Written by prs.adminJuly 30, 2013
Thousands of Indians Declared Missing in Himalayan Floods – بھارتی سیلاب میں ہزاروں افراد لاپتہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارتی ریاست اترکھنڈ میں سیلاب کے نتیجے میں چھ ہزار افراد لاپتہ ہوگئے تھے اور اب حکومت نے انہیں ہلاک قرار دیدیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
اپنے گھر میں چاوتھ مال پاریکھ اور ان کی اہلیہ اپنے گمشدہ بیٹے شرد پاریکھ کی کوئی نئی تصویر ڈھونڈرہے ہیں۔ وہ اس تصویر کو اخبار میں شائع کرانا چاہتے ہیں، تاکہ اس کا کوئی سراغ مل سکے۔
چاوتھ “میرا بیٹا ٹیکسی ڈرائیور ہے، وہ سیاحوں کو گھمانے لے جاتا ہے، دس جون کو بھی وہ چند سیاحوں کے ہمراہ گھر سے نکلا تھا۔ تین روز بعد اس نے مجھے فون کرکے بتایا کہ اس نے بدری نا تھ مندر کا دورہ کای۔ اس نے پھر سولہ جون کو مجھے فون کرکے بتایا کہ خراب موسم کی وجہ سے اسکی گھر واپسی میں دو چار روز کی تاخیر ہوجائے گی، مگر اس کے بعد وہ غائب ہوگیا”۔
جون میں ریکارڈ بارشوں کے نتیجے میں اترکھنڈ میں کئی جگہوں پر تباہ کن لینڈسلائیڈنگ ہوئی، جبکہ دریاﺅں میں سیلاب آگیا، جس کے باعث ہزاروں ہندو یاتری اپنے مقدس مقامات کی یاترا کے دوران پھنس گئے۔
چاوتھ “ہم اپنے بیٹے کی تلاش ہر جگہ کررہے ہیں، میرا چھوٹا بیٹا اور اس کے دوست اسے تلاش کرنے دو بار اترکھنڈ جاچکے ہیں۔ وہ اس کی تصویریں دکھاتے ہیں مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔بھگوان کرشمہ کرے تو میں اس سے دوبارہ مل سکوں گا، وہ کہیں معذوری یا کسی مجبوری کی وجہ سے پھنسا ہوا ہوگا، مگر وہ زندہ ہوگا”۔
مقامی حکومت نے چاوتھ مال جیسے لوگوں کو کہا ہے کہ وہ اس بات کو تسلیم کرلیں کہ ان کے پیارے اب زندہ نہیں رہے، مگرشرد کی بیوی گڑیا پاریکھ کو اب بھی توقع ہے کہ اس کا شوہر زندہ لوٹ آئے گا۔
گڑیا”گزشتہ ماہ کی سولہ تاریخ کو اس نے آخری بار مجھے فون کیا، اس کا کہنا تھا کہ اس کی ٹیکسی کے آگے موجود گاڑیاں پانی میں ڈوب گئی ہیں، اس نے مجھے یقین دلایا تھا کہ وہ واپس آئے گا چاہے دیر ہی کیوں نہ ہوجائے۔ میں بھگوان سے اس کی محفوظ واپسی کی دعا کررہی ہوں۔ وہ گھرواپس آکر مجھ سے اور بچوں سے ملے گا”۔
قریبی رشتے دار یہاں آرہے ہیں، جن کا گھروالے خیرمقدم کررہے ہیں اور شردہنستی مسکراتی تصویر دیوار میں ٹنگی ہے۔ شرد کا چھوٹا بھائی موہت خود متاثرہ علاقے میں جاکر اس کی تلاش کرنا چاہتا ہے۔ اس نے سیلاب کی فوٹیج اپنے موبائل فون میں بنائی ہے۔
موہت”دریا دو سومیٹر دور تک بہہ رہا ہے، ہر طرف پانی ہی پانی ہے، متعدد ہوٹل اور لاجز پانی میں بہہ گئے ہیں۔ اس وڈیو میں آپ پانی میں گاڑیاں، کپڑے، جوتے غرض ہر چیز کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں ایک بو سی پھیلی ہوئی ہے، جسکی وجہ لاتعداد لاشیں ہیں، کرشمے ہوسکتے ہیں، مگر میں زیادہ پراعتماد نہیں۔ پانی کے ساتھ ساتھ لینڈ سلائیڈز نے بھی اس آفت کو مزید سنگین کیا”۔
لاکھوں ہندو موسم گرما کے دوران اترکھنڈ کے مندروں میں جاتے ہیں، جبکہ یہ ریاست چھٹیاں گزارنے کیلئے بھی اچھا مقام سمجھی جاتی ہے۔ لوگ جیسے شمال اور اجے میتل گرمی سے نجات کیلئے ٹھنڈی پہاڑیوں پر گزارنا پسند کرتے ہیں۔ یہاں آنے والے جولائی میں شدید بارشوں سے قبل واپس چلے جاتے ہیں، مگر رواں برس بارشیں ایک ماہ پہلے ہی شروع ہوگئیں۔
شمال”پہاڑوں پر ہر جگہ شدید بارش ہورہی تھی، متعدد چشمے بہنا شروع ہوگئے تھے اور ہر جگہ پھسلوان ہوگئی تھی، جسکی وجہ سے چلنا ناممکن ہوکر رہ گیا تھا۔ ہم نے فوری طور پر یہاں سے نکلنے کا فیصلہ کیا، مگر اچانک لینڈ سلائیڈنگ ہوگئی اور ہم وہاں پھنس کر رہ گئے، ہماری خوراک ختم ہوگئی اور ہمارے پاس پینے کے پانی کے بھی چند قطرے رہ گئے، مگر بھگوان کی مدد سے ہم بچنے میں کامیاب رہے”۔
اب یہ لوگ اپنے گھر میں محفوظ ہیں۔
اجے”ہم نے پانی میں متعدد گھوڑوں کو بہتے دیکھا، گاڑیاں درختوں کے پتوں کی طرح بہہ رہی تھیں، وہاں سے واپسی کے راستے پر میری ملاقات ایک خاتون سے ہوئی، جن سے میں پہلے بھی مل چکا تھا، اس وقت وہ اپنے خاندان کے ساتھ تھیں، مگر اب کی بار وہ تنہا تھیں، میری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے کیونکہ وہ اپنے بچوں سے محروم ہوگئی تھیں، اس خاتون نے ہزاروں افراد کو پانی میں ڈوبتے دیکھا”۔
متاثرہ علاقے میں ملنے والے لاشوں کو جلا دیا گیا ہے، تاہم اب بھی متعدد لاشیں ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ موجود ہے، حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس لاپتہ افراد جیسے شرد کی ماں منجو دیوی کے سوالات کے جوابات نہیں۔
منجو “میں اپنے بیٹے کا انتظار کب تک کروں؟ میرا بھگوان پر سے اعتماد ہی ختم ہوگیا ہے، اس دنیا میں کوئی بھگوان نہیں، میری بہو نے کیا غلط کیا جو اسے اس طرح کی سزا ملی؟ میرے بچوں نے ابھی اپنی زندگی گزارنا شروع کی تھی، میں نے اپنی دیوی کو کہا ہے کہ اگر اس نے میری مدد نہ کی تو میں اسے گھر سے باہر پھینک دوں گی”۔
کچھ ماہرین ماحولیات سیلاب کو انسان کی پیدا کردہ آفت قرار دیتے ہیں،شملا متل اس بات سے اتفاق کرتی ہیں۔
شملا متل”سیاحوں، کچرے اور جنگلات کی کٹائی میں اضافہ ہورہا ہے، یہ مسئلہ دن بدن سنگین ہورہا ہے، متعدد افراد ہنی مون یا مذہبی مقامات کی یاترا کیلئے جاتے ہیں، تو پھر ہم بھگوان سے ہی کیوں شکایت کریں؟”
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |