(Why Malaysia’s newest healthcare plan is making people sick) ملائیشیا کے مجوزہ طبی نظام سے لوگ پریشان
(Malaysia health) ملائیشین صحت
عالمی ادارہ صحت نے ملائیشیاءکے صحت عامہ کے نظام کو مثالی قرار دیا ہے، تاہم بہت سے ملائیشین شہری اس بات سے متفق نہیں۔
کوالالمپور کے Selayang نامی سرکاری ہسپتال میں نرسز انتہائی مصروف نظر آرہی ہیں۔ ہر کمرے میں متعدد مریض بیزار بیٹھے ہیں،کیونکہ وہ گھنٹوں سے علاج کرانے کیلئے انتظار کررہے ہیں۔ 78 سالہ کینسر کی مریضہ Tang Mei Kiew ہر ماہ یہاں اپنا معائنہ کرانے کیلئے آتی ہیں۔
Tang Mei Kiew(female)”یہاں بہت زیادہ لوگوں کو انتظار کرنا پڑتا ہے، کئی بار تو آدھا دن گزر جاتا ہے جس کے بعد ڈاکٹر ہمارا معائنہ کرتا ہے۔ اگر کوئی بہت ہنگامی معاملہ ہو تو بھی آپریشن کرانے کیلئے چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں نجی ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں ہمیں اپنے علاج کیلئے خود ر قم ادا کرنا پڑتی ہے”۔
Tang Mei Kiew پانچ برس سے آنتوں کے کینسر کا علاج کرارہی ہیں، زیادہ امیر نہ ہونے کے باعث انہیں سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں علاج مفت ہے۔
ملائیشیاءکا طبی نظام چالیس سال پرانا ہے اور اس پر حکومت کی جانب سے مجموعی بجٹ کا تین فیصد حصہ خرچ کیا جاتا ہے، جو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں سب سے کم ہے۔عام طور پر ملائیشین شہری ہسپتالوں میں ناکافی سہولیات، زیرتربیت اور بہت زیادہ مصروف طبی عملے کی شکایات کرتے نظر آتے ہیں۔ ملائیشیاءمیں ہر شخص اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ اس نظام پر مزید رقم خرچ کئے جانیکی ضرورت ہے۔وزیر صحت Liow Tiong Lai کا کہنا ہے کہ بنیادی تبدیلیاں لازمی ضرورت ہے، کیونکہ حکومتی بجٹ ہر شخص کو مناسب طبی امداد فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ KC Goh ایک مقامی تاجر ہیں، جو نجی ہسپتالوں کے بھاری اخراجات ہنسی خوشی ادا کرتے ہیں۔
KC Goh(male)”حکومتی ہسپتالوں میں بہت زیادہ لوگ ہوتے ہیں، جبکہ نجی ہسپتالوں میں بھاری اخراجات کے باعث لوگوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے، اسی وجہ سے وہاں ڈاکٹر مریضوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ تو اگر لوگوں کے پاس آپشن اور پیسے ہوں تو وہ یقیناً نجی ہسپتالوں کا ہی رخ کریں گے”۔
تاہم یہ آپشن KC Goh اور دیگر امیر ملائیشین افراد کو مستقبل میں دستیاب نہیں ہوگا۔ حکومت کے زیرغور نئے طبی نظام میں
ہر ملائیشین شہری چاہے وہ امیر ہو یا غریب، کو علاج کرانے کیلئے حکومتی طبی مراکز کا ہی رخ کرنا ہوگا۔ اس پالیسی کے تحت نجی ہسپتالوں کو حکومتی ملکیت میں لے لیا جائیگا۔اس نئے نظام کے لئے ٹیکس گزاروں سے ان کی ماہانہ تنخواہوں کا دس فیصد حصہ لیا جائیگا، یہی وجہ ہے کہ اس مجوزہ نظام کی زبردست مخالفت دیکھنے میں آرہی ہے۔ ڈاکٹر Mary Cardosa ملائیشین میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدر ہیں۔
Mary Cardosa(female)”میرے خیال میں لوگوں کو حقیقی منظرنامہ نہیں دکھایا جارہا۔ لوگوں کو جو تصویر دکھائی جارہی ہے درحقیقت وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ آپ کو دس فیصد ٹیکس زائد ادا کرنا ہوگا، جو کہ آپ کی تنخواہوں سے براہ راست کاٹ لیا جائیگا۔ اس وقت آپ ایک ڈاکٹر کو سال میں چھ دفعہ ملتے ہیں، تاہم نئے نظام کے تحت آپ اپنی مرضی کے ڈاکٹر کے پاس نہیں جاسکیں گے۔ یہ وہ چند چیزیں ہیں جو مجوزہ پالیسی کا حصہ ہیں”۔
وہ مزید بتارہی ہیں۔
Mary Cardosa(female)”مثال کے طور پر کچھ لوگ کہتے ہیں اگر ہم صحت مند طرز زندگی اختیار کریں تو بھی ہمیں کسی بیمار رہنے والے شخص کے برابر ہی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ تو ان بیمار افراد کے مقابلے میں صحت مند ہو کر بھی ہم ان کے لئے رقم کیوں ادا کریں؟ اگر ہم جوان ہیں تو ہم کیوں بوڑھے افراد کے اخراجات اٹھائیں؟”
ہم نے اس سلسلے میں وزارت صحت سے رجوع کیا تو انھوں نے ردعمل دینے سے انکار کردیا۔ ایک ترجمان نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ حکام نے اس حوالے سے میڈیا سے بات نہ کرنے کی پابندی عائد کررکھی ہے۔ وزیر صحت مشتعل افراد کو قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم ڈاکٹر Mary Cardosa بتارہی ہیں کہ آخر عوام حکومت پر اعتماد کرنے کیلئے کیوں تیار نہیں۔
Mary Cardosa(female)”صحت کے نظام کی خرابیوں کو جانے بغیر اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔لوگوں کے اعتراض پر خرابیاں ٹھیک کرنے کی بجائے کہا جارہا ہے اگر آپ یہ نہیں چاہتے تو ہم پرانا نظام ختم کردیتے ہیں۔ آخر یہ کس قسم کی حماقت ہے؟ اس معاملے پر پرمغز بحث کی جانی چاہئے، اور لوگوں کو اس پالیسی کے بارے میں بتایا جانا چاہئے کہ ہم کیا سوچ رہے ہیں اور پھر لوگوں سے ان کی آراءطلب کی جائے”۔
اب واپس Tang Mei Kiew کی جانب چلتے ہیں جو ہسپتال میں قطار میں لگی انتظار کررہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ
ملائیشین طبی نظام کے حوالے سے بہت صبر کا مظاہرہ کررہی ہیں۔
Tang Mei Kiew(female)”ہم اس سلسلے میںکچھ بھی نہیں کرسکتے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 |
Leave a Reply