Written by prs.adminAugust 17, 2012
(Fighting Hunger One Meal A Day) بھارت میں بھوک کیخلاف جدوجہد
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
کہا جاتا ہے کہ خالی پیٹ کسی ملک کی ترقی ممکن ہے،اگر یہ بات سچ ہے تو بھارت میں بھوکے اور ان پڑھ بچوں کی کوئی کمی نہیں۔اقتصادی ترقی کے باوجود بھارت میں بھوکے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم ایک این جی او حکومت کے ساتھ ملکر اس صورتحال کو بدلنے کیلئے لاکھوں اسکول کے طالبعلم بچوں کو روزانہ مفت دوپہر کا کھانا فراہم کررہی ہے۔
معروف گلوکار و موسیقار Shankar Mahadevan اسٹیج پر اپنا نیا گانا سنا رہے ہیں۔
Shankar Mahadevan اس وقت اپنے گانے کا مطلب سمجھا رہے ہیں۔
(male) Shankar Mahadevan “ہم بچوں کو کھلانے کے تصور کو انہیں دوپہر کا کھانا فراہم کرکے فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو کھانا دے رہے ہیں اور یہی میرے گانے کا بنیادی خیال بھی ہے۔میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں داخلے کی جانب متوجہ کرنا چاہتا ہوں، تاکہ وہ پڑھ لکھ سکیں۔ مجھے توقع ہے کہ ہمارے ملک میں بچوں کو تعلیم کا حق مل سکے گا۔ اور اچھی تعلیم اسی وقت ممکن ہے جب بچے صحت مند ہوں۔وہ صحت مند اسی وقت ہوسکتے ہیں جب انہیں اچھی غذا فراہم کی جائے”۔
یہ گانا بھارت بھر میں اسکول کے بچوں میں تقسیم کئے جانے والے دوپہر کے کھانوں کی تعداد ایک ارب ہونے کے موقع پر جاری کیا گیا۔ این جی او Akshaya Patra گیارہ برس سے اس پروگرام کو چلارہی ہے۔اس پروگرام کے تحت سرکاری اسکولوں میں زیرتعلیم غریب بچوں کو دوپہر کا کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ Madhu Pandit Dasa اس این جی او کے چیئرمین ہیں۔
(male) Madhu Pandit Dasa “بھارت کے کروڑوں بچے خوراک و تعلیم سے محروم ہیں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان کے والدین انہیں تعلیم یا خوراک سے محروم رکھنا چاہتے ہیں، بلکہ وہ اس کی استطاعت ہی نہیں رکھتے۔ ہم اسکولوں میں بچوں کو بھوک سے بچا کر ان کی زندگیوں میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ ہم ایک ارب بار یہ کام کرچکے ہیں، اس وقت
بھارت کی آبادی ایک ارب بیس کروڑ سے زائد ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہم تقریباً بھارت کی پوری آبادی کو ایک وقت کا کھانا کھلا چکے ہیں”۔
2001ءمیں ایک بھارتی این جی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس یمں خوراک کے حصول کے حق کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے تاریخی حکم میں ریاستی حکومتوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام سرکاری اسکولوں میں بچوں کو دوپہر کا کھانا فراہم کریں۔ اس موقع پر Akshaya Patra نے پانچ اسکولوں کے پندرہ سو طالبعلموں سے اس کام کا آغاز کیا، اب وہ نو بھارتی ریاستوں میں حکومتی و مخیر افراد کے تعاون سے چودہ لاکھ بچوں کو دوپہر کا کھانا فراہم کررہی ہے۔
یہ تمام کھانا این جی او کے انیس باورچی خانوں میں تیار ہوتا ہے،کچھ باروچی خانوں میں روزانہ دو لاکھ بچوں کیلئے کھانا تیار ہوتا ہے، ان کھانوں کو بسوں کے ذریعے اسکول پہنچایا جاتا ہے، جہاں بچوں کو قطار میں کھڑا کرکے یہ کھانا دیا جاتا ہے۔ Pradipta Narsimha Dasa اس این جی او کے باورچی خانوںکے انچارج ہیں۔
(male) Pradipta Narsimha Dasa “ہمارے پاس روٹیاں بنانے کی مشین ہیں، جس کی مدد سے ہم ایک گھنٹے میں چالیس ہزار روٹیاں تیار کرلیتے ہیں۔ ہمارے پاس ایسی دو مشینیں ہیں، اسی طرح ہم ایک گھنٹے میں سبزی کے ساتھ دال بھی تیار کرلیتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایسا کھانا بنایا جائے جو غذائیت بخش ہو اور اس کی تیاری صاف ستھرے ماحول میں ہو”۔
اب واپس گانے کی تقریب میں چلتے ہیں۔
پندرہ سالہ Savitha اسٹیج پر موجود ہے۔ اس نے حال ہی میں میٹرک کیا ہے اور اب اسے اعلیٰ تعلیم کیلئے اسکالر شپ مل گئی ہے۔
Savitha اپنی کامیابی پر اپنے اسکول کی شکرگزار ہے، جبکہ مفت کھانے پر بھی وہ ممنونیت کا اظہار کررہی ہے۔
(female) Savitha “شب بخیر حاضرین، میں اسکالر شپ دینے پر Akshaya Patra کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔یہ انتہائی متاثر کن ہے اور اس سے مجھ میں اعتماد پیدا ہوا ہے، میں اس کی انتہائی شکر گزار ہو اور میں کہنا چاہتی ہوں کہ میں مفت کھانے کو بھی بہت یاد کروں گی”۔
وہ مزید کہہ رہی ہے۔
شویتا(female) “میرے والدین ہمیشہ اپنے بچوں کو مکمل کھانا فراہم نہیں کرسکتے، اسکول کے تمام بچے امیر نہیں، دوپہر کا کھانا ہماری صحت کیلئے بہت اہم ہے، اور یہ این جی او اس سلسلے میں بہت بڑی مدد کررہی ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply