سمجھتے ہیں جو لوگوں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا سیکھاتا ہے۔ انڈونیشیاءمیں اس کھیل کو مذہبی کشیدگی پر قابو پانے کا وسیلہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے
فٹبال انڈونیشیاءکے چند مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک ہے۔ سولہ سالہ Ulin Nuha اپنے اسکول کے ساتھیوں کے ساتھ روزانہ فٹبال کھیلتا ہے۔
” (male) Ulin Nuha ہر بار جب بھی میں کھیلتا ہوں مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ پڑھائی مجھے بہت تناﺅ زدہ بنادیتی ہے اور فٹبال کھیل کر میں خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتا ہوں”
انڈونیشیاءکے صوبے Banten کے Quthorul Falah Islamic School میں فٹبال کو صرف ایک کھیل نہیں سمجھا جاتا، بلکہ طالبعلم اسے کھیل کر ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا بھی سیکھتے ہیں۔ عبدالعزیز ایک کوچ ہیں۔
عبدالعزیز(male) “ہم جو کھیلتے ہیں اسے relay race کا نام دیا گیا ہے۔ہم ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا سیکھتے ہیں، اگر ہم ایک دوسرے سے تعاون نہ کریں تو میدان میں لڑائی شروع ہوجائے گی اور ہم اپنا کام پورا نہیں کرسکیں گے۔ فٹبال کے ذریعے ہم طالبعلموں کو لڑائی کے وقت بات چیت کرنا اور ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا سیکھاتے ہیں”۔
اس پروگرام کو فٹبال برائے امن کا نام دیا گیا ہے۔Aceh اور مغربی جاوا سمیت ملک بھر کے اسکولوں نے اس پروگرام کو اپنانا شروع کیا ہے تاکہ انتہاپسندانہ سوچ کی روک تھام کی جاسکے۔ فٹبال کو اس کا حصہ ٹیم گیم ہونے کی وجہ سے بنایا گیا ہے، اس کھیل میں ہر فرد کا کردار مختلف ہوتا ہے بالکل کسی معاشرے کی طرح۔ Maghfiroh Hijroatul اس پروگرام کی قیادت کررہی ہیں۔ وہ ایک بین الاقوامی این جی او Search for Common Ground سے تعلق رکھتی ہیں
(female) Maghfiroh Hijroatul “ہم مدارس میں پڑھنے والے طالبعلموں کو بتاتے ہیں کہ دنیا میں بہت سے مختلف مذاہب موجود ہیں، جبکہ اسلام کے اندر بھی کئی فرقے ہیں۔ ہم انہیں بتاتے ہیں کہ بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن سے وہ ابھی آگاہ نہیں، جن سے ہم انہیں آگاہ کرتے ہیں”۔
انڈونیشیاءمیں کبھی کبھار فرقہ وارانہ فسادات ہو جاتے ہیں گزشتہ برس بھی ایک ایسے ہی حملے میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن کے قاتلوں کو محض تین سے چھ ماہ قید کی سزا ہی سنائی گئی۔
(female) Maghfiroh Hijroatul “اگر کوئی شخص کھلے ذہن کا حامل اور کشیدگی پر قابوپا نے کی صلاحیت رکھتاہوگا تو وہ تشدد کو روک سکے گا۔ امن ایک لمبا عمل ہوتا ہے، ہمیں اکھٹے بیٹھ کر ان چیزوں کو سمجھنا ہوگا جن سے ہم آگاہ نہیں”
انکا مزید کہنا ہے۔
(female) Maghfiroh Hijroatul “انڈونیشیاءمیں ہزاروں اسکول ہیں، کئی جگہوں پر لوگوں کو انتہاپسندانہ سوچ کی تعلیم دی جاتی ہے، ہم اس چیز کو پھیلنے نہیں دینا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاشرے میں امن اور دوسرے کی بات برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا ہو”۔
Achmad Syatibi Hambali، Ngruki school کے پرنسپل ہیں۔وہ اس پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔
(male) Achmad Syatibi Hambali “یہ امن کو فروغ دینے کیلئے ایک بہت اچھی کوشش ہے، آج کل لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر مشتعل ہوکر تشدد پر اتر آتے ہیں۔ فٹبال کے ذریعے ہم انہیں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنا سیکھا سکتے ہیں۔ یہ صرف مسلم برادری کیلئے نہیں بلکہ تمام مذاہب کیلئے ضروری ہے”۔
کوچ عبدالعزیز طالبعلموں کو فٹبال کے ذریعے ایک اور سبق سیکھا رہے ہیں۔
عبدالعزیز(male) “یہ ایک گیم ہے جس کا نام check in, check out ہے۔ اس کا بنیادی خیال یہ ہے کہ طالبعلم ایک دوسرے کے مختلف ثقافتی پس منظر کو قبول کریں۔ اس گیم میں ہربچہ اپنے قریب موجود بچے کو گیند دیتا ہے، یہ سوچے بغیر کہ اس بچے کا مذہب یا ثقافتی پس منظر کیا ہے۔ اور جب میں کہتا ہوں check out تب دوسرا بچہ گیند کو کسی اور کی طرف اچھال دیتا ہے”۔
Ulin Nuha کو اب احساس ہوا ہے کہ اس کھیل سے صرف اسکی جسمانی فٹنس ہی بہتر نہیں ہوئی بلکہ اس نے اخلاقیات کا احترام کرنا بھی سیکھا ہے۔
(male) Ulin Nuha “میں نے فٹبال کے ذریعے برداشت کرنا سیکھا ہے۔ اگر میرے اندر برداشت ہوگی تو ہی میں اچھا فرد بن کر دوسروں کے ساتھ تعاون کروں گا۔ میں یہاں سے حاصل ہونیوالی تعلیم کو میدان کے باہر کی زندگی کیلئے آزماﺅں گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply