Written by prs.adminMay 15, 2012
(Taliban teenager turns a new leaf) طالبان سے وابستہ نوجوان کی نئی زندگی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
حال ہی میں سنیئر طالبان کمانڈر کے ایک محافط نوجوان نے عسکریت پسندی سے پیچھا چھڑاتے ہوئے اسکول جانے کا فیصلہ کیا۔
ماضی میں سترہ سالہ نعیم جان سوات میں طالبان کمانڈر مولانا فضل اللہ سے وابستہ ایک سنیئر کمانڈر کے محافظ کی حیثیت سے کام کرتا رہا، اس نے یہ فیصلہ اپنے خاندان کی مخالفت کے باوجود کیا۔
نعیم(male) “ایک بار میری ماں نے گھر سے باہر نکل کر میرا پیچھا کیا اور درخواست کی کہ میں طالبان تنظیم کو چھوڑ دوں۔ میں نے اپنی رائفل کا رخ ماں کی جانب کیا اور اسے مارنے کی کوشش کی۔ یہ میری طالبان تحریک سے محبت کی نشانی تھی۔ جس کے بعدماں نے میرا پیچھا چھوڑ دیا، میری ماں کے ساتھ میری بہن نے بھی کئی بار مجھ سے طالبان تحریک کو چھوڑ دینے کی درخواست کی”۔
نعیم نے اپنی مرضی سے طالبان تحریک میں چودہ سال کی عمر میں شمولیت اختیار کی تھی۔نعیم کا کہنا تھا کہ اس کی طرح متعدد لڑکے بھی اپنے والدین کی مرضی کے بغیر طالبان تحریک میں شامل ہوئے۔ طالبان کی جانب سے اسلامی شرعی عدالتوں سمیت سخت گیر روایات کے نفاذ کی کوششیں ان لڑکوں کیلئے باعث کشش تھیں۔اس زمانے میں وادی سوات میں طالبان کا کنٹرول بہت زیادہ تھا۔نعیم اس بارے میں بتارہا ہے۔
نعیم(male) “ہمارے اسکول کا ایک استاد طالبعلموں کو طالبان میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا تھا۔ ایک دن ہم لوگ طالبان کے مرکز گئے جہاں ہم نے مولانا فضل اللہ کی تقریر سنی، اور پھر ہم نے کئی بار ریڈیو پر ان کی تقریریں سنیں۔ اسی طرح ہم طالبان تحریک میں شامل ہوگئے اور ہم نے ہتھیار اٹھالئے”۔
نعیم نے طالبان تحریک میں شمولیت کے بعد عسکریت پسندوں سے عسکری تربیت حاصل کی، اور قابل اعتماد طالبان رکن بن گیا۔ اس نے خودکش بمبار کی تربیت بھی حاصل کی۔سوات میں آپریشن کے بعد فوجی افسران اکثر نعیم کے گھر طالبان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے آتے تھے۔ نعیم کا کہنا ہے کہ فوجی افسران کی آمد اس کے خاندان کیلئے شرمندگی کا باعث تھی، خصوصاً اس کے بیمار والد کیلئے، تاہم نعیم کے والد اور بھائی کی ہلاکت کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی، کیونکہ نعیم اپنے گھر کا واحد کفیل باقی رہ گیا تھا اور اس نے خود کو انتظامیہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔نعیم نے ہتھیار ڈالنے کے بعد ایک سال جیل میں گزارا۔
نعیم(male) “وہ جیل میں میرا 12 واں دن تھا، جب میں اچانک بے ہوش ہوگیا۔اس کی وجہ جیل میں میری ماں کی آمد بنی تھی، وہ انتہائی غم ناک دن تھا۔ میں نے اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر ماں کو دیکھنے کی کوشش کی، مگر میں نیچے گرگیا اور بے ہوش ہوگیا”۔
اب نعیم رہا ہوچکا ہے اور وہ اپنی بہنوں کی شادی کیلئے رقم جمع کرنے کیلئے محنت کررہا ہے۔اس نے طالبان سے اپنے تمام روابط ختم کردیئے ہیں، تاہم اس کے گاﺅں کے باسی اب بھی نعیم سے خوفزدہ ہیں، کیونکہ گاﺅں میں یہ افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ نعیم اب فوجی مخبر بن گیا ہے، تاہم نعیم اس کی تردید کرتے ہوئے کہتاہے کہ وہ اپنی رہائی پر انتظامیہ کا شکرگزار ہے۔
نعیم(male) “وہ میری زندگی کا انتہائی پرمسرت دن تھا جب مجھے جیل سے رہائی ملی۔ میں نے آزاد ہوکر انتہائی سکون محسوس کیا، مگر جب مجھے ماضی کا خیال آیا خصوصاً مکان منہدم ہونے، بھائی کے انتقال، میرے خاندان کی مالی مشکلات اور جیل میں قیام جیسے واقعات کا خیال آیا تو مجھے لگا کہ میرا خاندان میری وجہ سے ان مشکلات کا شکار ہوا۔ اگر مجھے ان مصائب کا معلوم ہوتا تو میں کبھی طالبان کا حصہ نہیں بنتا، چاہے مجھے کوئی بھی لالچ دیا جاتا”۔
اب نعیم اپنے تعلیمی سلسلے کو پھر سے بحال کرنا چاہتا ہے، اس نے اپنی سوانح حیات بھی تحریر کرنا شروع کردی تھی تاہم ماضی کی انتہائی تکلیف یادوں کے باعث اس نے یہ ارادہ منسوخ کردیا۔
نعیم(male) “ماضی کو یاد رکھنے کیلئے سوانح حیات لکھنا ضروری ہے، مگر میں جب بھی اپنے ماضی کے بارے میں سوچتا ہوں، تو میرا دکھ تازہ ہوجاتا ہے۔ میں نے اپنی زندگی کے بارے میں کافی کچھ لکھا مگر پھر ماضی کی ان یادوں کی تکلیف نے مجھے بے حال کردیا اور مجھے اپنا ارادہ ترک کرنا پڑا”۔
نعیم کا کہنا ہے کہ تعلیمی اخراجات بہت زیادہ ہیں، جبکہ وہ اپنے گھر کا واحد کفیل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب اپنے گاﺅں کے بچوں پر توجہ دیتے ہوئے انہیں تعلیم کی جانب مائل کررہا ہے، تاکہ وہ انتہاپسند گروپس سے دور رہ سکیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply