Written by prs.adminMarch 10, 2013
For Indian Farmers, the Grass is Greener in Georgia – جارجیا میں بھارتی کاشتکاروں کی آمد
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
اپنے گھروں سے ہزاروں میل دور بھارتی کاشتکاروں نے یورپی ملک جارجیا میں زرخیر زمینوں کو دریافت کرلیا ہے، جس کے بعد سے بھارتی پنجاب سے ہزاروں افراد نئی زندگی کے آغاز کیلئے وہاں منتقل ہوچکے ہیں۔ تاہم مقامی افراد ان نئے کاشتکاروں سے زیادہ خوش نہیں۔
درجنوں سکھ حضرات اپنی ہفتہ وار مذہبی عبادت کیلئے جارجیا کے دارالحکومت تبلسی کے ایک اپارٹمنٹ میں جمع ہیں، 42 سالہ رامندیپ سنگھ پلہان بھی ان میں شامل ہیں، وہ گزشتہ برس اس یورپی ملک آئے تھے۔
دھند سے چھپی ہوئی ایک صبح کو رامندیپ نے ہمیں اپنا فارم دکھایا۔
رامندیپ “ اس فارم کے پورے رقبے پر گندم کاشت کی گئی ہے”۔
یہ تین سو ایکڑ پر پھیلا ہوا فارم ہے، رامندیپ کو زرعی زمینیں سستی ملنے کا لالچ ہی جارجیا لایا تھا، اپنے ملک میں تو انہیں اتنی زمین پچاس گنا زیادہ مہنگی ملتی۔
رامندیپ “ ایک دن میں اخبار پڑھ رہا تھا تو میں نے ایک اشتہار دیکھا، جس میں جارجیا میں سرمایہ کاری کا لکھا تھا، اور بتایا گیا تھا کہ ایک ایکڑ زمین آٹھ سو سے ایک ہزار ڈالرز کی خریدی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد میں ایک کمپنی کراون امیگریشن کو فون کیا، جنھوں نے مجھے بتایا کہ میں جارجیا میں زمین خرید سکتا ہوں”۔
کراون امیگریشن کا صدر دفتر بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر میں ہے۔
جارجیا میں بھارتی شہریوں کی آمدم یں اضافے کے بعد اس کمپنی نے اپنا دفتر تبلسی میں بھی کھول لیا ہے، دھرم جیت سنگھ سیلانی اس کمپنی کے سربراہ ہیں۔
دھرم جیت” دو ہزار سے زائد کاشتکار بھارت سے مختلف کمپنیوں یا براہ راست جارجیا منتقل ہوچکے ہیں”۔
لاریسا میسو راڈز ایک گاﺅں سمگوری میں اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ مقیم ہیں، ان کے گھر کے قریب ہی متعدد بھارتی شہریوں کے فارمز موجود ہیں۔
لاریسا میسو راڈز” جب میں نے پہلی بار انہیں دیکھا تو مجھے سمجھ نہیں آیا کہ یہ کیا ہورہا ہے، میں حیران اور پریشان تھی کہ آخر بھارتی شہری یہاں ٹریکٹرز کیوں چلارہے ہیں؟ میں ان کے ساتھ عزت سے پیش آئی اور انھوں نے مجھے آلو اور ٹماٹر مفت دیئے۔ میں نے کہا کہ آپ یہاں کام کررہے ہیں، میں یہ سبزیاں خرید لوں گی، جس پر انکا کہنا تھا کہ نہیں نہیں، ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہم آپ کو خوش رکھنا چاہتے ہیں، اور اب صورتحال یہ ہے کہ وہ مجھے اپنی بہن سمجھتے ہیں، میرے بچوں کا حال احوال پوچھتے ہیں، یہ لوگ برے نہیں”۔
تاہم ہر کوئی ان نئے آنے والے سے خوش نہیں۔رائُل با دُنا شِوِلِی جارجین فارمز یونین کے صدر ہیں۔
رائُل با دُنا شِوِلِی” ماضی میں زراعت میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی تھی، حکومت نے اس شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی اور لگتا تھا کہ زراعت اس کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ یہی وجہ تھی کہ کاشتکاروں نے اپنی زمینیں انتہائی سستے داموں فروخت کرنا شروع کردیں۔پھر یہ غیرملکی سرمایہ کار آئے، میں خصوصی طور پر جارجیا آنے والے بھارتی شہریوں کی بات کررہا ہوں، جنھوں نے یہ سستی زمینیں خریدنا شروع کردیں”۔
انکا کہنا ہے کہ حکومتی معاونت نہ ہونے کے باعث مقامی کاشتکاروں کو اپنے ہی ملک میں بھارتیوں سے نامنصفانہ مقابلے کا سامنا ہے،جارجیا کے وزیر زراعت ڈیوڈ کِروالزڈنے اعتراف کیا ہے کہ ماضی میں حکومت نے مقامی کاشتکاروں کی زیادہ مدد نہیں کی۔
ڈیوڈ کِروالزڈ” طویل عرصے تک زراعت ہمارے خاندان میں ایک سیاہ بھیڑ جیسی سمجھی جاتی رہی، اس کی مختلف وجوہات ہیں، تاہم اب ہم اس شعبے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، حکومت اب کاشتکاروں کو مکمل تعاون فراہم کررہی ہے، اور اس مقصد کے لئے ان کے لئے انتہائی موزوں ماحول فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے تاکہ جو لوگ زرعی شعبے میں آنا چاہتے ان کی حوصلہ افزائی ہو”۔
حکومتی کا منصوبہ ہے کہ مقامی زرعی پیداوار میں اضافہ کرکے خوراک کے شعبے میں خودانحصاری حاصل کی جاسکے۔رواں برس جنوری میں حکومت نے زرعی ترقی کیلئے چھ سو ملین ڈالرز کا فنڈ متعارف کرایا، جبکہ غیرملکی سرمایہ کار جیسے بھارتی کاشتکاروں کو ہمیشہ خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
جیسے جیسے جارجیا میں بھارتی برادری بڑھ رہی ہے یہاں بھارتی کمپنیوں کو بھی نئے مواقعے ملنا شروع ہوگئے ہیں، کراون امیگریشن نے جارجیا میں مزید دفاتر کھولنے جبکہ پنجاب میں روسی زبان کے اسکول وغیرہ کھولنے کے منصوبے بنانا شروع کردیئے ہیں، جبکہ تبلسی کے نواح میں ایک نیا بھارتی ہوٹل اور ریستواران کھل گیا ہے۔
ہریانہ سے تعلق رکھنے والے رنجوت سنگھ اس ریستوران کے مالک ہیں۔
رنجوت سنگھ” جب بھارتی شہری یہاں آنا شروع ہوئے تو انہیں مختلف رکاوٹوں کا سامنا ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہاں ہوٹل اور ریستوران کھولا، تاکہ یہاں آنے والوں کو زبان کی مشکل کا سامنا نہ ہو، ہمارے پاس رہائش کیلئے کمرے بھی ہیں، ہمارے پاس بھارتیوں کیلئے ہر چیز موجود ہے”۔
ریستوران کے افتتاح کے موقع پر وہ پنجابی صارفین کے کچھاکھچ بھرا ہوا تھا، جن میںرامندیپ شامل تھے، انکا کہنا ہے کہ وہ بھارت اور وہاں کے کھانوں کو بہت یاد کرتے ہیں۔
رامندیپ” مکئی کی روٹی اور سرسوں کا ساگ”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply