Written by prs.adminJune 24, 2012
(Thousand of Afghan schoolgirls in poison attacks) افغان طالبات پر زہریلے مواد سے حملہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
(Thousand of Afghan schoolgirls in poison attacks) افغان طالبات پر زہریلے مواد سے حملہ
افغانستان بھر میں ایک ہزار سے زائدطالبات کو گزشتہ چند ماہ کے دوران زہریلے مواد کا نشانہ بنایا گیا ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ طالبان یہ کام کررہے ہیں، صوبہ Takhar اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
بیس سالہ صدیقہ کو اس وقت ہنگامی طور پر ہسپتال لیکر جانا پڑا جب وہ اچانک اسکول میں بے ہوش ہوگئی۔
صدیقہ صوبہ Takhar کے شہر Taliqan کے گرلز ہائی اسکول میں 12 ویں جماعت کی طالبہ ہے۔
صدیقہ(female) “ہم اس وقت کلاس میں تھے اور اساتذہ کمرے سے جاچکے تھے۔ میں بھی کمرے سے باہر نکل رہی تھی کہ مجھے لگا جیسا کسی نے پرفیوم چھڑکا ہو، اور پھر میں اچانک زمین پر گرگئی۔ میں نہیں جانتی کہ مجھے کیا ہوا تھا، جب میں ہوش میں آئی تو میں ہسپتال میں تھی۔میں نے اپنی ساتھی طالبات کو اپنے بستر کے ارگرد کھڑے دیکھا۔ ڈاکٹروں نے مجھے ادویات دیں اور بتایا کہ میری بیماری کی وجہ کسی زہریلی چیز کو سونگھنا ہے”۔
یہ افغانستان میں کسی طالبہ پر زہر سے حملہ کرنے کا پہلا واقعہ تھا مگر آئندہ چند روز میں صدیقہ کے اسکول میں ایک سو ساٹھ طالبات پر اس طرح کے حملے ہوئے، صوبے کے دیگر اسکولوں میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آئے۔ شفیقہ بی بی ہاجرہ اسکول کی طالبہ ہے، اسے جون کے شروع میں زہر کا نشانہ بنایا گیا۔ نفیسہ صالحی شفیقہ کی والدہ ہیں۔انکا کہنا ہے کہ یہ واقعات روکے نہیں گئے تو لڑکیوں کے لئے تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔
نفیسہ(female) “ہم آئندہ اپنی بچیوں کو اس وقت تک بے فکری سے نہیں بھیج سکتے، جب تک پولیس شرپسندوں کو گرفتار نہیں کرلیتی۔ ان ملزمان کو سرعام سزا دی جانی چاہئے تاکہ آئندہ کبھی اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہماری پولیس اور حکومت کرپٹ ہے وہ رشوت لیکر ملزمان کو چھوڑ دیتے ہیں”۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف عناصر ان حملوں کے پیچھے ہیں، افغان انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ جسے National Directorate of Security یا این ڈی ایس کا کہا جاتا ہے، نے اعلان کیا ہے کہ اب تک ان حملوں میں ملوث پندرہ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ان میں ایک طالبان کمانڈر سمیت کئی طالبعلم اور ایک اسکول لائبریرین بھی شامل ہے۔ لطف اللہ مشعل این ڈی ایس کے ترجمان ہیں۔
لطف اللہ” Mawlawi Najibullah (male) طالبان دور میں صوبہ Takhar میں گورنر تھا، اس نے دو طالبعلموں کوزہریلا اسپرے اور سفوف فراہم کیا اور ایک ہزار ڈالر دیئے۔ ان طالبعلموں کو اسکول میں ہر جگہ جانے کی آزادی تھی، جب ان لڑکوںنے یہ اسپرے کیا تو اس سے نکلنے والی زہریلی گیس سے طالبات متاثر ہوئیں۔ اسی طرح زہریلے سفوف کو پانی میں ملادیا گیا، جس کے باعث پانی پینے والی طالبات متاثر ہوئیں۔ اب تک ہم نے ان حملوں میں ملوث تین خواتین اور بارہ مردوں کو گرفتار کیا ہے”۔
طالبان نے اپنے بیان میں ان الزامات کو مسترد کردیا ہے، تاہم این ڈی ایس کا اصرار ہے کہ ان حملوں کے پیچھے طالبان تحریک میں شامل دو چھوٹے گروپس Mahaz-e-Dadullah اور Uzbekistan Jondullah ملوث ہیں۔
لطف اللہ(male) “ان حملوں کی سازش پاکستانی علاقے میران شاہ میں تیار ہوئی،جو شخص پاکستان سے زہر لیکر یہاں آیا وہ Mawlawi Najeebullah تھا، جسے ہماری فورسز نے گرفتار کرلیا ہے”۔
دیگر صوبوں میں بھی یہ حملے ہوئے مگر سب سے متاثر صوبہ Takhar ہی ہوا، ان حملوں میں جو زہر استعمال کیا گیا اس سے سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے، سردرد ہوتا ہے اور قے آنے لگتی ہے، مگر اب تک ان حملوں سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔Soraya Dalil افغان وزیر صحت ہیں، انکا کہنا ہے کہ زہر کا اثر تھوڑی دیر کیلئے ہوتا ہے۔
female) Soraya Dalil) “اس زہر سے موت، مستقبل نفسیاتی مسائل یا کسی قسم کی معذوری نہیں ہوتی۔ بچیوں کو بس کچھ دن کی بیماری کا تجربہ ہوتا ہے، یہ طالبان کی تازہ ترین حکمت عملی ہے تاکہ ہماری بیٹیوں کو اسکولوں میں جانے سے روکا جاسکے۔ میں چاہتی ہوں تمام اساتذہ، طالبات اور والدین اس کے خلاف جدوجہد کریں اور لڑکیوں کو اسکول بھیجنے سے نہ روکیں”۔
حکومت کی جانب سے طالبات کی اسکول واپسی کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، تاہم اٹھارہ سالہ انوشہ کا کہنا ہے کہ اس کی چند سہلیاں بہت خوفزدہ ہیں۔
انوشہ(female) “میری زیادہ تر سہلیاں اب صحت یاب ہوچکی ہیں مگر وہ اب تک ذہنی طور پر پریشان ہیں۔ اس زہر کے ڈر سے وہ اب اسکول جانے کیلئے تیار نہیں، ہم نے سنا ہے کہ حکومت نے چند ملزمان کو گرفتار کیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں زندگی بھر کیلئے قید کی سزا سنائی جائے۔ اگر حکومت ایسا کرے تو اس سے دیگر شرپسند عبرت پکڑیں گے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply