Written by prs.adminJune 2, 2012
(Bali’s Ambassador in Europe) یورپ میں بالی کا سفیر
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Entertainment Article
انڈونیشیاءکے جزیرے بالی کی موسیقی اور رقص یورپ میں بہت تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔
Made Agus Wardana انڈونیشیاءکی روایتی آلہ موسیقی gamelan کو بجانے میں مصروف ہیں۔یہ Made Agus کا شوق نہیں بلکہ جنون ہے۔ ان کا گروپ باقاعدگی سے یورپ بھر میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی فیسٹیولز میں شرکت کرتا رہتا ہے۔
Gamelan” (male) Made میری ذات کا ایک حصہ ہے، یہ میری زندگی ہے۔ میں اس کو بجا کر بہت خوشی محسوس کرتا ہوں”۔
انھوں نے حال ہی میں بیلجئیم کے دارالحکومت میں ہونے والے ایک میلے میں شرکت کی، جو ایک چھوٹے قصبے Burgelette کے Pairi Daizi Park میں ہوا۔ Made Agus اس میلے میں بہت سرگرم نظر آئے، کبھی وہ ڈھول بجاتے نظر آتے تو کبھی میلے کی میزبانی کے فرائض یا تصاویر کھینچنے میں مصروف رہے۔
Made Agus Wardana، 1996ءمیں یورپ میں انڈونیشیاءکے ثقافتی مشن کی حیثیت سے آئے، انھوں نے برسلز میں لوگوں کو بالی کی روایتی موسیقی سے روشناس کرایا، یہاں تک کہ اپنی آمد کے بعد جنوری کے مہینے جو بیلجئیم کا سرد ترین مہینہ ہوتا ہے میں وہ انتہائی مصروف رہے۔انھوں نے یورپی باشندوں کو gamelan بجانے کی تربیت دینا شروع کی، جبکہ انڈونیشین سفارتخانے میں اپنا ایک گروپ تشکیل دیا۔آج وہ ہر ماہ مغربی یورپ کے ممالک کے کم از کم دو دورے کرتے ہیں۔
(male) Made 2003″ءاور 2004ءکی بات ہے جب میں معذور بچوں کو gamelan کی تربیت دیتے ہوئے اس وقت حیران رہ گیا، جب یہ بچے اس مشکل ساز کو انتہائی مہارت سے بجانے لگے۔ اس ساز کو بجانا بہت مشکل کام ہے مگر ان بچوں نے واقعی مجھے حیرت زدہ کردیا۔ میں اس موقع پر ان کی خوشی دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اس کے علاوہ جب ان بچوں نے بالی کے روایتی رقص کا کمال مہارت سے مظاہرہ کیا تو مجھے دلی مسرت ہوئی”۔
بیلجئیم آمد کے دو سال بعد اپنے دوستوں اور خاندان کی مدد سے Made Agus Wardana نے بالی کی روایتی موسیقی کو فروغ دینے والا گروپ تشکیل دیا۔ جسے بیلجئیم سمیت دیگر پڑوسی ممالک میں بھی مقبولیت ملی۔ Made کا کہنا ہے کہ اپنے ملک سے دور یہاں موسیقی سے لوگوں کو لطف اندوز کرنا کافی مختلف کام لگتا ہے۔
(male) Made “بالی میں ہمیں مذہب، روایات اور اپنے ارگرد کی صورتحال کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔ وہاں ہم جیسے لوگ ایک فنکار کی حیثیت سے بڑے ہوتے ہیں، مگر جب ہم کسی اور ملک میں ہوتے ہیں تو صورتحال بالکل مختلف ہوتی ہے۔ یہاں ہم اپنے فن کا مظاہرہ پیشہ ور انداز میں کرتے ہیں”۔
Made Agus Wardana یورپی موسیقاروں کے ساتھ ملکر بھی کام کرتے ہیں۔ انھوں نے ایک گیت Dwi Smara تخلیق کیا ہے، جس میں بالی کی روایتی موسیقی کو بیلجئیم کے موسیقار کے ساتھ ملکر ایک نئی شکل دی گئی ہے۔
یہ گیت بالی اور بیلجئیم سے محبت کے بارے میں ہے۔
(male) Made “میں بالی میں پچیس سال تک مقیم رہا، جبکہ گزشتہ سولہ سال سے میں بیلجئیم میں موجود ہوں۔ میں دونوں جگہوں سے محبت کرتا ہوں۔ مجھے بالی کی ثقافت اور وہاں کی سادگی سے محبت ہے۔ مگر مجھے یورپ کی زندگی سے بھی محبت ہے جو بالی سے بالکل مختلف ہے”۔
Made کی والدہ رقاصہ تھیں، جبکہ ان کے والد ڈھول بجاتے تھے۔ دودوہائیوں قبل Made کو بالی کا بہترین ڈھول بجانے والا سمجھا جاتا تھا۔
یورپ میں اپنے طویل قیام کے دوران Made نے موسیقی کے دیگر سازوں جیسے saxophone اور ڈرم وغیرہ بجانے میں بھی مہارت حاصل کرلی ہے۔ چار سال قبل انھوں نے ایک بینڈ Amritha تشکیل دیا، جس کا ایک گیت Taksu برسلز کے ایک کنسرٹ میں انتہائی مقبول ہوا۔بالی کی ثقافت میں پرورش پانے والے Madeاپنے آبائی وطن کی روایات سے اپنے بچوں کو بھی متعارف کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔انھوں نے اپنے بچوں کو gamelan بجانے اور رقص کی تربیت دی ہے۔
(male) Made “وہ ایک خاص دن تھا جب بیلجئیم کے Musical Instrument Museum نے خاندان کا دن منانے کا فیصلہ کیا۔ میرا خاندان جو پانچ افراد پر مشتمل تھا، نے اس دن میوزیم میں gamelan بجایا۔ میں نے روایتی ڈھول بجایا جبکہ میری بیوی نے رقص کیا”۔
Made خوش ہیں کہ وہ بالی کی ثقافت کی خوبصورتی اپنے بچوں تک پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ وطن سے ہزاروں میل دور ہونے کے باوجود اپنا کام جاری رکھیں گے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply