Sex Attack Victim Targeted by India Policeجنسی زیادتی سے متاثرہ لڑکی بھارتی پولیس کا ہدف بن گئی
(India paraplegic girl)بھارتی مفلوج لڑکی
سیما سنگھ نامی لڑکی کو گزشتہ برس مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں نے دوران حراست جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ، جس کے بعد اس نے چلتی ٹرین کے سامنے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔اور اب وہ ایک ٹانگ سے معذور اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جانے کے باعث مظلومیت کی تصویر بن کر رہ گئی ہے۔
چوبیس سالہ سیما سنگھ ایک برس سے ہسپتال کے بستر تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ Shivdan Singh سیما کے والد ہیں۔
شیودان(male)”میری بیٹی کے جسم کا اسی فیصد حصہ معذور ہوچکا ہے۔ پیٹ سے نیچے اسکا جسم مکمل طور پر مفلوج ہے،اسکی ایک ٹانگ کٹ چکی ہے، جبکہ ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جانے سے وہ ہمیشہ کیلئے معذور ہوکر رہ گئی ہے۔ اس کا جگر بھی بہت بری طرح متاثر ہوا ہے،جسکے باعث اسے دیگر بہت سے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ اسے یہاں ہسپتال میں رکھا گیا ہے، مگر وہ جسمانی بہتری کی ورزش کرنے سے قاصر ہے”۔
اس المناک سانحے کا آغاز گزشتہ برس اس وقت ہوا، جب ریاست راجھستان کے صدر مقام جے پور میں پولیس نے اسے ایک مقدمے کی تحقیقات کے دوران تفتیش کیلئے طلب کیا۔ سیما سے 2010ءکے ایک کیس کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی، جس میں اس کی ایک دوست کو اغواءکرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم پوچھ گچھ کے دوران سیما کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ تین پولیس اہلکاروں نے اسے زیادتی کا بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔
شیودان(male)”تفتیش کے بعد میری بیٹی کی حالت بہت خراب تھی، اسے بہت بری طرح مارا گیا تھا اور اس کے بال کھینچ کھینچ کر توڑے گئے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے اسے برہنہ کیا اور اسے ہراساں کیا۔ انھوں نے اس کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی اور پھر اسے اگلی صبح پھر بلایا گیا، تاہم اس نے وہاں جانے کی بجائے خودکشی کی کوشش کی”۔
اس مقصد کے لئے سیما نے چلتی ہوئی ٹرین کے سامنے چھلانگ لگا دی تھی۔
اس وقت ہم لوگ گاندھی نگر ریلوے اسٹیشن کی کراسنگ پر کھڑے ہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں سیما نے ٹرین کے سامنے چھلانگ لگا کر خودکشی کی۔
سیما پولیس کی زیادتیوں کا نشانہ بننے والی واحد لڑکی نہیں، ایشین ہیومین رائٹس سینٹر کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں خواتین پر پولیس کے تشدد کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت کے ہیومین رائٹس کمیشن نے 2010ءمیں ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں پولیس کی حراست میں 39 زیادتیوں کے واقعات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ سیما کے والدین نے پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے، ان کی بیٹی پر حملہ کرنیوالے تین اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور وہ اس وقت عدالتی تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔تاہم ان اہلکاروں نے سیما پر اپنی دوست کی جنسی زیادتی کے کیس میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت بھی جاری ہے۔ سیما کی والدہ کرن دیوی کا ماننا ہے کہ پولیس نے متاثرہ لڑکی پر دباﺅ ڈال کر ان کی بیٹی کو ملزمان کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
کرن(female)”انھوں نے اس لڑکی پر ایک برس کے دوران بہت زیادہ دباﺅ ڈالا ہے۔ زیرحراست پولیس اہلکاروں کے رشتے داروں نے ہمیں شکایت واپس لینے پر بڑی رقم کی پیشکش کی ہے۔ میری بیٹی کسی بھی جنسی استحصال کے مقدمے میں ملوث نہیں”۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے سیما کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا تھا، تاہم اس کی حالت کے باعث جیل انتظامیہ نے اسے ہسپتال منتقل کردیا، جہاں وہ چوبیس گھنٹے پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں زیرعلاج ہے۔
رواں ماہ کے آغاز پر سینکڑوں خواتین سماجی کارکنوں نے سیما کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کویتا شری واستو اس احتجاج کی آرگنائزر تھیں۔
کویتا(female)”اس طرح پولیس اپنے ان ساتھیوں کی مدد کرنا چاہتی ہے، جنھوںنے سیما پر جنسی حملہ کیا تھا۔ وہ اسے توڑنا چاہتے ہیں، اور اس کی ہمت ختم کرنا چاہتے ہیں۔ پولیس سیما کے تمام گواہوں کو خریدنے کی کوشش کررہی ہے ، اور جو اس کے لئے تیار نہیں انہیں دہشت زدہ کیا جارہا ہے”۔
تاہم جے پور کے ڈپٹی پولیس کمشنر مہندرا سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ صرف احکامات پر عملدرآمد کررہے ہیں۔
مہندرا(male)”ہم صرف عدالتی احکام پر عمل کررہے ہیں، میڈیکل بورڈ نے سیما کا معائنہ کرکے اسے ذہنی طور پر مکمل صحت مند قرار دیا ہے۔ اگرچہ بورڈ نے اسے جسمانی طور پر معذور قرار دیا ہے، تاہم ہم نے ایک فوجداری مقدمے کی ملزم کی حیثیت سے سیما کو گرفتار کیا ہے”۔
خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے افراد اور سیما کے خاندان نے سیما کی ضمانت پر رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
شیودان(male)”سیما جنسی حملے کا ہدف بنی ہے، میں عدالت کا احترام کرتا ہوں، مگر میری درخواست ہے کہ وہ میری بیماری بیٹی کی حالت کا بھی خیال کرے۔ اس کی زندگی بہت کم رہ گئی ہے اور اس کی موجودہ حالت ہمارے لئے فکرمندی کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ جیل میں کب تک زندہ رہ سکے گی؟”
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply