Written by prs.adminOctober 30, 2013
Timor Leste Banking on Tourism but Faces Big Hurdles – تمور کی سیاحتی صنعت
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
تیمور لیسٹ کو آزادی حاصل کئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا مگر وہاں کی حکومت اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو اعلیٰ ترین بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ تاہم بہتر معاشی شرح نمو کے باوجود کافی بڑی آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے، مگر حکومت کو توقع ہے کہ سیاحت کی صنعت کے ذریعے معیار زندگی کو بہتر بنایا جاسکے گا۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
ریکارڈو زی مینس ماکوئس،باو کاوکے ساحلی علاقے میں رہائش پذیر ہیں، وہ یہاں ایک ریسٹورنٹ میں بطور ویٹر کام کرتے ہیں، یہاں ساحل پر پانی بالکل شفاف ہے جس سے وہاں موجود بحری زندگی اور مونگوں کی چٹانیں بھی بغیر غوطہ لگائے ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔
مگر اس جنت نظیر مقام کو دیکھنے کیلئے ایک ہفتے میں اوسطاً صرف 27 افراد ہی آتے ہیں، جس سے ریکارڈو کا اعلیٰ تعلیم کا خواب تعبیر نہیں پاسکا۔
ریکارڈو”میرے والدین کے اتنے وسائل نہیں کہ وہ ہم بہن بھائیوں کو یونیورسٹی بھیج سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنی مدد خود کرنے کا فیصلہ کیا، میں سب سے بڑا ہوں اسی لئے میں بہت محنت کررہا ہوں تاکہ اپنا خواب پورا کرسکوں”۔
ریکارڈو ایک کمیونٹی پروگرام کا حصہ ہیں، جس کے تحت پندرہ افراد کو ملازمت دی گئی ہے، یہ پروگرام دو سال قبل شروع کای گیا تھا تاکہ اس علاقے میں سیاحت، ماہی گیری اور زراعت کو فروغ دیا جاسکے۔ اس پروگرام کے روح رواں 42 سالہ کیون آسٹن ہیں، جو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سابق مشیر بھی رہ چکے ہیں۔تاہم ان کیلئے اس کام کا آغاز آسان ثابت نہیں ہوا۔
کیون”ابتدائی طور پر ہمیں کافی عوامی بداعتمادی کا سامنا کرنا پڑا، خصوصاً ان لوگوں کی جانب سے جو تحریک آزادی کا دل سمجھے جاتے تھے”۔
کیون اس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو مختلف تیکنیکی صلاحیتیں سیکھاتے ہیں، انھوں نے ساڑھے چار ہزار ڈالرز سے کام شروع کیا، جو ایک چھوٹے ریسٹورنٹ کو قائم کرنے کیلئے کافی ثابت ہوئے۔
گزشتہ برس اس ملک سے جانے سے قبل اقوام متحدہ کے عہدیداران اور ماہرین نے ساحلی علاقوں کا دورہ کیا، اور ابھی بھی اگرچہ سیاحوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہیں تاہم کیون اسے مستقبل میں ترقی کا اہم ذریعہ مانتے ہیں۔
کیون”یہاں کے لوگ پہلے مختلف شعبوں میں مہارت نہیں رکھتے تھے، ان ساحلی علاقوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں، بلکہ یہاں کے لوگوں کو تجربے کی ضرورت ہے تاکہ وہ سیاحوں کو بہتر سہولیات فراہم کرسکیں اور یہاں اپنی رقم اطمینان سے خرچ کرسکیں”۔
مگر انفراسٹرکچر ایک بہت بڑا چیلنج ہے، باو کاوکے ساحلی علاقوں میں گاڑی کے ذریعے پہنچنے میں خراب سڑکوں کی وجہ سے گھنٹوںلگ جاتے ہیں، مگر حکومتی وعدہ ہے کہ انفراسٹرکچر کو بحال کرکے ملک کو ایک سیاحتی مقام بنایا جائے گا۔سیکرٹری ثقافت ماریہ ایسا بیل کا کہنا ہے کہ حکومت کو توقع ہے کہ وہ تمور کو معروف ایڈونچر سیاحتی مقام بنانے میں کامیاب رہے گی۔
ماریہ”اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم فور یا فائیو اسٹار ہوٹلز نہیں چاہتے، مگر ہم اپنے ملک کے فطری نظارے دنیا کو دکھانے کے زیادہ خواہشمند ہیں، ورنہ لوگ بالی جاتے رہیں گے، جہاں ہر چیز موجود ہے۔ وہاں سیون اسٹار ہوٹل موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں مہم جوئی پر مبنی سیاحت کے فروغ دینا چاہتےہ یں جہاں سیاح مقامی برادری سے بات چیت کرسکیں اور ان کے طرز زندگی کو دیکھ سکیں”۔
تی مو ر لیسٹ قدرتی خوبصورتی سے مالامال ملک ہے۔خام تیل و گیس کی بدولت حالیہ معاشی ترقی کے باعث متعدد حلقوں کا خیال ہے کہ سیاحت کے بارے میں حکومتی خواب تعبیر پاسکتا ہے۔ ماہر معاشیات ہنس بینک اس بارے میں اظہار خیال کررہے ہیں۔
ہنس”یہ ملک صرف دس سال کا ہوا ہے اور اس نے اپنی ترقی کا سفر شروع کردیا ہے، تحقیق ظاہر کرتی ہے ممالک میں آزادی کے بعد اداروں اور معیشت کو صحیح معنوں میں تشکیل دینے میں پندرہ سے تیس برس لگ جاتے ہیں، تو میرے خیال میں تو تمور نے کافی بہترین کام کیا ہے”۔
مگر متعدد افراد جیسے ریکارڈو کو توقع ہے کہ ترقی کی شرح میں تیزی دیکھنے میں آئے گی۔
ریکارڈو”حکومت اپنے وسائل کے مطابق سب کچھ کررہی ہے، سیاحت بہت خاص شعبہ ہے، حکومت کو اسے اولین ترجیح دینی چاہئے، مگر دیانتداری سے بات کی جائے تو ہم جاتے ہیں کہ تمور کتنا نوجوان ملک ہے، ہمیں دیگر ممالک کے تجربات سے سیکھنا چاہئے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |