Written by prs.adminJuly 23, 2012
(Filipino Teachers Demand a Fair Deal in Thailand) تھائی لینڈ میں فلپائنی اساتذہ کو درپیش مشکلات
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Business Article
آسیان کی جانب سے 2015ءمیں خطے کیلئے نئی اقتصادی اصلاحات متعارف کرائی جانی ہیں، ان اصلاحات سے خطے کے ممالک کے درمیان ورکرز کی آمدورفت بھی آسان ہوجائے گی، توقع ہے کہ ان اصلاحات سے تھائی لینڈ میں فلپائنی اساتذہ کی مانگ بھی بڑھے گی، تاہم تھائی لینڈ میں موجود فلپائنی افراد کا کہنا ہے کہ انہیں متعصبانہ روئیے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تھائی لینڈ میں فلپائنی ورکرز کیلئے قائم گروپ United Filipinos کے تحت ایک تقریب کا انعقاد ہورہا ہے، جس کا مقصد رواں سال کے منصوبوں کیلئے فنڈز اکھٹے کرنا ہے، جبکہ یہاں انگریزی پڑھانے والے فلپائنی اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ایک مقصد ہے۔ Romney Sison اس گروپ کے سیکرٹری جنرل ہیں۔
(male) Romney Sison “ہمارے گروپ کے اجلاسوں میں ہمیشہ فلپائنی افراد کو دیگر غیرملکی ورکرز کے مقابلے میں کم تنخواہیں دینے کا معاملہ ضرور اٹھایا جاتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہاں کوئی معیار ہی موجود نہیں، متعدد اساتذہ کو کم تنخواہیں اس لئے ملتی ہیں کہ وہ فلپائنی ہیں۔ بیشترفلپائنی مجبوراً کم تنخواہیں قبول کرلیتے ہیں تاکہ اپنے گھروں کو رقم بھیج سکیں”۔
تھائی لینڈ میں بیشتر فلپائنی افراد پڑھانے کا ہی کام کرتے ہیں، تاہم تعلیمی شعبہ بغیر ضابطوں کے کام کررہا ہے۔ Romney ایک استاد ہیں۔ وہ خود کو خوش قسمت تسلیم کرتے ہیں، کیونکہ وہ ایک بین الاقوامی اسکول میں 14 سال سے پڑھا رہے ہیں، مگر دیگر فلپائنی اتنے خوش قسمت نہیں۔Mayet Brobo بینکاک کے ایک سرکاری اسکول میں انگریزی پڑھاتی ہیں۔
(female) Mayet Brobo “فلپائنی اساتذہ کے ساتھ یورپی اساتذہ کے مقابلے میں زیادہ خراب رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ تھائی باشندے یورپی افراد کا تو احترام کرتے ہیں، جبکہ وہ ہم سے نفرت کرتے ہیں”۔
تھائی لینڈ میں گزشتہ دس برسوں سے انگریزی پڑھانے کیلئے غیر ملکی اساتذہ کو بھرتی کیا جارہا ہے، یہ منصوبہ سابق وزیراعظم Thaksin Shinawatra نے شروع کیا تھا، جس کا مقصد انگریزی زبان سے نابلد مقامی اساتذہ کی کمی کو پورا کرنا تھا۔ فلپائن میں انگریزی کو کاروباری زبان کا درجہ حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ تھائی لینڈ میں سب سے زیادہ فلپائنی ہی آئے۔ اس وقت تھائی لینڈ میں موجود غیرملکی اساتذہ میں سے 25 فیصد فلپائنی باشندے ہیں، تاہم ان کی تنخواہیں یورپی نژاد اساتذہ کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ Mayet Broboاس بارے میں بتارہی ہیں۔
(female) Mayet Brobo “کچھ تھائی اسکولوں میں فلپائنی اساتذہ سے نفرت انگیز سلوک ہوتا ہے، جبکہ یورپی بھی اس معاملے میں تھائی افراد سے مختلف نہیں”
اس وقت یورپ یا مغربی دنیا سے آنے والے استاد کو تھائی لینڈ میں ساڑھے سات سو سے ایک ہزار ڈالر ماہانہ دیئے جارہے ہیں، جبکہ فلپائنی اساتذہ کی تنخواہیں اس سے پچاس فیصد کم ہے۔ تھائی اسکولوں کا موقف ہے کہ فلپائنی اساتذہ کی انگریزی کی استعداد یورپی باشندوں سے کم ہے، جبکہ فلپائنی معیار تعلیم بھی یورپ کے مقابلے میں زیادہ اچھا نہیں، تاہم فلپائنی اساتذہ اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد کی رنگت کا ہے۔تھائی لینڈ میں فلپائن کے قونصل جنرل Edgar Badajos نے فلپائنی اساتذہ سے تعصبانہ روئیے کا اعتراف کیا ہے۔
(male) Edgar Badajos “اب ہم لوگ اپنے جسموں کا رنگ تو تبدیل نہیں کرسکتے۔ اگر ہماری رنگت سانولی ہے تو وہ سانولی ہی رہے گی۔ اگر آپ سفید فام ہیں تو اس میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ کچھ تھائی حلقے سفید فام اساتذہ پر فخر کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں تنخواہیں بھی زیادہ دی جاتی ہیں۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ جلد کی رنگت اور ذہنی استعداد کا آپس میں کوئی مقابلہ نہیں، لوگوں کو نسلی تعصب کی بجائے صرف صلاحیت پر توجہ دینی چاہئے”۔
انکا کہنا ہے کہ کئی بار فلپائنی بھی اپنے ہم وطنوں کا حق مارلیتے ہیں۔
(male) Edgar Badajos “ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ فلپائنی شہری بھی ایک دوسرے کی جڑیں کاٹ رہے ہیں، وہ ایک دوسرے سے خود مسابقت کررہے ہیں۔ یہ طلب و رسد کا سوال ہے، یہاں اب تک بہت سپلائی ہوچکی ہے، اور چونکہ اب تھائی لینڈ کو متعدد آپشنز دستیاب ہیں اس لئے تنخواہوں کی شرح میں کمی آرہی ہے۔ کچھ فلپائنی اساتذہ خود بھی کم تنخواہوں پر کام کرنے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ مثال کے طور پر تھائی افراد تین یا چار سو ڈالرز کی پیشکش کرتے ہیں اور بیشتر فلپائنی اساتذہ اس پیشکش کو قبول کرلیتے ہیں”۔
متعدد فلپائنی اساتذہ جو تعصب کا محسوس کرتے ہیں، وہ اس بات کی شکایت نہیں کرتے، کیونکہ انہیں ملازمتیں ختم ہونے کا ڈر ہوتا ہے۔ Karina Lama بینکاک سے باہر واقع ایک اسکول میں انگریزی پڑھاتی ہیں، انکا کہنا ہے کہ ان کے کنٹریکٹ پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی ہوتی ہے، اسی وجہ سے وہ اپنی ملازمت کو زیادہ محفوظ نہیں سمجھتیں۔
(female) Karina Lama “ہر سال ستمبر میں ہمیں ملازمت کیلئے دوبارہ درخواست دینا پڑتی ہے، کیونکہ ہمارا کنٹریکٹ ایک سال کیلئے ہوتا ہے۔ اگر اسکول انتظامیہ ہمیں پسند کرتی ہو تو ہمارے نام دوبارہ بھرتی کیلئے Chulalangkorn University project کو بھجوا دیتی ہے۔ یہ وہ ایجنسی ہے جس نے ہمیں بھرتی کیا تھا۔ ہمیں ملازمت کے دوران کسی قسم کی سیکیورٹی حاصل نہیں، نہ ہی ہماری تنخواہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ 2006ءسے ایک ہی تنخواہ پر کام کررہے ہیں، جبکہ موسم گرما کی تعطیلات کے دوران ہمیں تنخواہ کا صرف ایک تہائی حصہ ملتا ہے، جبکہ اکتوبر میں تو تنخواہ ہی نہیں ملتی، کیونکہ اس وقت ہمیں دوبارہ بھرتی کیا جارہا ہوتا ہے”۔
تاہم ان تمام مشکلات کے باوجود وہ خود کو خوش قسمت تصور کرتی ہیں، کیونکہ ان کی تنخواہ پانچ سو ڈالر ہے اور انکے پاس سرکاری ورکنگ پرمٹ موجود ہے۔ یہاں متعدد فلپائنی اساتذہ کو ورک ویزا دستیاب نہیں،اور وہ یہاں سیاحتی ویزے پر کام کرنے پر مجبور ہیں، جس کی ہر دو یا چار ہفتے بعد تجدید کرانا پڑتی ہے۔ Edgar Badajos کا کہنا ہے کہ فلپائنی حکومت اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے کوشش کررہی ہے۔
(male) Edgar Badajos “ہم تھائی لینڈ سے دوطرفہ معاہدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمیں توقع ہے کہ تھائی حکومت حکومتی سطح پر اساتذہ یا دیگر ورکرز کی بھرتیوں کیلئے تیار ہوجائے گی، جس سے ہمیں کم از کم تنخواہوں کا تعین کرنے کا موقع مل سکے گا۔ اس وقت فلپائنی افراد مختلف ایجنسیوں کے ذریعے بھرتی ہوکر یہاں آرہے ہیں، انکی بھرتیاں بغیر کسی ضابطے کے ہوجاتی ہیں جسکی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس طریقہ کار کو کسی ضابطے میں لایا جائے اور ہم اپنے ورکرز کی صورتحال پر نظر رکھ سکیں”۔
تاہم یہ حکومتی معاہدہ بہت جلد ہونے کا امکان نہیں۔ایک بار پھر فنڈز اکھٹے کرنے کیلئے ہونیوالی تقریب میں چلتے ہیں، Bing Arias، United Filipinos کی صدر ہیں۔
(female) Bing Arias “ہم نے فلپائنی اساتذہ کی ایسوسی ایشن تشکیل دی ہے، تاکہ اس کے ذریعے تھائی لینڈ میں موجود فلپائنی اساتذہ کی مشکلات اور مسائل کو اٹھایا جاسکے۔ مجھے توقع ہے کہ فلپائنی صدر اور حکومت اس مسئلے کو سنے گی اور تھائی لینڈ میں مقیم فلپائنی برادری کی مشکلات کو حل کرے گی”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply