Southeast Asia’s biggest Buddhist temple under threat جنوب مشرقی ایشیاءکا سب سے بڑا بدھ مندر خطرے کی زد میں
Indonesia Muaro Jambi انڈونیشین مارو جامبی
جنوب مشرقی ایشیاءکا سب سے قدیم اور بڑا بدھ مندر اس وقت کوئلے کی کان کنی کے باعث خطرے کی زد میں ہے۔ مغربی انڈونیشیاءمیں واقع Muaro jambi نامی یہ مندر 7 ویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا، تاہم اسے 1970ءمیں ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کیا اور اب یہ عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
کوئلے سے بھرے ٹرکوں کی لمبی قطار Muaro jambi مندر کی طرف جانے والی شاہراہ پر کھڑی ہے۔ پانچ کان کن کمپنیاں مندر کے علاقے کو کوئلہ ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال کررہی ہیں، یہ کام 2009ءسے مقامی حکومت کی اجازت سے جاری ہے۔ کمپنیوں کے سیکیورٹی اہلکار اس علاقے پر نظر رکھتے ہیں اور اجازت نامہ ہونے کی صورت میں ہی کسی شخص کو مندر میں جانے کی اجازت دیتے ہیں۔
اس صوبے میں تین سو سے زائد کمپنیاں کانوں سے کوئلہ نکالنے کا کام کررہی ہیں، جن میں سے بیشتر اپنے کوئلے کو Muaro Jambi گاﺅں میں ذخیرہ کرتی ہیں، جہاں سے اسے دریا کے راستے دیگر علاقوں میں فروخت کے لئے بھیجا جاتا ہے۔
Muaro jambi مندر تین ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور یہ جنوب مشرقی ایشیاءکا سب سے بڑا بدھ مندر ہے۔ صدیوں سے وقت کی دھول میں دفن اس مندر کو 1974ءمیں دریافت کیا گیا تھا، جس کے بعد سے اب تک مرکزی مندر کی 11 عمارات کی تعمیر نو ہوچکی ہے، تاہم یہ مجموعی رقبے کا صرف چھ فیصد حصہ بنتا ہے، ابھی بھی درجنوں عمارات دفن ہیں، جنھیں ارگرد ذخیرہ کئے جانے والے کوئلے سے خطرے کا سامنا ہے۔ کوئلے سے خارج ہونے والے تیزابی مواد سے دریا آلودہ ہو رہا ہے، جو زیرزمین دفن تاریخی آثار کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ Junus Sastrioatmodjo ایک ماہر آثار قدیمہ ہیں۔
Junus Sastrioatmodjo(male)”کوئلہ چھوٹے ٹکڑوں کی شکل میں ہوتا ہے، جب تیز ہوا چلتی ہے تو اس کے ذرات اڑ کر انسانوں کے پھیپھڑوں میں چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح یہ ذرات مندر کی پہاڑی پر آجاتے ہیں، جس سے یہ تاریخی عمارت تباہ ہورہی ہے”۔
تاہم ضلعی حکومت کے سربراہ برہان الدین ماہر کا دعویٰ ہے کہ مندر محفوظ ہے۔
Burhanuddin Mahir(male)”کوئلے کی کان کن کمپنی جب ہم سے دو ایکڑ علاقہ استعمال کرنے کی اجازت طلب کرتی ہے، تو ہم اس علاقے میں زیرزمین موجود یا سطح پر کھڑی عمارت کو تحفظ دینے کے لئے وہاں باڑ لگا دیتے ہیں”۔
ہم نے ایک کمپنی کے علاقے کا دورہ کیا تو وہاں موجودعمارت کے گرد کوئی باڑ موجود نہیں تھی۔ برہان الدین کے مطابق کوئلہ صوبے کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جس کے ذریعے 2010ءمیں دس لاکھ ڈالر حاصل ہوئے تھے۔
برہان الدین(male)”مندر کا احاطہ بہت بڑا ہے اور چاروں طرف پھیلا ہوا ہے۔ اس میں متعدد چھوٹی جگہیں موجود ہیں، جہاں اقتصادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ کیا ہمیں اس مندر کیلئے اپنی معیشت کی قربانی دے دینی چاہئے؟ یہ میرا سوال ہے۔ اس کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے میرے خیال میں ہمیں علاقے کیلئے ایک جامع منصوبہ بنانا چاہئے۔ ہم مندر کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اقتصادی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکتے ہیں”۔
مگر صرف مندر ہی نہیں بلکہ مقامی دیہاتی بھی کوئلے کی گرد کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں۔Diana اور Mualimin بھی ایسا ہی ایک جوڑا ہے۔
Diana(female)”کوئلے سے بھرے سینکڑوں ٹرک روزانہ یہاں سے گزرتے ہیں،جن میں سے اٹھنے والی گرد سانس کے ذریعے ہمارے اندر چلی جاتی ہے، جس کے باعث ہم خود کو بیمار محسوس کرنے لگتے ہیں”۔
Mualimin(male)”کمپنیوں کو گاﺅں کے رہائشیوںکے بچاﺅ کیلئے کچھ دینا چاہئے، ہم غیر تعلیم یافتہ ہونے کے باعث اپنے حقوق کیلئے آواز بلند نہیں کرپاتے، کمپنیاں ہر کام کیلئے آزاد ہیں، وہ ہمیں کسی قسم کی زرتلافی بھی ادا نہیں کرتی”۔
مندر کے علاقے کو صرف کوئلے کی کمپنیاں ہی استعمال نہیں کررہیں، بلکہ یہاں ہزاروں افراد بھی رہائش پذیر ہیں۔ Doddy Irawan، ضلع Muaro jambi میں
اقتصادی ترقی کے دفتر سے تعلق رکھتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ مقامی حکومت مندر کو تحفظ ضرور دینا چاہتی ہے مگر اس کے لئے رہائشیوں کو بے گھر نہیں کیا جائیگا۔
Doddy(male)”اس علاقے میں متعدد افراد رہائش پذیر ہیں، ہمارے لئے یہ ممکن نہیں ان سب کو یہاں سے نکال دیں”۔
مگر متعدد افراد کا ماننا ہے کہ شہریوں کی دیکھ بھال حکومت کی پہلی ترجیح نہیں، Jambi’s Arts Council کے سربراہ Naswan Iskandar کے خیال میں حکومت صرف کوئلے کی صنعت کو تحفظ دینا چاہتی ہے۔
Naswan Iskandar(male)”میں نے تمام رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ سب ملکر اس معاملے پر مہم
چلائیں۔ انہیں کوئلہ کمپنیوں کی جانب سے کوئی ملازمتیں نہیں مل رہیں، یہ زورگار فراہم کرنیوالی صنعت نہیں”۔
یہی وجہ ہے کہ سماجی کارکنوں، اسکالرز اور ماہرین آثار قدیمہ نے Save
Muarojambi نامی دستخطی مہم شروع کردی ہے۔اب تک انڈونیشیاءسے 2500 دستخط ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ ہزاروں مقامی افراد نے بھی ایک بڑے سفید بینر پر مندر کے تحفظ کے لئے دستخط کئے ہیں۔ Metta Dharmasaputra اس مہم کے روح رواں ہیں۔
Metta Dharmasaputra(male)”ہم لوگوں کو اس تاریخی جگہ کو بچانے کے لئے تیار کررہے ہیں، یہ مقام انتہائی قیمتی ہے۔ یہ دستخطی مہم تو صرف آغاز ہے”۔
سنیئر تاریخ دان Mundardjito کا کہنا ہے کہ اگر Muaro jambi کو تحفظ نہ دیا گیا تو انڈونیشیاءانتہائی قیمتی تاریخی ورثے سے محروم ہوجائے گا۔
Mundardjito(male)”اگر ہم نے مندر کی تباہی روکنے کیلئے کچھ نہ کیا تو ہم اپنے بچوں کو صرف اس کی کہانیاں ہی سناسکیں گے۔ یہ مندر ہمارے مستقبل کی نسل کیلئے ایک پریوں کی کہانی بن کر رہ جائے گا”۔
گزشتہ ماہ وزارت تعلیم و ثقافت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مندر کے تحفط کیلئے پہلے قدم کے طور پر وہاں کا نقشہ تیار کروائے گی۔ Wiendu Nuryanti نائب وزیر ہیں۔
Wiendu Nuryanti(male)”ہم مندر کی عمارات کے گرد باڑیں لگائیں گے، اگر کسی کمپنی سے اس تاریخی ورثے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوا تو وہاں کام کرنے سے روک دیا جائیگا”۔
تاہم مقامی شہریوں کا مطالبہ کچھ اور ہے۔مختار ایک مقامی رہائشی ہیں۔
مختار(male)”ہم مندر کے گرد کوئلے کی کمپنیوں کو نہیں چاہتے، ہم پورے علاقے کو محفوظ قرار دیئے جانیکا مطالبہ کرتے ہیں، حکومت کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانا چاہئے”۔
حسنی بھی ایک مقامی شہری ہیں۔
حسنی(male)”اگر کمپنیاں ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچا سکتی ہو تو بہترین راستہ یہ ہے کہ انہیں کام کرنے سے روک دیا جائے۔ اس علاقے کو کوئلہ رکھنے کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے”
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply