Written by prs.adminMarch 23, 2014
Will ASEAN Community Benefit Its People? – آسیان برادری پارٹ تھری
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
آئندہ سال آسیان تنظیم کے دس ممالک اکھٹے ہوکر خطے کو ایک سنگل مارکیٹ کی شکل دینے والے ہیں، اس اتحاد کا مقصد خطے میں مصنوعات، سروسز، سرمایہ کاری، باصلاحیت افرادی قوت اور سرمائے کے فلو وغیرہ کو فروغ دینا ہے، تو ان شعبوں کے ماہرین کو ایشیاءکالنگ نے جمع کرکے اس حوالے مباحثے کا انعقاد کیا، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
ڈینی لی آسیان کے کمیونٹی افیئرز ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔
لی”اگر ہم گزشتہ چند برس کے دوران آسیان ممالک میں معاشی شرح نمو کو دیکھیں، ایف ڈی آئی کا جائزلیں، تو میرے خیال میں اس سے متعدد سوالات کے جوابات خود ہی مل جائیں گے، اگر ہم برادری کی شکل میں خود کو محفوظ محسوس کریں گے تو اس کے بعد ہم معاشی برادری کی بات کریں گے، یہاں بھی خاص مواقع موجود ہیں، تام مواقعوں کیساتھ کچھ چیلنجز کا بھی سامنا ہوسکتا ہے”۔
آسیان فاﺅنڈیشن کی پروگرامز ہیڈ سیپٹینیا قادرکے مطابق آسیان برادری کا بنیادی مقصد اپنے بانیوں کے خواب کو پورا کرنا ہے۔
قادر”جب ہم آسیان کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس کے بنیادی معاملات پر سب سے پہلے نظر ڈالنی چاہئے، یعنی یہاں رہنے والے افراد پر، کیونکہ ہم نے آسیان برادری کو تشکیل دے رہے ہیں، اور اس کا آغاز عام افراد سے ہی ہوگا۔ میرے خیال میں آسیان برادری کی تشکیل کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ نچلی سطح پر لوگوں کو آسیان کے بارے میں سمجھایا جائے، اور میرے خیال بھی ہم نے اس حوالے سے ابھی تک زیادہ بہتر کام نہیں کیا ہے، ہمیں اس بارے میں باہمی اتفاق کو تشکیل دینا ہوگا”۔
سوال”مگر آخر کیوں کوئی آسیان کی پروا کرے گا؟
قادر”کیونکہ یہ 1967ءمیں آسیان کو تشکیل دینے والے بانیوں کا خواب تھا، کہ خطے کے ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے قریب آئے اور ایک دوسرے کو سمجھیں۔ یورپین ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہم یورپی پیں، جو کہ یورپی یونین کا حوالہ ہوتا ہے، اسی طرح ایک ہم بھی کہیں گے کہ ہم آسیانر ہیں، یہ وہ چیز ہے جو ہم مستقبل قریب میں سننا چاہتے ہیں”۔
آرڈیان ایلکاناایک ملٹی میڈیا بزنس مین ہیں، جو کہ انڈونیشینا چیمبر آف کامرس کی اینیمیشن اینڈ گیمنگ،ملٹی میڈیا کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ متحد آسیان خاندان میں کیا کچھ دیکھنا چاہتے ہیں؟
ایلکانا”سب سے پہلے تو یہ کہ میرا کاروبار سرحدوں سے آزاد بزنس ہے، ملٹی میڈیا فطرتاً سرحدوں کی پابندیوں سے آزادی ہے، جہاں تک کاروبار کا تعلق ہے مجھے نہیں معلوم کہ ہمارے کاروبار پر اس پالیسی کا کیا فرق پڑے گا، ہوسکتا ہے کہ اس سے کارکنوں کی سرگرمیاں متاثر ہوں، یا آسان ہوجائے، مجھے ابھی تک صحیح پالیسی کے بارے مین معلوم نہیں، مگر میرے خیال میں انڈونیشین ورکرز کیلئے دیگر ممالک میں جانا آسان ہوجائے گا”۔
ٹینیگیٹا کی لیرینے فر نینڈیس بھی عوامی سفر کے حوالے سے فکر مند ہیں، خصوصاً گھریلو اور تعمیراتی ورکرز کے حوالے سے، تو ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ متحد آسیان خاندان کو کیسے دیکھتی ہیں؟ کیا اس سے لوگوں کو زیادہ بہتر طریقے سے اپنے حقوق مل سکیں گے؟
فر نینڈس”اگر آپ غیرملکی ورکرز کو دیکھیں جو آسیان خطے میں لاکھوں کی تعداد میں یہاں وہاں جاتے ہیں، تو معلوم ہوگا کہ وہ اس خطے میں سب سے زیادہ استحصال کا نشانہ بنتے ہیں، تو جب تک ہم بنیادی لیبر رائٹس فراہم نہیں کرتے اس وقت تک ہم کیسے اسے عوام دوست پالیسی کہہ سکتے ہیں، مثال کے طور پر انہیں تعطیل کا حق دینا، یا انہیں گھریلو ملازمین کا درجہ وغیرہ دینا، تو عوام دوست آسیان کا قیام ابھی بھی کافی بڑا سوال ہے”۔
ڈیبی اسٹوتھرڈ برما میں ٓلٹرنیٹو آسیان کی بانیوں میں شامل ہیں، وہ بتارہی ہیں کہ آخر اس خطے کو متبادل فورم کی کیوں ضرورت ہے۔
ڈیبی”آسیان کے متعدد افراد اس تنظیم میں حکومتوں کواپنے شہریوں کو دباتے ہی نہیں دیکھ رہے، بلکہ وہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ہر جگہ ہی ایسا ہورہا ہے، تو جب ڈینی یہ کہتے ہیں کہ آسیان میں لوگ خود کو محفوظ محسوس کریں گے، جو کہ کافی اہم بھی ہے، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ابھی ہم خود کومحفوظ نہیں سمجھتے، اگر آپ برمی مسلمان یا روہینگہ ہیں، تو آپ محفوظ نہیں، اگر آپ انڈونیشیاءمیں ایتھیئسٹ ہیں تو آپ محفوظ نہیں، اگر ویت نام میں آپ بلاگر ہیں تو آپ محفوظ نہیں، اگر آپ کمبوڈین کاشتکار ہیں، تو آپ محفوظ نہیں، اگر آپ آسیان کے کسی بھی حصے میں دستیاویز کے بغیر تارکین وطن یا پناہ گزین ہیں تو آپ محفوظ نہیں”۔
ڈینی لی کا اس پر کہنا تھا کہ خطے کی اکثریتی آبادی خود کو محفوظ سمجھتی ہے۔
ڈینی”ہم تحفظ کی بات کررہے ہیں، کیا میں خود کو آسیان میں محفوظ سمجھتا ہوں؟ ہمیں آسیان میں آباد چھ سو ملین سے زائد لوگوں کو دیکھنا ہوگا، اگر ہم ایک دوسرے کے ممالک کے سفر کو محفوظ نہیں سمجھیں گے، تو پھر نقل و حمل بڑھے گی نہیں، میں مانتا ہوں کہ کچھ خاص گروپس کے افراد کا مخصوص رکن ممالک میں گرمجوشی سے استقبال نہیں کیا جاتا، مگر ہم ہر جگہ یہ کہنے لگے کہ تم آسیان میں محفوظ نہیں تو میں بہت بڑا بیوقوف ہوگا، میں انڈونیشیائ، کمبوڈیا اور خطے کے ہر ممالک میں سفر کے دوران خود کو بہت محفوظ سمجھتا ہوں”۔
ڈیبی کا کہنا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اتحاد کے عمل کو جاری رکھا جائے۔
ڈیبی”ہمیں قانون کی عملداری کے عزم کی ضرورت ہے، قانون عوام کے فائدے کیلئے ہوتا ہے، یہ منصفانہ اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کیلئے ضروری ہے “۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply