Written by prs.adminMarch 19, 2013
Afghanistan Hosts First Women’s Film Festival – افغان ویمن فلم فیسٹیول
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
رواں برس افغانستان میں پہلی بار خواتین کا فلم فیسٹول ہوا، اس فلمی میلے میں جمع کرائی گئی تمام 45 فلمیں مختلف ممالک کی خواتین نے بنائی ہیں۔ اسی طرح افغان خواتین کی فلمیں بھی شامل تھیں، جس میں ملکی خواتین کی مضبوطی کو دکھایا گیا تھا۔
فلم سِتاراہا یا ستارے نے افغان ویمن فلم فیسٹیول میں موجود افراد کو بہت متاثر کیا، یہ افغان خواتین کے ایک گروپ کی کہانی ہے جو امریکہ جاکر کاروبار شروع کرتی ہیں۔ فا خرہ ابراہیمی فلم کی ڈائریکٹر ہیں۔
فا خرہ ابراہیمی” میں نے یہ فلم پانچ برس قبل بنانا شروع کی تھی، اس کا خیال مجھے خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ امریکہ جاکر آیا تھا، وہ میرا پہلا غیرملکی سفر تھا، اور ہمارے گروپ میں شامل بیشتر خواتین بھی پہلی بار ملک سے باہر آئی تھیں۔ امریکہ میں مجھے محسوس ہوا کہ افغان خواتین اس نئے معاشرے میں زیادہ آسانی سے مختلف چیزیں کرسکتی ہیں، اس چیز نے مجھے فلم بنانے کا خیال دیا،تاکہ دکھا سکوں کہ افغان خواتین کیا کچھ کرسکتی ہیں۔ خواتین کاروبار کرسکتی ہیں، کاروباری منصوبے بناسکتی ہیں، خود سفر کرسکتی ہیں اور اپنے کام میں مضبوطی دکھا سکتی ہیں”۔
فاخرہ افغانستان کی ان چند خواتین فلم ڈائریکٹرز میں سے ایک ہیں، جن کی توجہ امور نسواں پر مرکوز ہے، اب تک وہ چار فلموں کی ہدایات دے چکی ہیں اور وہ تمام خواتین کے موضوعات پر گھومتی ہیں۔
فاخرہ” میں ڈاکومینٹری بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہوں، کیونکہ اس سے ہمارے معاشرے کی سچائی کی عکاسی کی جاسکتی ہے۔ میری پہلی فلم ایک خاتون کی جسمانی معذوری کے بارے میں تھی، اس خاتون کا صرف بایاں ہاتھ کام کرسکتا تھا جس کی وجہ سے اسے مسائل کا سامنا تھا”۔
تاہم سِتاراہا انکی پہلی فلم تھی جسے کسی فلم فیسٹیول میں دکھایا گیا ہے۔
فاخرہ” میں اپنی کیفیت کی وضاحت کیلئے الفاظ نہیں مل رہے، میں رونا چاہتی ہوں، مجھے اپنے کام پر فخر ہے کہ میں نے اپنی فلم میں افغان خواتین کی حقیقی زندگی، ان کے مسائل اور مضبوطی کو دکھایا ہے”۔
یہ پہلی بار ہے کہ افغانستان میں ویمن فلم فیسٹیول کا عالمی یوم خواتین پر انعقاد ہوا، اس کا مقصد افغان فلمسازوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ زہرہ مبتکر، اوپن سوسائٹی آرگنائزیشن نامی این جی او سے تعلق رکھتی ہیں۔
زہرہ” رواں برس ہم خواتین اور ان کی جرات مندی کو دکھانا چاہتے ہیں، ہمیں فیسٹیول کیلئے 45 فلمیں ملیں،یہ تمام فلمیں خواتین ہدایتکاروں نے تیار کی ہیں، ان فلموں کے ذریعے خواتین کی مضبوطی کا اظہار کیا گیا ہے”۔
افغانستان میں 1980ءکی دہائی بعدسالانہ درجنوں فلمیں بنتی تھیں، مگر طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد ٹی وی اور سینما پر پابندی عائد کردی، جس سے فلمی صنعت تباہ ہوکر رہ گئی۔تاہم طالبان کے بعد سے صورتحال بہتر ہورہی ہے اور اب خواتین بھی فلمیں بنانے لگی ہیں، اس سلسلے میں ویمن فلم فیسٹیول کو افغان معاشرے میں آنے والا اہم موڑ سمجھا جارہا ہے، مگر اب بھی فاخرہ کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔
فاخرہ” مجھے ہمیشہ بہت زیادہ کا سامنا ہوتا ہے، لوگ مجھ سے میری فلموں کے بارے میں پوچھتے ہیں، مگر میں کچھ نہیں بتاتی کیونکہ مجھے اپنے قدامت پسند معاشرے کے شدید ردعمل کا ڈر ہوتا ہے۔ مجھے اپنے اور اپنے ساتھیوں کے بارے میں سیکیورٹی خدشات ہیں، ہماری ثقافت خواتین کو ہدایتکار یا اداکارہ بننے کی اجازت نہیں دیتی۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے خاندان کے چند افراد میرے کام کو پسند نہیں کرتے، تاہم میرا ماننا ہے کہ اگر میں فلمیں بنانا چاہتی ہوں تو مجھے عوامی ردعمل کا سامنا تو کرنا ہی ہوگا”۔
تیئیس سالہ طالبہ نبیلہ کُراش تمام افغان خواتین ہدایتکاروں کا بہت احترام کرتی ہیں۔
نبیلہ کُراش” ا گر یہ فلمی ہدایتکار اسی طرح کی فلمیں بناتی رہیں، تو مجھے یقین ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ تبدیلی آئے گی۔فلمیں معاشرے پر بہت اثر انداز ہوتی ہیں، یہ کسی نظم یا مضمون کی طرح نہیں جن کو صرف تعلیم یافتہ افراد ہی سمجھ سکتے ہیں، فلموں سے تو پڑھے لکھے اور ان پڑھ افراد دونوں ہی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply