Written by prs.adminFebruary 25, 2013
Barma Tourism- برمی سیاحت
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ماضی میں قبائلی فسادات اور فوجی آمریت کے باعث سیاح اس ملک میں آنے سے گھبراتے تھے، تاہم اب اصلاحاتی عمل شروع ہونے کے بعد یہاں لوگوں کی آمد بڑھی ہے۔
برمی دارالحکومت رنگون کی گلیوں میں یا باگان کے مندروں کو دیکھتے ہوئے آپ کو غیرملکی سیاحوں کا ہجوم نظر آئے گا۔ اس سے قبل فوجی حکمرانی کے باعث غیرملکی برما آنے سے گھبراتے تھے، تاہم اب ایشیاءکے اس ملک کو دیکھنے کے لئے بے تاب ہیں۔ گزشتہ برس برما میں سیاحوں کی آمد میں دوگنا اضافہ ہوا،تاہم اس سے موجودہ ناقص اسٹرکچر پر بھی بوجھ بہت بڑھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ رنگون میں ہوٹلوں کی کمی بھی ایک مسئلہ ہے اور جو موجود ہیں وہ بھی اس کے پڑوسی ممالک کے مقابلے میں بہت مہنگے ہیں۔ کِیی تھین ہو برمی ٹورازم فیڈریشن کے سیکرٹری ہیں۔
کیِی تھِین ہو” وزارت ہوٹلوں میں رہائش کیلئے جو بھی قیمت مقرر کردے، ہوٹل مالکان اپنے نقصانات کو مدنظر یا زیادہ کمائی کے لالچ میں انہیں بڑھا دیتے ہیں۔ درحقیقت ہم انہیں حکومتی قیمت پر عملدرآمد کیلئے مجبور نہیں کرسکتے، تاہم میں چیز کہنا چاہتا ہوں کہ ہوٹل مالکان کو سوچنا چاہئے کہ وہ جتنا کرایہ لے رہے ہیں اس حساب سے خدمات بھی فراہم کریں”۔
برما میں سیاحوں کیلئے ٹرانسپورٹ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، خصوصاً رنگون میں تو ٹریفک جام کا کوئی حساب ہی نہیں، Union of Myanmar Travel Association کے جنرل سیکرٹری U Tin Tun Aung کا کہنا ہے کہ برما میں بسوں اور پروازوں کے کرائے بھی بہت زیادہ ہیں۔
یُو تِن تُن اونگ” ایسے سیاح جو پہلے کبھی برما نہیں آئے، وہ یہاں چیزوں کی قیمتوں کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے اور انہیں مناسب تصور کرتے ہیں۔مگر جو لوگ پہلے بھی یہاں آچکے ہیں انہیں اندازہ بہت زیادہ قیمت کا احساس ہوجاتا ہے اور وہ سوچتے ہیں کہ رواں برس ان کا دورہ کتنا مہنگا ثابت ہوا ہے”۔
ہوٹل سیکٹر میں مسائل کے حل کیلئے نئی حکمت عملی پر کام ہورہا ہے۔ Kyi Thein Ho اس بارے میں بتارہے ہیں۔
کیِی تھِین ہو “اس وقت ہوٹلوں میں سیاحوں کی آمد کا انحصار ٹور ایجنسیوں پر ہے، ہم نے مقامی ہوٹل مالکان سے رہائشی قیمتیں یکساں رکھنے کی درخواست کی ہے، اس وقت رنگون اور دیگر مقامات پر مقامی افراد کے ہوٹلز موجود ہیں اور ہم نے ان پر یکساں قیمتیں مقرر کرنے پر زور دیا ہے۔ ہم نے ان ہوٹلز کو معیار بھی بہتر بنانے کی تجویز دی ہے تاکہ وہ غیرملکی سیاحوں کے لائق بن سکیں”۔
سیاحوں کی آمد میں اضافے کے ساتھ ہوٹلوں اور سیاحت کی صنعت میں مزید بہتر خدمات اور تربیت یافتہ عملے کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے، اسی کے مدنظر وزارت سیاحت نے تربیتی پروگرامز کا آغاز کیا ہے، اس کے علاوہ غیر رجسٹر ٹور گائیڈز بھی ایک مسئلہ ہیں۔ Daw Thanda ایک ٹور گائیڈ ہیں۔
داو تھندا “ اس وقت یہاں تین ہزار سے زائد لائسنس یافتہ ٹورگائیڈز موجود ہیں، جنھیں متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ وہ لوگ ہیں جو بغیر لائسنس کے ٹورگائیڈ کا کام کررہے ہیں، جس کی وجہ سے لائسنس رکھنے والے افراد بیروزگار ہوتے جارہے ہیں”۔
برما میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں، یہاں کا معاشرہ اور قدرتی مناظر بہت خوبصورت ہے۔ تاہم ٹرانسپورٹ کی کمی کے باعث ایڈونچر کے شائقین کی آمد میں کمی کا خدشہ ہے۔U Tin Tun Aung اس بارے میں اظہار خیال کررہے ہیں۔
یُو تِن تُن اونگ “شمالی برمی علاقوں میں مناسب ٹرانسپورٹ سسٹم یا رہائشی سہولیات ہی موجود نہیں، وہ روزانہ پروازیں بھی نہیں ملتیں، مگر اس صورتحال میں بہتری ممکن ہے”۔
رواں سال دسمبر میں برما نے SEA Games کی میزبانی کرنی ہے، جس کے دوران ہزاروںسیاحوں کی آمد متوقع ہے۔ اس کیلئے حکومت ہوٹلوں، ٹیلی کمیونیکشن اور دیگر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply