Written by prs.adminJune 14, 2012
(Burmese Miners Protest) برمی کان کنوں کا احتجاج
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Business Article
برما میں بے روزگار افراد کی تعداد خطے میں سب سے زیادہ ہے، جبکہ کان کنی کے چھوٹے منصوبے ختم کئے جانے کے باعث مزید تیس ہزار سے زائد افراد کو اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑا ہے۔
برمی صوبے Mandalay کے صدر مقام سے تیس میل دور ہزاروں کان کن جمع ہوکر احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا یہ احتجاج حکومت کی جانب سے چھوٹی کمپنیوں کی بجائے بڑی کان کن کمپنیوں کو ترجیح دینے کے فیصلے کیخلاف ایک ہفتے سے جاری ہے۔ اس علاقے میں پانچ لاکھ سے زائد افراد مقیم ہیں اور ان کے روزگار کا انحصار سونے کی کان کنی پر ہے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھارکھے ہیں، جس میں لکھا ہے کہ اجارہ داری ختم کرو، ان افراد کے بچے بھی مظاہرے میں شامل ہیں، جن کے پاس پوسٹرز میں لکھا ہے کہ میرے والدین بے روزگار ہیں اس لئے ہم اسکول نہیں جاسکتے۔ ایک بچہ اپنے خیالات کا اظہار کررہا ہے۔
کڈ(male) “میں اسکول میں داخلہ نہیں لے سکتا کیونکہ میرے والدین کے پاس پیسے نہیں۔ میری خواہش ہے کہ میں بھی اسکول جاﺅں”۔
Wai Phyo نامی بچہ بھی اپنی مشکلات بتارہا ہے۔
(male) Wai Phyo “میرے خاندان کو روزانہ کھانے کا مسئلہ درپیش ہے، کئی بار تو ہمیں بھوکا ہی سونا پڑتا ہے”۔
اس علاقے کی پہاڑیوں پر ماضی میں کوئی شخص رہائش پذیر نہیں تھا، مگر دس برس قبل صورتحال میں اس وقت تبدیلی آئی جب یہاں سے سونے کی کانیں دریافت ہوئیں۔اب اس علاقے کو گولڈن ولیج کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہاں چھوٹی کان کن کمپنیوں نے مقامی افراد کو ملازمتیں فراہم کیں، گزشتہ برس چند کاروباری افراد نے ملکر ایک بڑی کمپنی Myanmar National Prosperity Public Company Ltd کو تشکیل دیا۔ اس کمپنی نے چوبیس سو ایکڑ پر کان کنی کا سرکاری ٹینڈر حاصل کیا اور مقامی افراد کو آئندہ پانچ برس تک روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا، مگر رواں ماہ وزارت معدنیات نے مقامی سطح پر کام کرنے والی چھوٹی چھوٹی کمپنیوں کو کام کرنے سے روکنے کا فیصلہ کیا، تاکہ یہاں بین الاقوامی کمپنیوں کو متوجہ کیا جاسکے۔ Htay Aung Kyaw گزشتہ سات ماہ سے ایک کان میں کام کررہے ہیں وہ موجودہ صورتحال پر خوفزدہ ہیں۔
(male) Htay Aung Kyaw “ہم اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہمیں کام جاری رکھنے کا حق نہ مل جائے۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہم دیگر کمپنیوں کو بھی کام نہیں کرنے دیں گے، اس طرح ہم میں سے کوئی بھی کام نہیں کرسکے گا اور ہم سب کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ہم اپنی آوازحکومت، پارلیمنٹ اور میڈیا تک پہنچائیں گے، اس طرح ہم عالمی برادری کو بھی اپنی مشکلات سے آگاہ کریں”۔
احتجاج کے دوران Myanmar National Prosperity Public Company Ltd نے کان کنوں سے مذاکرات کئے، جنرل منیجر Htun Aung Soe کا کہنا ہے کہ کمپنی اب مزید چھوٹے کان کنوں کے ساتھ کام نہیں کرسکتی، کیونکہ انکے پاس آلات اور نظام کی کمی ہے، جس کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ نہیں ہوتا۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدامات حکومتی ہدایات پر کئے جارہے ہیں۔
(male) Htun Aung Soe “ٹینڈر کے معاہدے کے مطابق کمپنی کو آئندہ پانچ برسوں کے دوران حکومت کو پانچ ٹن سے زائد سونا فراہم کرنا ہے، اگر ہم چھوٹے پیمانے پر کان کنی جاری رکھیں گے تو یہ ہدف پورا نہیں کیا جاسکے گا”۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ چھوٹے کان کن کو مستقبل میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کان کنی میں کام کے مواقع دیئے جائیں گے، مگر مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں حکومت نے کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا۔ ایک خاتون اپنے تحفظات کا اظہار کررہی ہیں۔
ویمن(female) “انھوں نے ہمیں کوئی نوٹس نہیں دیا، بس اچانک ہمیں کام سے روک دینے کا حکم دیا گیا۔انھوں نے ہم سے معاوضہ یا ملازمتیں فراہم کر نے کا وعدہ نہیں کیا، ہم تو صرف یہاں کام جاری رکھنے کا حق چاہتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply