Written by prs.adminAugust 26, 2013
UN refugee body can’t handle the number of asylum seekers in Indonesia – انڈونیشیاءمیں پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ انڈونیشیاءمیں اسے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے مسئلے سے نمٹنے میں مشکلات کا سامان ہے، رواں برس ہی اب تک بارہ ہزار پناہ گزینوں نے جکارتہ میں عالمی ادارے میں خود کو رجسٹر کرایا۔ اسی بارے میں انڈونیشیاءمیں اس ادارے کے نمائندے مینوئل جور ڈاو کا برمی مسلمانوں کے ایک خاندان کے کیس کے حوالے سے انٹرویو سنتے ہیں آج کی رپورٹ میں
مینوئل جور ڈاو”ہم اس خاندان کو جانتے ہیں، انھوں نے رجسٹریشن کرائی اور اب انٹرویو کاانتظار کررہے ہیں، اس موقع پر انہیں انتظار کرنا ہوگا، ہم انہیں دوسروں پر ترجیح نہیں دے سکتے، ہم چاہے تو اس کیس پر پہلے کام کرسکتے ہیں، مگر ہم ترتیب کے حساب سے کام کرتے ہیں”۔
سوال”آپ جلد یہ کام کیوں نہیں کرسکتے؟
مینوئل جور ڈاو”کیونکہ یہاں ایسے متاثرین موجود ہیں جو اس خاندان سے پہلے ہمارے پاس آئے تھے”۔
سوال”تو کیا آپ کے اتنا عملہ نہیں جو یہاں آنے والے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کے معاملات نمٹا سکے؟
مینوئل جور ڈاو”اس کام میں وقت لگتا ہے، انتظار کرنے والوں کی فہرست بنتی ہے، سب لوگوں کا کام بیک وقت نہیں ہوسکتا”۔
سوال”ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ برمی خاندان لیگل ایڈ سینٹر کے آفس بلاک میں کیوں مقیم ہے، آخر انہیں کسی اور متبادل جگہ پر کیوں نہیں رکھا گیا؟
مینوئل جور ڈاو”انڈونیشیاءمیں دستیاب آپشنز محدود ہیں، کیونکہ انڈونیشیاءنے عالمی مہاجرین کنونشن پر دستخط نہیں کئے ہوئے اور نہ ہی وہ ان کا خیال رکھنے کا ذمہ دار ہے”۔
سوال”تو اس کا مطلب ہے کہ آپ جکارتہ میں سرکاری وسائل استعمال کرنے سے قاصر ہیں؟
مینوئل جور ڈاو “جی ہاں ہمیں محدود سطح پر وسائل استعمال کرنے کی اجازت ہے، جس سے لوگوں کی زیادہ مدد نہیں ہوپاتی۔خصوصاً خواتین اور بچے وغیرہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں”۔
سوال” رواں برس انڈونیشیاءآنے والے چودہ ہزار افراد میں سے اب تک یو این ایچ سی آر کتنے متاثرین مدد کرسکی ہے؟
مینوئل جور ڈاو”بہت کم تعداد میں لوگوں کی مدد کی جاسکی ہے، یہ تعداد تین سو کے قریب ہے، جبکہ سو بچوں کو دو مراکز میں رکھ کر مدد فراہم کی گئی، جبکہ باقی افراد کی امداد کیلئے انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائگریشن سے تعاون کیا جارہا ہے”۔
سوال”اس طریقہ کار میں کتنا وقت لگتا ہے، اگر میں آج آپ کے پاس سیاسی پناہ کیلئے آﺅں تو میرے دعوے کو سننے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟
جورڈاو”اگر آپ آج سیاسی پناہ کی تلاش میں رجسٹریشن کی درخواست دیں، تو آپ کو آج ہی رجسٹر کرلیا جائے گا، مگر پہلے انٹرویو میں وقت لگ سکتا ہے، یعنی دو سے تین
ماہ کیونکہ یہاں پہلے ہی کافی بھیڑ موجود ہے، ہمارے پاس چودہ افراد موجود ہیں جو انٹرویو کے ذریعے آپ کی کہانی کی صداقت جانچنے کی کوشش کرتے ہیں”۔
سوال” وہ کس طرح فیصلہ کرتے ہیں کہ یہ کہانی درست ہے یا نہیں؟
مینوئل جور ڈاو”ان لوگوں نے یو این مہاجرین کنونشن کے درست استعمال کیلئے ایک سال کا تربیتی کورس کررکھا ہے، درحقیقت آپ کو ثابت کرنا ہوتا ہے کہ آپ کو گھر واپس بھیجنا آپ کی زندگی کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے”۔
سوال”کتنے فیصد افراد درست پناہ گزین ثابت ہوتے ہیں؟
مینوئل جور ڈاو”اس وقت پچاس فیصد درخواستیں افغانستان سے آرہی ہیں، اور میں کہہ سکتا ہوں کہ ان میں سے ستر فیصد حقیقی پناہ گزین ثابت ہورہے ہیں”۔
سوال” یہ تو کافی بلند شرح ہے۔
مینوئل جور ڈاو”جی ہاں اس کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر پناہ گزین افغانستان سے آتئے ہیں اور دوسرا بڑا گروپ برمی مسلمانوں کا ہے”۔
سوال”تو آپ کا کہنا ہے کہ دو ماہ کے اندر میرا انٹرویو کرکے تعین کیا جائے گا کہ میں پناہ گزین ہو یا نہیں؟
مینوئل جور ڈاو”آپ کا انٹرویو دو ماہ کے اندر ہوگا، ہمیں زیادہ سے زیادہ بارہ سے سولہ ماہ لگتے ہیں، جس کے بعد ہم آپ کے پاس حتمی فیصلے کے ساتھ آتے ہیں، اگرچہ ڈیڑھ سال کا عرصہ مثالی نہیں مگر اس مرحلے پر ہم اس سے زیادہ نہیں کرسکتے”۔
سوال” اگر مجھے پناہ گزین کی حیثیت مل جائے تو پھر تین آپشنز ہوتے ہیں، مجھے گھر واپسی میں مدد دی جاتی ہے، انڈونیشیاءمیں بسایا جاتا ہے یا کسی تیسرے ملک جیسے آسٹریلیا میں رہائش دی جاتی ہے، دو آپشنز تو ممکن نہیں تو کسی محفوظ ملک میں میری بحالی نو میں کتنا عرصہ لگ سکتا ہے؟
مینوئل جور ڈاو”اس کا دورانیہ ہر ملک کے مطابق مختلف ہوتا ہے”۔
سوال” تو اگر میں آسٹریلیا جانا چاہتا ہوں تو ؟
مینوئل جور ڈاو”آج سے اس عمل کو مکمل ہونے میں کم از کم ایک برس کا عرصہ تو لگ ہی جائے گا، یہ بات جاننا اہم ہے کہ کسی تیسرے ملک میں پناہ کسی عالمی معاہدے کے تحت نہیں ملتی بلکہ یہ اس ملک کا خیرسگالی پروگرام ہوتا ہے”۔
سوال” ہر سال انڈونیشیاءسے کتنے پناہ گزینوں کو دیگر ممالک میں بھیجا جاتا ہے؟
مینوئل جور ڈاو” اس وقت بحالی نو کی حد فی برس ایک ہزار کے قریب ہے، جکارتہ میں یو این ایچ سی آر کی موجودہ گنجائش ایک ہزار کے قریب ہے، ہم اس سے زیادہ درخواستوں پر کام نہیں کرسکتے”۔
سوال”یہ تو یہاں آنے والے پناہ گزینوں کے مقابلے میں بہت کم تعداد ہے؟
مینوئل جور ڈاو ”آبادکاری کا یہ عمل انڈونیشیاءمیں آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کے مطابق نہیں ہوسکتا”۔
سوال”تو ان پناہ گزینوں کو کسی تیسرے ملک میں آباد کاری کا موقع نہ ملنے پر انڈونیشیاءمیں ہی رہنا پڑتا ہے؟
مینوئل جور ڈاو”انڈونیشیاءمیں پناہ گزینوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے، یہ تعداد باہر بھیجے جانے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، آبادکاری، اتنی بڑی تعداد میں موجود پناہ گزینوں کی مشکلات کے خاتمے کا ،کوئی حل نہیں”۔
سوال”تو پھر کیا ان لوگوں کو انڈونیشین شہری بن جانا چاہئے؟
مینوئل جور ڈاو”انڈونیشیاءیا اس سے خطے کا شہری بننا ہی بہتر حل ہوگا، ہمارا تو یہی سوچنا ہے کہ اس خطے میں آنے والے اتنی تعداد میں پناہ گزینوں کے بارے میں خطے کے ممالک سے بات کی جانی چاہئے اور اس حوالے سے ملکر کام کیا جانا چاہئے۔ اگر یہ مسئلہ خطے کی سطح پر حل نہیں ہوسکا تو یہ مسئلہ ایک سے دوسرے ملک تک پھیلتا چلا جائے گا، اور اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا، جبکہ مختلف ممالک میں سیاسی مسائل بھی پیدا ہوں گے جنھیں باآسانی پیدا ہونے سے روکا جاسکتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |