Written by prs.adminFebruary 19, 2014
WWF opens a new environmental education centre in Indonesiaانڈونیشین ماحولیاتی تعلیم
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے انڈونیشیاءمیں اپنا پہلا ماحولیاتی معلوماتی مرکز کھولا ہے، گزشتہ دہائی کے دوران انڈونیشیاءمیں جنگلات کی کٹائی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ رہی، جس کے باعث جانوروں کی نسلیں ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسی طرح شہری علاقوں کا فضلہ اور دریائی آلودگی بھی بڑے مسائل ہیں، ان مسائل پر قابو پانے کیلئے عالمی ادارے نے یہ مرکز کھولا ہے تاکہ نئی نسل کو اس حوالے سے تعلیم دی جاسکے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
رنگارنگ پتلیوں کے ذریعے ایک استاد ایک کچھوے کی کہانی بیان کررہا ہے کہ وہ کس طرح سمندر میں پھینکے جانے والے کوڑے کو کھا کر بیمار ہوگیا ہے، یہ استاد ورلڈ وائلڈ لائف کا ماحولیاتی معلم ہے۔ آٹھ سالہ فیریا اس کہانی کو دیکھ کر مسحور ہوچکی ہے۔
فیریا “دریا یا سمندر میں کچرا نہیں پھینکنا چاہئے، جانوروں کو مت ماریں، بلکہ ان کا خیال رکھیں۔ آپ دریا میں کچرا مت پھینکیں، اگر ہم ماحول کی فکر نہیں کریں گے تو وہ تباہ ہوجائے گا”۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اسے پانڈا موبائل یونٹ کا نام دیا ہے، 2010ءسے یہ یونٹ انڈونیشین صوبے جاواکے اہم شہروں میں جاکر بچوں کو ماحولیات کے حوالے سے تعلیم دیتا ہے، یہ اساتذہ ایک ٹرک میں پہنچتے ہیں، جس پر انڈونیشیاءمیں بقاءکے خطرے سے دو چار جانور جیسے کچھوﺅں، ہاتھی، شیر، بن مانس اور گینڈوں وغیرہ کی تصاویر پینٹ کی گئی ہوتی ہیں۔اقبال حنیف آج کے پروگرام کے انچارج ہیں۔
اقبال”انڈونیشیاءمیں یہ مسئلہ بہت سنگین ہے، لوگوں نے جانوروں کے گھروں کو تباہ کردیا ہے، یعنی بن مانسوں، شیر اور ہاتھی وغیرہ کے رہنے کے مقامات ختم ہوتے جارہے ہیں، یہ ہمارا کام ہے کہ لوگوں کو اس بات کا احساس دلائے کہ ہمیں کس طرح جانوروں کی مستحکم زندگی میں مدد کرنی چاہئے”۔
انکا کہنا ہے کہ بچوں کے برعکس بڑی عمر کے افراد کے خیالات کو تبدیل کرنا بہت مشکل ہے۔
اقبال”ہوسکتا ہے کہ انہیں ماحولیاتی تباہی کی فکر ہی نہ ہو، کیونکہ اس کی سوچ اپنے بچوں اور دیگر مسائل تک ہی محدود رہتی ہے، اگر ہم بچوں کو سیکھائے کہ وہ اپنی ماﺅں کو کہیں کہ کچرا گھر سے باہر پھینکنے کی بجائے مناسب جگہ پر ڈالیں، تو وہ اپنی ماﺅں پر زور ڈال سکتے ہیں۔ ہم بچوں کے اندر ماحولیات کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں”۔
یہ دوسری بار ہے کہ سری سریانی نے پانڈا موبائل یونٹ کو اپنے اسکول میں مدعو کیا ہے، انکا اسکول جکارتہ کے نواح میں واقع ہے۔
سری سریانی “ہمارے اسکول کا ایک خصوصی نصاب ہے، جس میں ماحولیاتی تعلیم کو بہت اہمیت دی گئی ہے، ہمیں اس معاملے پر فکرمند ہونا چاہئے، یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ وغیرہ پر، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ٹیم کو اپنے اسکول بلایا ہے تاکہ بچوں کو حقیقی ماحولیاتی تعلیم دے سکیں”۔
2010ءسے 2012ءکے انڈونیشیاءمیں ڈیرھ کروڑ ایکڑ پر پھیلے جنگلات کا صفایا کردیا گیا، جس سے جانوروں کی نسلوں کے خاتمے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، جبکہ شہروں میں کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے کا عمل بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومتی سطح پر کچرے کو ری سائیکل کرنے کا کوئی نظام نہیں، مگر ڈبلیو ڈبلیو ایف بچوں کو کچرے کو قابل استعمال بنانا سیکھا رہا ہے۔
عالمی ادارے کے رضاکار راہادیان راجندر باسوے بچوں کو پرانے اخبارات اور دیگر اشیاءقابل استعمال بنانا سیکھا رہے ہیں۔
راہادیان راجندر باسوے “یہ چوتھی کلاس کے طالبعلم بچے ہیں، اسکول نے انہیں کچھ چیزیں بنانے کا کہا ہے، اس بارے یہ ایک ری سائیکل میٹریل سے بیگ بنارہے ہیں، ہم دستیاب میٹریل کو استعمال کررہے ہیں، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم اس وقت پرانے اخبارات کو استعمال کررہے ہیں، اس میں ہم گلیو اور دھاگے کو شامل کرکے بیگ بناسکتے ہیں، تاکہ یہ اسے اسکول یا خریداری وغیرہ کیلئے استعمال کرسکیں”۔
بینڈنگ شہر کے قریب ہی ڈبلیو ڈبلیو ایف نے حال ہی میں ایک ماحولیاتی معلوماتی مرکز کھولا ہے، جو کہ انڈونیشیاءاپنی طرز کا پہلا ادارہ ہے، یہ ایک مقامی اسکول کے سامنے بنایا گیا ہے، اور ہر کمرے کو مختلف تھیمز ، کتابوں، معموں اور کمپیوٹر گیمز سے سجایا گیا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سربراہ ڈاکٹر افرانسجاہ یہ مرکز سب کیلئے ہے، مگر یہاں بچوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
افرانسجاہ”اس سے بچے اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوسکیں گے، تو ہمارا انحصار ان کی ذہینت اور مستقبل میں فطرت کی دولت کے حوالے سے ان کی سوچ پر ہوگا”۔
انڈونیشیاءمیں نیا قومی نصاب 2016ءمیں متعارف کرایا جائے گا، حکومت کا دعویٰ ہے اس کے ذریعے تعلیمی نظام کو سادہ بنادیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کے ترجمان ابنو حماد کا کہنا ہے کہ ہر مضمون میں ماحولیات کی تعلیم دی جائے گی۔
ابنو حماد”مثال کے طور پربہاسا زبان میں ہم ماحولیات کے بارے میں فطرت کی کہانی کے ذریعے پڑھائیں گے، جس کے بعد طالبعلم بہاسا میں اس مسئلے پر بات کرسکیں گے، تو ہم نے اپنی قومی زبان میں بھی اس مضمون کو شامل کردیا ہے، ثقافتی، قدرتی اور سجامی ہر طرح کے معاملات میں ہم اسے شامل کریں گے، ہم اس کی اصطلاحات کو بیشتر مضامین کا حصہ بنائیں گے”۔
مگر ڈبلیو ڈبلیو ایف کا ماننا ہے کہ یہ کافی نہیں، ان کا پانڈا موبائل یونٹ اس خلاءکو بھرنے کیلئے پرعزم ہے۔
اقبال حنیف”انڈونیشین عوام اب تک ماحولیاتی تعلیم کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکیں، ہم گلیوں میں دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح لوگ کچرا سڑک پر پھینک دیتے ہیں، حالانکہ کافی جگہوں پر کچرا دان بھی موجود ہوتے ہیں، مگر وہ اس بات کا احساس نہیں کرتے کہ کچرا ٹھیک جگہ پر ہی پھینکا جانا چاہئے، ان کے خیال میں یہ اہم بات نہیں”۔
پانچ گھنٹے کی ماحولیاتی تعلیم کے بعدپیمبینگو نان جایا برنٹو اسکول کے طالبعلم لگ رہا ہے کہ کافی کچھ سیکھ چکے ہیں۔
ایک لڑکی کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی بہتری نہ ہونے پر ہم ہر قسم کے وسائل سے محروم ہوجائیں گے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |