Written by prs.adminJuly 21, 2013
Singaporean Artists Pushing Political Boundaries – سنگاپوری فنکار
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
سنگاپور کے اکثر شعبوں میں مثالی ریاست سمجھا جاتا ہے، تاہم یہاں ہر شخص تیز ترین ترقی سے مستفید نہیں ہورہا۔ حالیہ دنوں میں کچھ فنکاروں کے خلاف مقدمات کے بعد یہاں فنکاروں کی برادری کے احتجاج میں اضافہ ہوا۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
ساماتھا لو سنگاپور میں اپنے طنزیہ اسٹریٹ اسٹکرز کی وجہ سے جانی جاتی ہیں، گزشتہ سال شہر بھر میں انکے مخصوص پیغام پھیلے نظر آئے تھے۔
انھوں نے یہ الفاظ بھی اسپرے سے پینٹ کئے، میرے دادا کا روڈ، جس کے بارے میں کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ سنگاپور کے بانی لی کوان یو کا حوالہ ہے، جو جرم ہے۔ تاہم سامانتھا لو کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد سنگاپوری شہریوں کا جذبہ بڑھانا ہے۔
سامانتھا”میں صرف لوگوں کو تعلق بنانا چاہتی ہوں، میں لوگوں کو آپس میں جوڑ کر انہیں اپنے پیغام سے واقف کرانا چاہتی ہوں۔ میں ان سے اپنے معاشرے کے مختلف پہلوﺅں پر بات کرنا چاہتی ہوں اور چاہتی ہوں کہ وہ اپنے ارگرد کے بارے میں سوالات کریں، کیونکہ اس وقت تو ہر کوئی چلتے ہوئے اپنے فونز پر جھکا نظر آتا ہے، تو میں اس رجحان کو بدلنا چاہتی ہوں”۔
تاہم اس ریاست جہاں چیونگم کی فروخت پر پابندی ہو، وہاں اس طرح کے خیالات کو زیادہ پسند نہیں کیا جاتا، اور یہی وجہ ہے کہ 27 سالہ فنکارہ کو عوامی تکلیف کا باعث بننے کا الزام لگا کر گرفتار کرلیا گیا اور انہیں 240 گھنٹے کی کمیونٹی سروس کی سزا سنائی گئی۔ اپنے سزا کا تذکرہ کرتے ہوئے سامانتھا لوتسلیم کرتی ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ سنگاپوری فنکار گھٹن محسوس کرتے ہوں، مگر وہ ان میں شامل نہیں۔
سامانتھا لو”میں جانتی ہوں کہ میری آزادی پر پابندی ہے کیونکہ اب میں گلیوں کو چھو نہیں سکتی، مگر اصل بات تو یہ ہے کہ آپ اپنے اندر کس حد تک آزادی محسوس کرتے ہیں، اسی کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے”۔
سوال” آپ کیسا محسوس کررہی ہیں؟
سامانتھا لو”میں خود کو اب بھی آزاد محسوس کرتی ہوں، مجھے لگتا ہے کہ میرے کندھوں پر موجود بوجھ اتر گیا ہے، حالانکہ اس وقت میں آزاد نہیں اور مجھے کسی سے ملنے کی اجازت نہیں، مگر اظہار رائے کے حوالے سے مجھے نہیں لگتا کہ میں گھٹن کا شکار ہوں، میں اب بھی اسٹکرز بنارہی ہوں، حالانکہ مجھے معلوم ہے کہ یہ غیرقانونی ہے مگر میں اپنے صلاحیتوں کی آزادی پر پابندی نہیں لگاسکتی، اظہار رائے کی آزادی ہی اہم ہے، کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا؟”
سامانتھا کی گرفتاری پر آن لائن کافی مذمت سامنے آئی اور چودہ ہزار سے زائد افراد نے ان کی رہائی کیلئے آن لائن پٹیشن پر دستخط کئے، جبکہ اس مقدمے کے بعد سنگاپور میں فنکارانہ اور سیاسی اظہار رائے کی آزادی پر گرما گرم بحث کا بھی آغاز ہوگیا۔ اس میں شدت اس وقت آئی جب حال ہی میں ایک کارٹونسٹ لیسلی چیو کو گرفتار کرلیا گیا۔لیسلی چیو کو فیس بک پر مزاحیہ خاکے شائع کرنے پر مبینہ فتنہ انگیزی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا، اگر جرم ثابت ہوگیا تو انہیں تین برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ وکیل ایم روی کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ سنگاپور کی میڈیا کا بڑا حصہ ریاستی ملکیت میں ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں تنقید اور مذاق اڑانا بھی جرم بن جاتا ہے۔
روی”حالیہ مہینوں یا گزشتہ برس جب کسی سیاسی شخصیت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو ہتک عزت کے مقدمات کا خطرہ بڑھ گیا، اسی طرح توہین عدالت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، کیونکہ حکومت عوامی سطح پر کسی بھی مقدمے پر لوگوں کو بات چیت سے روک سکتی ہے۔ تو یہاں ریاست کی جانب سے کئی طرح کی پابندیاں نافذ ہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر آن لائن بھی کوئی کچھ بولتا ہے تو اسے شرپسندی یا توہین عدالت کے ازلامات کے تحت جیل بھیج دیا جاتا ہے۔یہ ایک تشویشناک رجحان ہے”۔
ٹیرینس چیو نگ، سنگاپور کے انسٹیٹیوٹ فار ایسٹ ایشیئن اسٹڈیز سے تعلق رکھتے ہیں، انھوں نے حال ہی میں آرٹ منشور کا مسودہ تیار کیا، جس میں زیادہ فنکارانہ آزادی کا مطالبہ کیا گیا۔
چونگ “میرے خیال میں بیشتر افراد کا یہ پرانا مطالبہ ہے، جو لوگ فنکارانہ سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں، اور جو لوگ فنون لطیفہ کے بارے میں لکھتے ہیں، انہیں زیادہ آزادی ملنی چاہئے، تاہم ہماری حکومت اس بارے میں کوئی بات سننے کیلئے تیار ہی نہیں”۔
انکا کہنا ہے کہ سنگاپور اس وقت ترقی کے اہم مرحلے پر موجود ہے مگر یہاں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
چونگ”ہم دنیا کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم ثقافتی ، تخلیقی اور سرحدوں کی بندش توڑنے کے خواہشمند ہیں، کیونکہ یہاں اب بھی ایسے شعبے موجود ہیں جنھیں نوگو ایریاز کہا جاسکتا ہے۔ میرے خیال میں پیچیدہ پالیسیاں ہی اس وقت مسئلہ ہیں، اب ہم یہاں سے کہاں جائیں؟ میرے خیال میں کوئی بھی اس کا جواب دینے کیلئے تیار نہیں، مجھے لگتا ہے کہ حکومت کو ابھی بھی بہت کرنا ہوگا اور فنکاروں کو بھی کافی جدوجہد کرنا ہوگا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |