Written by prs.adminMay 14, 2012
(A Taste of Bali in Brussels) بالی کی جھلک برسلز میں
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Entertainment Article
گزشتہ دنوں بیلجیئم میں ایک انڈونیشین میلے Ogoh-Ogoh کا انعقاد ہوا، جو کہ انڈونیشین جزیرے بالی میں نئے سال کے آغاز پر منایا جاتا ہے۔
Balinese گھنٹی کی آواز سے فضاءگونج رہی ہے، درجنوں افراد اس دھن پر انتہائی جوش سے رقص کررہے ہیں، جبکہ اسٹیج پر کچھ افراد بڑی بڑی پتلیوں کے درمیان لڑائی کے منظر پر نعرے لگارہے ہیں۔ یہ پتلیاں افسانوی جنگجوﺅں اور ہندو بھگوانوں کی ہیں۔
آگے کی قطار میں خواتین بالی کی روایتی پوشاک میں ملبوس ہیں، جبکہ ان کے سروں پر ایک ٹوکری رکھی ہوئی ہے جو پھلوں سے بھری ہوئی ہے۔ کچھ ہی دور ایک ہندو مندر بھی موجود ہیں، مگر یہ علاقہ بالی کا نہیں بلکہ بیلجئیم کا قصبہ Burgelette ہے۔
یہ دوسری بار ہے کہ Ogoh-Ogoh نامی یہ میلہ اس قصبے کے Pairi Daiza نامی باغ میں منعقد ہوا ہے۔ Arif Havas Oegresenoبیلجئیم میں انڈونیشیاءکے سفیر ہیں، ان ہی کی کوششوں سے اس میلے کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میلے سے قصبے میں موجود Agung Shanti Bhuwana نامی مندر کو نئی زندگی ملی ہے۔
(male) Arif Havas Oegreseno “یہ ڈھائی ایکڑ پر پھیلا ہوا مندر ہے، جو کہ یہاں علامتی طور پر موجود ہے، کیونکہ یہاں کوئی بڑی مذہبی رسومات ادا نہیں ہوتیں۔اس مندر میں لوگ مذہبی تقاریب منعقد کرانا چاہتے تھے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برس میں نے یہاں میلے کا انعقاد کروایا۔میلے کے انعقاد سے اس مندر میں ایک زندگی دوڑ گئی، اور یہاں آنے والے لوگوں کو ایسا ہی محسوس ہوا جیسے وہ انڈونیشیاءمیں موجود ہیں”۔
Arif Havas Oegreseno مبالغہ آرائی نہیں کررہے، بلکہ یہاں واقعی انڈونیشین ماحول محسوس کیا جاسکتا ہے۔اس میلے کا آغاز مندر کی گھنٹیوں کی آواز سے ہوا، جوکہ ایک ہندو تقریب کے موقع پر بجائی جارہی تھیں۔اس میلے میں چار سو سے زائد افراد موجود ہیں، جن میں ساڑھے تین سو بالی کے باشندے ہیں جو یورپ بھر سے یہاں آئے ہیں۔انڈونیشیاءسے تعلق رکھنے والے ساٹھ طالبعلم بھی یہاں موجود ہیں۔
مندر میں تقریب کے بعد ان طالبعلموں نے جزیرہ بالی کے روایتی رقص kecak کا مظاہرہ کرکے یورپی سیاحوں کو متاثر کیا۔
بیلجئیم کا یہ مندر انڈونیشیاءسے باہر بالی کے باشندوں کا سب سے بڑا مندر ہے، اس کی تعمیر بالی کے قلعے کے پتھروں سے کی گئی ہے۔Eric Domb نے اس مندر کو تعمیر کیا تھا۔
ایرک(male) “یہ مندر انڈونیشیاءکیلئے میرا خراج تحسین ہے، جب میں سترہ سال کا تھا تو میں انڈونیشیاءگیا اور اس کی محبت میں گرفتار ہوگیا۔ میں تیس سال بعد 2006ءمیں وہاں پھر گیا، تاکہ بالی کے روایتی مندر جیسی عمارت اپنے ملک میں تعمیر کرسکوں۔ انڈونیشیاءسے میں پتھر اور بہترین کاریگر لے آیا تاکہ مندر کی تعمیر کی جاسکے”۔
اس مندر کے ساتھ یہاں ایک مشرقی تمور کی طرز کا گاﺅں، Papua زیورات اور روایتی انڈونیشین گھر بھی تعمیر کئے گئے،جبکہ چاول کے کھیتوں میں بھینسوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ Pairi Daiza درحقیقت 12 ویں صدی میں ایک خانقاہ کا حصہ تھا، جس کی باقیات ابھی بھی یہاں موجود ہیں۔ ماضی میں یہاں چڑیا گھر بھی تعمیر کیا گیا تھا، تاہم 2006ءمیں اسے ثقافتی باغ کی شکل دیدی گئی۔اب یہاں روایتی چینی باغ، منگول اور متعدد افریقی قبائل کی ثقافتی عمارات بھی موجود ہیں۔ یہ باغ Domb خاندان کی ملکیت ہے، تاہم ایرک یہاں کا انتظام سنبھالتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ اس باغ میں زیادہ توجہ ایشیائی ثقافت کو فروغ دینے پر دی جارہی ہے۔
ایرک(male) “میں یورپی ضرور ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ میرا دل ایشیائی ہے۔ مغرب اور مشرق میں بہت فرق ہے، ایشیاءمیں اچھائی اور برائی کا تصور بہت واضح ہے جس کی وجہ سے مشرقی لوگوں کی ثقافت پر عمل کرنا بہت دلچسپ محسوس ہوتا ہے، میرے خیال میں ایشیاءمیں زندگی کو زیادہ پروقار طریقے سے گزارا جاتا ہے، یہ احساس کسی خاص خطے میں نہیں بلکہ ایشیا بھر میں محسوس ہوتا ہے”۔
Pairi Daiza ایک فارسی لفظ ہے جس کا مطلب جنت ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply