Written by prs.adminJuly 24, 2012
Women Torture خواتین پر تشدد
Social Issues . Women's world | خواتین کی دنیا Article
خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم معروف تنظیم عورت فاﺅنڈیشن کی جانب سے پاکستان میں خواتین پر تشدد کے حوالے سے سال 2011 کی ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے،رپورٹ کے مطابق تقریبا 8539 خواتین مختلف قسم کے تشدد کا نشانہ بنیں ،جبکہ سال2010 میں یہ تعداد 8000 تھی ،یعنی سال 2010 کی نسبت سال 2011 میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں 6.74 فیصد اضافہ ہوا جو کہ نہایت تشویش کی بات ہے،جبکہ سال 2011 میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے والی خواتین کی یہ تعداد بھی مکمل طور پر حقیقت کی غماز نہیں ہے،حقائق اس سے بھی زےادہ تلخ ہیں ،خواتین پر تشدد کے واقعات ان اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں،شیریں جاوید عورت فاﺅنڈیشن کی ریزیڈنٹ ڈائریکٹر پشاور ہیں،اس حوالے سے ان کا کہنا ہے،
رپورٹ کے مطابق سال 2011 میں قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد 1575 ہے،جس میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد شامل نہیں،غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد تقریبا 943 ہے ۔یہاں پر اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ خواتین کی بہ نسبت مرد زےادہ قتل ہوتے ہیں،جس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ مردوں کئی وجوہات کی بناءپر قتل ہو جاتے ہیں جبکہ عورت کو صرف ایک ہی وجہ کی بناءپر قتل کر دیا ہے ،اور وہ ہے مرد کے ظالمانہ روئیے کے خلاف آواز بلند کرنا ۔شیریں جاوید ان حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہتی ہیں،
خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جانا بھی روز کا معمول بن چکا ہے،جس میں انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کے واقعات شامل ہیں،جس میں تقریبا 827 کیس رپورٹ ہوئے،جبکہ جنسی زےادتی کا شکار خاتون کے گھر والے بد نامی کے خوف سے کیس رپورٹ ہی نہیں کرتے،شیریں جاوید اس حوالے سے بتا رہی ہیں،
گھریلو خواتین پر ان کے شوہروں اور سسرالیوں کی جانب سے تشدد پاکستان میں ایک عام بات ہے، سال2011میں تقر یبا 610 خواتین کو بد ترین گھریلو تشدد کا نشانہ بناےا گےا،جبکہ سال 2010 میں یہی تعداد 486 تھی یعنی سال 2011 میں یہ تناسب 25.51 فیصد زیادہ رہا جو کہ ایک تشویشناک امر ہے،جبکہ حکومت کی جانب سے اس کے سدباب کے لئے کو ئی قانون سازی بھی نہیں کی گئی ۔شیریں جاوید اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہتی ہیں،
تیزاب پھینکنے پر عدالت کی جانب سے سخت سزائیں تجویز کرنے کے باوجود تیزاب پھینکنے کے واقعات میں کمی نہیں بلکہ اس میں اضافہ ہی دیکھا گےا ہے،اور اس میں بھی سب سے زےادہ خواتین ہی نشانہ بنتی ہیں،جبکہ آگ لگا کر جلا دینے کے واقعات میں بھی زےادہ تر خواتین ہی شکار بنتی ہیں،اس بارے میں شیریں جاوید کہتی ہیں،
خواتین کے ساتھ تشدد ،زیادتی اور امتیازی سلوک کے پیش آنے والے واقعات کو 5 منٹ کے ایک فیچر میں زیر بحث لانا نا ممکن ہے،لیکن حکومتی اور ریاستی ادارے اور ان جی اوز پر ان تمام واقعات کا سد باب کرنے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply