Written by prs.adminMay 6, 2012
(India’s Child Workers Unite) بھارتی مزدور بچوں کا اتحاد
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
(India’s Child Workers Unite) بھارتی مزدور بچوں کا اتحاد
بھارتی آئین کے تحت چودہ سال سے کم عمر بچے ملازمتیں نہیں کرسکتے، تاہم سرکاری اعدادوشمار کے مطابق دو کروڑ سے زائد کم عمر بچے ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے کام کررہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر بچے اپنے حقوق سے ناواقف ہیں، تاہم اب جنوبی بھارت میں اس حوالے سے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔
اس وقت اگرچہ صبح کے پانچ بجے ہیں،تاہم مشرقی بنگلور کی سبزی منڈی میں مصروفیت عروج پر نظر آرہی ہے۔ سینکڑوں مزدور سبزیوں سے بھری بوریاں اپنی کمر پر لادے ادھر سے ادھر جارہے ہیں۔ گیارہ سالہ مہیش ٹرک پر یہ بوریاں لوڈ کررہا ہے۔مہیش روزانہ انتہائی جدوجہد کرتا ہے، سبزی منڈی میں کام کے بعد وہ اسکول جاتا ہے، جس کے بعد گھر جاکر وہاں کچھ کام کرتا ہے اور پھر پڑھائی کیلئے بمشکل وقت نکالتا ہے۔ اور پھر اگر کچھ وقت بچ جائے تو اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل بھی لیتا ہے۔ مہیش کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام اپنی ماں کی مدد کیلئے کررہا ہے۔
مہیش(male) “میرے والد شرابی ہیں اور میری ماں کی کمائی ہوئی ساری آمدنی نشے پر اڑا دیتے ہیں۔ میری ماں پرانے کپڑے جمع کرکے روزانہ سو ڈیڑھ سو روپے کمالیتی ہے، تاہم میرے والد وہ رقم چھین لیتے ہیں۔ میری ماں کیلئے زندگی بہت مشکل ہے، ہم نے قرضہ لیکر گھر تعمیر کرایا تھا، اور اب ہمیں وہ رقم ادا کرنی ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب میں آٹھ سال کا ہوا، تو میری ماں نے مجھے کام کرنے کیلئے کہا۔ کئی بار میں سوچتا ہوں کہ کاش میں ایک امیر بچہ ہوتا، تو پھر مجھے کسی قسم کی فکروں کا سامنا نہ ہوتا۔ میں اسکول جاتا اور ایک اچھی زندگی گزارتا”۔
مہیش کوئی واحد بچہ نہیں، غیر سرکاری ریکارڈز کے مطابق بھارت کے چھ کروڑ بچے اسی طرح کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ اعدادوشمار حکومتی تخمینے سے تین گنا زائد ہیں۔ بیشتر بچے خطرناک کام کررہے ہیں،پولیس ان بچوں کو جرائم پیشہ تصور کرتی ہے۔ مہیش اس حوالے سے بتارہا ہے۔
مہیش(male) “کئی بار جب ہم سبزی منڈی میں کام کررہے ہوتے ہیں، تو پولیس آکر ہم سے ہماری عمر پوچھتی ہے اور کہتی ہے کہ اگر تمہاری عمر چودہ سال سے کم ہے تو تم کام نہیں کرسکتے۔ کئی بار میرے چند دوستوں کو پولیس نے پکڑلیا، تاہم پولیس کے ہاتھوں میں مجھے کبھی مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔ میں انہیں تفصیل سے بتاتا ہوں کہ اپنے گھر کی خراب صورتحال کےباعث مجھے کام کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ پوچھتے ہیں کہ کیا تم اسکول جاتے ہو تو میں اس کا جواب اثبات میں دیتا ہوں”۔
مہیش مشرقی بنگلور میں Bhima Sangha children’s union نامی ادارے کے تیس نمائندگان میں سے ایک ہے، مہیش کا کہنا ہے کہ اس ادارے نے اسے چائلڈ ورکرز کے حقوق سے آگاہ کیا ہے۔
ہر ماہ اس ادارے کے نمائندگان ملکر متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، آج کے اجلاس میں یہ لوگ Children’s Labour Day کو منانے پر بات چیت کررہے ہیں۔
اس ادارے نے بیس برس قبل ملازمت پیشہ بچوں کی حالت و زار بہتر بنانے کیلئے کام شروع کیا تھا اور اب یہ ادارہ رواں برس امن کے نوبل انعام کے امیدواروں میں سے ایک ہے۔ Nandana Reddy اس ادارے کی بانی ہیں، انکا کہنا ہے کہ Bhima Sangha children’s union کا بنیادی مقصد بچوں کو متبادل راستے فراہم کرنا ہے۔
female) Nandana Reddy) “بچوں کے پاس آپشنز ہونے چاہئے، میرے خیال میں بچوں کو کام سے روکنا ٹھیک نہیں، انہیں اکھٹے ملکر کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملنے چاہئے۔ کم از کم اس سے ملک میں غربت میں کسی حد تک تو کمی آئے گی، ہمارے ملک میں متعدد بچے انتہائی غریب ہیں اور میرے خیال میں کام کرنے کا حق بنیادی حقوق میں سرفہرست ہے”۔
Bhima Sangha کے اراکین میں اس وقت تیرہ ہزار ملازمت پیشہ بچے شامل ہیں،اس چیز نے ریاست کرناٹک کو مزدور بچوں کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ ان بچوں کویہ بھی سیکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے مسائل کو کس طرح حل کرسکتے ہیں، مثال کے طور پر ایک گاﺅں میں مقامی انتظامیہ نے ایک ایسا پل تعمیر کرنے سے انکار کردیا جو اسکول جانے کیلئے بچوں کی ضرورت تھا۔Nandana Reddy اس حوالے سے بتارہی ہیں۔
female) Nandana Reddy) “انتظامیہ نے کہا کہ نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا، ہم پل ضرور تعمیر کریں گے مگر یہاں نہیں ذرا آگے کسی اور جگہ پر، جو بہت خوبصورت اور مضبوط پل ہوگا، جہاں سے بچے سائیکل پر سوار ہوکر بھی گزر سکیں گے۔ اس وقت ایک چھوٹی سی بچی نے اٹھ کر کہا کہ میں جانتی ہوں کہ آپ لوگ یہ پل اتنی دور کس لئے تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔آپ لوگ وہاں اس لئے پل تعمیر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس جگہ دریا کے دوسرے کنارے شراب کی دکان ہے۔ اور چونکہ آپ لوگ مے نوشی کے بعد دریا عبور کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، مگر ہم لوگ یہ پل اسی جگہ تعمیر کرانا چاہتے ہیں، اس طرح ہم صرف دس منٹ میں اسکول پہنچ جایا کریں گے”۔
بچی کے ان دلائل کے بعد مقامی حکومت کے پاس اس پل کی تعمیر کی منظوری دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ حال ہی میں Bhima Sangha children’s union نے ایک کامیابی اس وقت حاصل کی، جب حکومت نے کم عمری کی شادیاں روکنے کیلئے ایک کمیشن تشکیل دیا۔ Nandana Reddy کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ بچوں کے خواب پورے کرنے کیلئے مدد کرتا رہے گا۔
female) Nandana Reddy) “ہمارا ادارہ بچوں کو ان کے خواب پورے کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہتا ہے،مثال کے طور پر اگر وہ کام کرنا چاہتے ہیں تو انہیں تحفظ بھرا ماحول ملنا چاہئے، انکی نشوونما کا خیال رکھا جانا چاہئے، انہیں کسی ہنر کا ماہر بنانا چاہئے، ان کی دنیا کے بارے میں معلومات کو بڑھا ناچاہئے اور انہیں دونوں پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد دی جانی چاہئے”۔
اب واپس سبزی منڈی کی جانب چلتے ہیں، جہاں مہیش اپنے گیارہ سالہ دوستVenkatesh کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے۔ یہ دونوں ٹماٹروں سے بھری بوریاں اٹھائے ہوئے ہیں۔دن کے اختتام پر یہ دونوں سو روپے سے زائد کمانے میں کامیاب رہے، تاہم اپنے حقوق سے واقف اور مستقبل کے بارے میں پرامید Venkatesh کا خواب ہے کہ وہ اپنی برادری کی مدد کرے۔
male) Venkatesh) “آج میں اسکول جارہا ہوں، Bhima Sangha نے مجھے کتابیں دلانے میں مدد دی ہے، مجھے جب بھی کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو Bhima Sangha میری مدد کرتی ہے۔ میں Bhima Sangha کے اجلاسوں میں دیگر بچوں سے ملکر بہت خوشی محسوس کرتا ہوں، مجھے توقع ہے کہ جس طرح ابھی مجھے مدد مل رہی ہے، اسی طرح آگے بڑھ کر میں بھی ضرورت مند بچوں کی مدد کرسکوں گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply