Written by prs.adminJune 19, 2012
(Hit Indian Song Clears Patriots’ Censorship Efforts) بھارت میں ایک گیت پر تنازعہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Entertainment Article
بھارت میں سیاسی موضوع پر بننے والی فلم شنگھائی نے بھارتی عوام کی توجہ حاصل کرلی ہے، مگر اس کی وجہ فلم کی جاندار کہانی نہیں، بلکہ ایک متنازعہ گیت کی شمولیت ہے۔اس گانے پر پابندی کی درخواست کو عدالت نے مسترد کردیا، مگر اس سے تنازعے کی شدت میں کمی نہیں آسکی۔
فلم شنگھائی ایک سیاسی تھرلر فلم ہے جو جون کے شروع میں بھارت بھر میں ریلیز ہوئی۔
اور یہ گیت بھارت ماتا کی جے ہو میں ملک کو ایسا سنہری پرندہ قرار دیا گیا جو بیماریوں کا شکار ہے۔ گیت میں کہا گیا ہے کہ بھارتی عوام کو جتنی بھی مشکلات کا سامنا ہو مگر وہ اپنے ملک کو سراہتے ہیں۔
Saveera Juneja ایک گھریلو خاتون ہیں، جب بھی ان کا بیٹا یہ گیت گاتا ہے وہ ناگواری کا اظہار کرتی ہیں۔
(female) Saveera Juneja “آخر کوئی اتنے توہین آمیز اور برے الفاظ کسی گیت کو مقبول کرنے کیلئے کیسے استعمال کرسکتا ہے۔ میرا بیٹا گاتے ہوئے کہتا ہے کہ ڈینگی اور ملیرا کی وجہ ہمارا ملک بھارت ہے، اور یہ بات ہم لوگوں کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ اس گیت کو نہ صرف فلم سے نکالا جانا چاہئے بلکہ ہر ریڈیو اسٹیشن کو اسے چلانا چھوڑنا چاہئے۔ جب بھی یہ گانا کہیں چلتا ہے، میں فوری طور پر اپنے ریڈیو کو بند کردیتی ہوں”۔
Saveera کے بارہ سالہ بیٹے Harshit Juneja کو ماں کی ناگواری کی پروا نہیں، اسے یہ گانا بہت پسند ہے۔
(male) Harshit Juneja “یہ بہت خوبصورت گیت ہے کیونکہ اس کی شاعری بہت زبردست ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میرے والدین کو یہ پسند کیوں نہیں آیا۔ اس گیت کی ہر چیز بہت اچھی ہے، اگر اس میں یہ کہا جارہا ہے کہ بھارت ماتا ہمارے خراب حالات کے باوجود ہمیشہ زندہ رہے تو اس میں برا کیا ہے؟”
فلم کے ڈائریکٹر اور گانے کے بول لکھنے والے Dibakar Banerjee کا کہنا ہے کہ ان کا یہ گیت لکھنے کا مقصد بھارتی عوام کے اشتعال یا مایوسی کو بڑھانا نہیں تھا۔
(male) Dibakar Banerjee “درحقیقت اس گیت کو لکھنے کا مقصد بھارت سے اپنی محبت اور جذبات کا اظہار کرنا تھا۔ جب آپ کسی سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں اور وہ آپ کی توقعات پر پورا نہیں اترتا تو آپ اس پر غصے سے چیخنے لگتے ہیں یا طنز کرتے ہیں؟ اگر آپ کے خاندان میں کوئی برا کام کرے تو کیا آپ اس کی تعریف کریں گے؟”
مگر Tejinder Pal Singh Bagga کے خیال میں یہ گانا ان کے ملک کی توہین ہے۔ وہ ایک ہندو انتہا پسند گروپ Bhagat Singh Kranti Sena کے صدر ہیں، انھوں نے اس گیت پر پابندی لگانے کیلئے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع بھی کیا تھا۔ ان کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کانگریس کی ممبئی شاخ نے بھی گانے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ Tejinder Pal Singh کی درخواست کو گزشتہ دنوں دہلی ہائیکورٹ نے مسترد کردیا۔جج کا کہنا تھا کہ اس گانے میں کوئی بھی قابل اعتراض بات نہیں، انھوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملک میں ہر شخص کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ تاہم Tejinder Pal Singh کا کہنا ہے کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔
(male) Tejinder Pal Singh “اب ہم سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ ہمارے ملک میں قانون ہے کہ اگر کوئی شخص رکن پارلیمنٹ کیخلاف بات کرے تو اسے پارلیمنٹ کی توہین کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کسی جج کیخلاف بات کرتے ہیں تو آپ کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر جب ملک کیخلاف بات ہو تو اس کے لئے کوئی قانون نہیں۔ ہم ڈینگی یا ملیریا کو بھارت کی شناخت کے طور پر قبول نہیں کرسکتے”۔
ان کا کہنا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی محدود ہونی چاہئے۔
(male) Tejinder Pal Singh “اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے ملک کا مذاق اڑائیں۔ ہمارا ملک ہمارے لئے بھگوان سے کم نہیں، آپ ریاستی امور پر تنقید کریں، سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کیخلاف بات کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں”۔
مگر شنگھائی میں مرکزی کردار نبھانے والے ابھے دیول کے مطابق جمہوری ملک ہونے کے ناطے اظہار رائے کی آزادی سب کا بنیادی حق ہے۔
ابھے(male) “میں سمجھ نہیں پارہا کہ احتجاج کرنے والے افراد کا مقصد کیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ شہرت حاصل کرنے کیلئے یہ سب کچھ کررہے ہوں۔ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں مگر ہمیں اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی نہیں۔ اگر ہم اس طرح کے گانے نہیں لکھ سکتے تو ہمیں جمہوری ریاست کہلانے کا بھی حق حاصل نہیں”۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ہی ایک اور گیت سامنے آگیا جو کسی اور فلم میں شامل کیا گیا ہے۔ Tejinder Pal Singh اس گیت کیخلاف بھی عدالت سے رجوع کرنے کیلئے تیار ہیں۔
(male) Tejinder Pal Singh “ہم اس گیت کیخلاف بھی درخواست دائر کریں گے، اور عدالت سے استدعا کریں گے کہ اس طرح کے خراب الفاظ ملک کے بارے میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply