Written by prs.adminApril 21, 2013
WHO calls for calm over bird flu – چین میں برڈ فلو کی وبا
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
چین میں برڈ فلو کی وباءپھیلنے پر عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کیا ہے، اب تک اس وبا سے سات افراد ہلاک جبکہ بیس متاثر ہوئے ہیں۔ چینی حکام نے پولٹری صنعت کو بند کرتے ہوئے پرندوں کی ملک میں نقل و حمل پر پابندی عائد کردی ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
عالمی ادارہ صحت نے ایچ سیون این نائن برڈ فلو کی وباءپھیلنے پر چین کے اقدامات کو سراہا ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے اپنی ایک ٹیم بھیجنا چاہتا ہے۔یہ کافی حساس معاملہ ہے اور اب تک اس کی تفصیلات سامنے آنے کے لئے تحقیقی ٹیم کی آمد کا انتظار ہے۔ چین میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ مائیکل او لیری کا کہنا ہے کہ یہ وقت افراتفری پھیلانے کا نہیں۔
مائیکل”ہمیں ابھی تک ایک فرد سے دوسرے فرد میں وائرس منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملے، اور ہمیں توقع ہے کہ یہ صورتحال برقرار رہے گی، تاہم ہم میں سے کوئی بھی مستقبل کے بارے میں پیشگوئی نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں”۔
ابھی برڈ فلو کے کیسز شنگھائی اور اس کے قریبی صوبوں میں سامنے آئے ہیں، لئیانگ وانین ، چین کے ایچ سیون این نا ئن پریوینشن اینڈ کنٹرول آفس کے ڈائریکٹر ہیں۔
لیانگ”برڈ فلو ایچ سیون این نائن کی وباءکا سبب ایک نئے ٹائپ کا وائرس بنا ہے، اور یہ پھیلنا شروع ہوگیا ہے، تاہم ابھی ہمیں ایک سے دوسرے شخص میں اس وائرس کے منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں”۔
دس روز قبل پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہلاکتوں یا مریضوں کی تعداد کی رفتار میں تبدریج اضافہ ہورہا ہے۔ برڈ فلو کے واقعات بڑھنے کے بعد حکام نے مرغیوں کی نقل و حمل پر پابندی عائد کردی ہے، ہانگ کانگ جہاں چین سے ہزاروں مرغیاں درآمد کی جاتی ہیں، نے اپنی سرحد پر ان پرندوں میں وائرس کے ٹیسٹ کرنا شروع کردیئے ہیں۔
آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والے ماہر طب پروفیسر پیٹر کو لگ نان کا کہنا ہے کہ یہ اچھا اقدام ہے۔
پیٹر”پرندوں کی نقل و حمل بڑے رقبے پر روکنے کیلئے مناسب اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ایسا نہ ہوا تو وائرس ہر جگہ پھیل جائے گا۔ اگرچہ ایک علاقے میں مخصوص پرندوں کے باعث اس وائرس کا پھیلاﺅ بدقسمتی ہے، مگر کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ ان پرندوں کی نقل و حمل سے دیگر علاقوں میں متعدد افراد بھی اس وائرس کا شکار بن جائیں”۔
ایک دہائی قبل سارس یا سیور اکٹ ریسپیریٹری سینڈروم کی وباءپھیلنے کے بعد چین پر انتہائی سست روی سے اقدامات پر شدید تنقید کی گئی تھی، تاہم پیٹر کولگ نن کا کہنا ہے کہ اس بار صورتحال بالکل مختلف نظر آتی ہے۔
پیٹر “ہر ملک میں امراض کے بارے میں اطلاعات کو پھیلنے سے روکا جاتا ہے، کیونکہ جیسے جیسے یہ وبا پھیلتی ہے صورتحال تبدیل ہوتی جاتی ہے اور یہ اطلاعات نامکمل محسوس ہونے لگتی ہیں”۔
سوال” کیا آپ کے خیال میں چین نے 2003ءکی سارس وباءسے کوئی سبق سیکھا ہے؟
پیٹر”مجھے ایسا ہی لگتا ہے کیونکہ اس بار انھوں نے بامقصد انداز میں زیادہ معلومات ہمیں فراہم کی ہیں”۔
انکا کہنا ہے کہ ہمیں اس وقت تک فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں جب تک اس وائرس کے حوالے سے صورتحال میں کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں آجاتی۔
پیٹر”اس طرح کی صورتحال انفلوائنزا پھیلنے پر ہوہی جاتی ہے، جس کے بعد عوام کی بڑی اکثریت گھروں میں علاج کرانے کو ترجیح دیتی ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |