Tasneem Khalil: the price of truth تسنیم خلیل، سچائی کی قیمت
Sweden Tasneem سوئیڈن تسنیم
بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے معاملے پر صحافت کرنے والے تسنیم خلیل حکومتی تشدد کے باعث جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی صحافی تسنیم خلیل کا نیا گھر اب سویڈن کے جنوبی شہر Malmo میں واقع ہے۔
تسنیم خلیل(male)”میں ابھی اپنے خطوط لیکر آیا ہوں، ہم لوگ media verkstaden کے رکن ہیں، جو ایک زبردست ادارہ ہے، جس کے تحت ہم ایک آزادانہ جریدہ نکالتے ہیں۔ آپ الماری میں ان تمام جریدوں کو دیکھ سکتے ہیں جو ہم نے سویڈن میں رہ کر شائع کئے ہیں”۔
IWR نامی یہ جریدہ 2009ءسے شائع ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے بعد اب تسنیم سویڈن میں رہ کر پوری دنیا میں اس شعبے پر کام کر رہے ہیں۔
اپنے گھر میں تسنیم آئندہ ماہ کے جریدے پر اپنی اہلیہ Afsana سے بات کررہے ہیں، جو اس جریدے کی مدیر ہیں۔ اس جریدے میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کے حوالے سے تفتیشی رپورٹس شائع کی جاتی ہیں۔
تسنیم(male)”میں نے بطور تفتیشی صحافی اپنے کیرئیر کا آغاز نہیں کیا تھا، میری تمام توجہ انسانی حقوق کے امور پر تھی، اور جب آپ انسانی حقوق پر بنگلہ دیش جیسے ممالک پر کام کرتے ہیں، تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ ان ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرکزی کردار ریاستی ادارے جیسے فوج، پولیس، نیم فوجی دستے وغیرہ ہوتے ہیں۔جس کے بعد آپ گہرائی میں جا کر ان کے خلاف کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں”۔
پانچ سال قبل بنگلہ دیش میں تسنیم نے پولیس کے سریع الحرکت بٹالین دستے کے خلاف ہیومین رائٹس واچ اور ایک انگریزی روزنامے کے لئے تفتیشی رپورٹ تیار کی۔اس پولیس دستے پر آٹھ سال کے دوران سات سو سے زائد افراد کو ماورائے عدالت قتل کرنیکا الزام ہے، ہیومین رائٹس واچ اسے حکومتی قاتل دستہ بھی قرار دیتا ہے۔2007ءمیں جب بنگلہ دیش میں حکومت کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کی گئی تو گیارہ مئی کو انٹیلی جنس اداروں نے تسنیم کو گرفتار کرلیا۔ ان کی اہلیہ کو وہ دن آج بھی یاد ہے۔
Afsana(male)”آدھی رات کے وقت اچانک بہت سے لوگ میرے گھر میں گھس آئے اور اسلحہ دکھا کر میرے سات ماہ کے بچے کے والد کو لیکر چلے گئے”۔
تسنیم کو دارالحکومت ڈھاکہ میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر موجود فوجی کیمپ میں لے جایا گیا، جہاں انہیں بائیس گھنٹے تک مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تسنیم(male)”میرے ذہن میں جو پہلی چیز آئی وہ یہ تھی کہ یہ سب کیسے ہوگیا۔ میں نے ماضی میں بہت سے ایسے متاثرہ افراد کے ورثاءسے انٹرویوز کئے تھے جن کے پیارے حکومتی تشدد کے باعث ہلاک ہوچکے تھے سا، گرفتاری کے بعد سب کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہاں سے بھاگنا ناممکن ہے، وہ بہت مشکل وقت تھا”۔
تاہم تسنیم خوش قسمت ثابت ہوئے جس کی وجہ ان کی بنگلہ دیش سے باہر بطور صحافی شہرت تھی۔ وہ امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ اور سی این این وغیرہ کے لئے مضامین لکھتے رہتے تھے۔
تسنیم(male)”مجھے معلوم تھا کہ یہ سیکیورٹی اہلکار میرے خلاف خطرناک عزائم رکھتے ہیں، مگر میرا واحد مقصد خود کو زندہ رکھنا تھا”۔
اپنی رہائی کے بعد تسنیم اپنی اہلیہ اور بچے کے ہمراہ دوماہ تک روپوش رہے اور اسی دوران انہیں سویڈن کی حکومت نے سیاسی پناہ دیدی۔
سویڈن بنگلہ دیش کے مقابلے میں انتہائی سرد ملک ہے مگر یہ بھی واضح ہے کہ یہ ملک تسنیم اور ان کے خاندان کے لئے زیادہ محفوط بھی ہے۔تاہم Malmoآنے سے پہلے وہ کسی اور شہر میں رہائش پذیر تھے۔
تسنیم(male)” Malmo سے پہلے میں سویڈن کے آٹھویں بڑے شہر Örebroمیں پہنچا تو میری پہلی سوچ تھی یہ کوئی شہر ہے یا گاﺅں؟ اس کی وجہ اس کا چھوٹا علاقہ اور لوگوں کی کم تعداد تھی، درحقیقت اس وقت یہ نیا نیا آباد ہوا تھا، کسی نئے مقام پر رہائش انتہائی صحت بخش ہوتی ہے، میرے خیال میں سویڈن میرے بچے کی پرورش کیلئے بہترین مقام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں آکر مجھے محسوس ہوا تھا کہ یہ انتہائی پرسکون اور خاموش جگہ ہے”۔
Malmoمیں تسنیم کے ہمراہ چہل قدمی کرتے ہوئے ہم لوگ ایک بنگلہ دیشی مظاہرے کے پاس سے گزرے۔Jasin اس مظاہرے میں شریک ہیں۔
Jasin(male)”ہم بنگلہ دیش میں اپنی زبان کے تحفظ کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔ یونیسکو کے تحت 21 فروری کو مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن ہم لوگوں کو اپنی تاریخ سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں”۔
اب تسنیم اپنے بچوں کو ایک ڈے کئیر سینٹر سے لے رہے ہیں۔
ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ آج کے بنگلہ دیش کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، جبکہ اس و قت وہ وہاں سے ہزاروں میل دور رہائش پذیر ہیں۔
تسنیم(male)”مجھے لگتا ہے کہ بنگلہ دیش میری سابقہ بیوی ہے، جب بھی اس کے ساتھ کچھ برا ہوتا ہے تو مجھے بھی انتہائی افسوس ہوتا ہے، اسی طرح اچھی صورتحال میں پر مجھے خوشی ہوتی ہے، بس اس سے زیادہ کچھ نہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply