Written by prs.adminMarch 2, 2013
Foreign Workers in Malaysia: Who Protects Them -ملائیشیاءمیں غیرملکی ورکرز کی حالت و زار
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
اس وقت ملائیشیاءمیں دس لاکھ کے قریب نیپالی شہری کام کررہے ہیں، یہ لوگ پیداواری اور تعمیراتی شعبوں میں ملازمتیں کررہے ہیں اور ان میں سے متعدد واپس جانے کیلئے تیار نہیں۔تاہم ملائیشیاءمیں مختلف حادثات میں نیپالی ورکرز کی ہلاکتیں بھی عام ہیں۔
23 سالہ منو سنگ شرپا تین سال قبل کھٹمنڈو سے کوالالمپور پہنچے تھے، یہاں آنے کا مقصد اپنے قرضوں کی ادائیگی اور گاﺅں میں گھر کی تعمیر تھا، تاہم دو ماہ قبل ان کے تمام خواب چکناچور ہوگئے۔ ایک اسٹیل کی بھاری شیٹ ان کے ہاتھ پر گر گئی تھی۔
منو سنگ شرپا” میں یہاں پیسے کمانے کیلئے آیا تھا مگر اب میری تمام انگلیاں ضائع ہوچکی ہیں اور میں کوئی کام نہیں کرسکتا، میں نے اپنی کمپنی سے زرتلافی کا مطالبہ کیا تھا تاہم انکا کہنا تھا کہ چونکہ میرا انشورنس نہیں تھا اس لئے مجھے کچھ نہیں ملے گا”۔
اب ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ گھر واپس جاسکیں۔ 90ءکی دہائی کے بعد سے منو سنگ شرپا جیسے ہزاروں نیپالی شہری ملازمتوں کیلئے ملائیشیاءآچکے ہیں۔ان میں سے بیشتر افراد بارہ بارہ گھنٹے تک کم معاوضے پر غیرمحفوظ ماحول میں کام کرتے ہیں، اور اگر ان میں سے کوئی مرجائے یا زخمی ہوجائے تو اس کے ساتھ سلوک بھی اچھا نہیں ہوتا۔
ملائیشیاءمیں کام کے دوران مرجانے والے یا زخمی ہونے والے ورکرز کیلئے 1952ءسے ورک مین کمپنسیشن ایکٹ نافذ ہے، ایس ،سوما سُندرم ملائیشین ٹریڈ یونین کانگریس کے عہدیدار ہیں۔
ایس ،سوما سُندرم” اس قانون پر فوری طور پر نظرثانی کی ضرورت ہے، آخر کوئی ایک انسانی زندگی کی قیمت صرف پچیس ہزار روپے کیسے مقرر کرسکتا ہے؟ میرے خیال میں تو یہ رقم انتہائی کم ہے”۔
ایس ،سوما سُندرم چاہتے ہیں کہ غیرملکی ورکرز کے ساتھ بھی ملائیشین ورکرز جیسا رویہ اختیار کیا جائے۔
ایس ،سوما سُندرم “ ہم چاہتے ہیں کہ غیرملکی ورکرز کو بھی سوشل سیکیورٹی کے تحت مراعات دی جائیں”۔
تاہم ملائیشیاءکے انسانی وسائل کے وزیر ڈاکٹر ایس سُبراما نِیام کا کہنا ہے کہ حکومت کا زرتلافی میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں، انکا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ اس رقم کو ناکافی سمجھتے ہیں وہ اس معاملے کو مناسب سطح پر اٹھائیں۔ اس بارے میں منو سنگ شرپا اظہار خیال کررہے ہیں۔
منو سنگ شرپا” جب میری انگلیاں کٹی تو کوئی میری مدد کیلئے آگے نہیں آیا۔ میں نے نیپالی سفارتخانے میں شکایت درج کرائی مگر انھوں نے اسے سنجیدہ نہیں لیا۔جب میں نے اپنی انشورنس کی رقم اور زرتلافی کا دعویٰ دائر کیا تو میری کمپنی نے اسے نظرانداز کردیا۔ میرے دوستوں کا کہنا تھا کہ مجھے پندرہ سو ڈالرز مل سکتے ہیں مگر میرے باس نے کہا کہ مجھے صرف ڈھائی سو ڈالرز دیئے جاسکتے ہیں”۔
اس رقم کو دینے کے بعد کمپنی نے مینو سنگ شرپا کو واپس نیپال جانے کا کہا، بیڈ کُمار کھاتی واڈا ملائیشیاءمیں موجود نیپالی ورکرز کیلئے کام کرنے والی ٹریڈ یونین کے کوآرڈنیٹر ہیں۔
بیڈ کُمار کھاتی واڈا “ ہم اس بات کو سمجھ نہیں پاتے کہ آخر وہ ورکرز پر ظلم کرکے انہیں واپس نیپال ڈی پورٹ کیوں کردیتے ہیں، اگر انشورنس کی رقم ملتی ہے تو بس اسے ورکر کو ادا کرکے اس کی مدد کریں اور بس”۔
تاہم حکومت اس بارے میں پریشان نہیں، ملائیشین انسانی وسائل کے وزیر ڈاکٹر سبرامانیم کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اعدادوشمار گمراہ کن ہیں، انکا کہنا ہے کہ ملائیشیاءمیں صنعتی حادثوں کی شرح خطے میں سب سے کم ہیں۔ تاہم منو سنگ شرپا جیسی کہانیاں یہاں عام ہیں، خود نیپالی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال ملائیشیاءمیں سو سے زائد نیپالی ورکرز مختلف حادثات میں ہلاک ہوئے۔
منو سنگ شرپا” جب میں واپس نیپال جاﺅں گا، تو میں وہاں اپنے ملائیشیاءجانے کے خواہشمند
دوستوں کو کہو گا کہ وہ وہاں انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کریں، ورنہ انکا حشر بھی میرے جیسا ہوسکتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply