Written by prs.adminApril 14, 2012
(Bhutan advocates happiness as measure of economic growth) بھوٹان کا خوشی کو اقتصادی ترقی کا حصہ بنانے پر زور
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Business . International Article
(Bhutan economy) بھوٹانی معیشت
اپریل کے آغاز میں اقوام متحدہ کے زیرتحت نیویارک میں مسرت اور خوشحالی کے نام سے کانفرنس ہوئی، جس میں دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے خوشی کو حکومتی پالیسیوں کا حصہ بنانے پر زور دیا۔ یہ خیال بھوٹان کا پیش کردہ تھا
بھوٹان کے وزیراعظم Jigmi Thinley اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران لوگوں کی خوشی اور ان کی خوشحالی کے حوالے سے خطاب کررہے ہیں۔
(male) Jigmi Thinley “دانشور، عالم، سائنسدان اور دیگر طبقے لوگوں کی ترقی کیلئے متبادل مثالی نمونے کی تلاش میں ہیں۔ بھوٹانی عوام کی حوصلہ افزائی کی بدولت ہم نے مسرت اور انسانی خوشحالی کو اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کی حیثیت سے منظور کرنے کی تجویز دی۔ ہمیں یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی”۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یہ قرارداد منظور کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اقتصادی ترقی کسی بھی ملک کے عوام کی حقیقی خوشی کو ظاہر نہیں کرتی۔ یہ خیال بھوٹان کی جانب سے آیا تھا، جہاں 1970ءکی دہائی کے اوائل میں ملکی ترقی کے پیمانے کے لئے جی ڈی پی یعنی مجموعی قومی پیداوار کی جگہ مجموعی قومی خوشی یا Gross National Happinessتشکیل دیا گیا۔Kama Tsheetim بھوٹان کے Gross National Happiness کمیشن کے سیکرٹری ہیں۔ وہ اس حوالے سے وضاحت کررہے ہیں۔
(male) Kama “یہ عوامی ترقی کے لئے ہماری سوچ ہے جس کے ذریعے ہم روحانی، ثقافتی اور دیگر پہلوﺅں کو متوازن بنانا چاہتے ہیں، اور معاشرے کے ہر شخص کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ خیال ایک سادہ عقیدے پر مبنی ہے کہ لوگ اپنی زندگیاں بامقصد انداز میں گزارنا چاہتے ہیں”۔
روایتی طور پر اقتصادی ترقی کے پیمانے کا انحصار آمدنی اور مجموعی قومی پیداوار پر ہوتا ہے، مگر اس ترقی کے باعث دنیا میں آج آلودگی بڑھ رہی ہے، معاشرے بکھر رہے ہیں اور ماحولیاتی تباہی نے دنیا کو متعدد خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ Kama کا کہنا ہے کہ ان تمام عوامل کو دیکھتے ہوئے ثابت ہوتا ہے کہ بھوٹان کی سوچ کتنی اہم ہے۔
(male) Kama “درحقیقت ہم آج کے عہد کی ترقی کو دیکھتے ہیں جو صرف جی ڈی پی کے گرد ہی گھومتی ہے، درحقیقت یہ پیشرفت مسائل حل کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کررہی ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ملازمتیں تخلیق کرنا بری چیز ہے یا غربت میں کمی لانا اچھا کام نہیں، یہ تو پوری دنیا کی اولین ترجیح ہے، تاہم ہم محسوس کرتے ہیں کہ ترقی کا یہ عمل مستحکم ہونا چاہئے”۔
بھارت کو بجلی کی فروخت بھوٹان کےلئے زرمبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اس کے علاوہ وہ اب سیاحت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ بھوٹان میں سفری مشیر کا کام کرنے والی Isabel Sebastian کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت ماحولیاتی اور مقامی ثقافت کا تحفظ چاہتی ہے۔
(female) Isabel Sebastian “منصوبہ ساز خصوصاً وزیراعظم Gross National Happiness کو بھوٹان کی ترقی کا بنیادی فلسفہ بنانے کے حوالے سے بہت پرعزم ہیں۔مجھے اس بات پر یقین ہے کہ دنیا کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بھوٹان میں صورتحال بالکل مختلف نظر آئے گی۔ یہ بھوٹان کے رہنماﺅں کا عظیم تصور ہے جو آپ کو دنیا کے کسی اور حصے میں نظر نہیں آئے گا”۔
تاہم روایتی جی ڈی پی کے پیمانے پر بھی بھوٹان کی معیشت مثبت پیشرفت دکھا رہی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران بھوٹانی معیشت سالانہ سات فیصد کی رفتار سے آگے بڑھی ہے، اور فی فرد آمدنی اب دو ہزار امریکی ڈالرز سے بھی تجاوز کرچکی ہے، جو کہ پانچ برس قبل سترہ سو ڈالرز تھی۔ Doji Choden بھوٹان میں UN Development Program کےلئے کام کررہی ہیں۔
Gross National Happiness” (female) Doji Choden کا تصور ماحولیاتی مسائل، سماجی رجحان اور لوگوں کی روحانی طاقت پر مشتمل ہے۔ یہ کسی ایک چیز کو ترجیح نہیں دیتا بلکہ یہ انسانی زندگی کے ہر شعبے پر روشنی ڈالتا ہے”۔
تاہم Gross National Happiness کی سوچ اور ایشیاءکا سب سے خوش ملک ہونے کے دعوے کے باوجود بھوٹان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عام ہیں۔ جب حکومت نے Gross National Happiness کا تصور متعارف کرایا تو اس نے ایک قوم، ایک فرد کے نعرے کے ساتھ مہم چلائی، جس کے نتیجے میں نیپالی نشاد اقلیتی برادری کو ہراساں کیا گیا اور ان کے گھر جلائے گئے، جس کے باعث متعدد افراد نیپال کی جانب چلے گئے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply