Securing child’s rights born out of legal wedlock in Indonesia انڈونیشیاءمیں قانونی شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کے مسائل
(Indonesia children) انڈونیشین بچے
انڈونیشیاءمیں گزشتہ ماہ آئینی عدالت نے ایک تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے میرج سرٹیفکیٹ سے محروم شادی شدہ جوڑوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی سند ولادت یا برتھ سرٹیفکیٹ پر والد کا نام لکھنے کی اجازت دیدی ہے
Aisyah Mochtar کو Machicha کے نام سے زیادہ جانا جاتا ہے، یہ انڈونیشیاءکی معروف گلوکارہ ہیں۔
“(female) Machichaمیرے پہلے البم کا نام Everything’s for you تھا،اس البم کے ذریعے میں نے اپنے محبوب Moerdiono کے لئے اپنے حقیقی جذبات کا اظہار کیا تھا کہ میرا سب کچھ اس کا ہے۔ میں اس کے ساتھ بہت خوش تھی”۔
وہ مزید بتا رہی ہیں۔
“(female) Machichaمیں اپنے بیٹے کے والد کی شناخت چھپانا نہیں چاہتی، ہسپتال میں جب میرے بیٹے اقبال کی پیدائش ہوئی تو میں اپنے ہوہش و حواس میں نہیں تھی، تاہم Moerdiono میرے بیٹے کی سند ولادت پر اپنا نام لکھوانا نہیں چاہتا تھا، اور وہ اس وقت انڈونیشیاءکا وزیرخارجہ تھا اور وہ خود کو بدنامی سے بچانا چاہتا تھا، اسی لئے اس نے اپنے ایک انکل کا نام لکھوانے کی تجویز دی، مگر ایسا نہ ہوا اور سرٹیفکیٹ پر کسی کا نام درج نہ ہوسکا جو بعد میں ہمارے لئے مسئلہ بن گیا”۔
چالیس سال سے زائد عمر کی یہ گلوکارہ بتا رہی ہیں کہ جب انھوں نے اپنے بیٹے کا داخلہ اسکول میں کرانا چاہا تو ان کے ساتھ کیا ہوا۔
“(female)Machicaمیں نے اپنے بیٹے کا نام لکھوایا تو مجھے اس کی سند ولادت دکھانا پڑی۔ جس پر لکھا تھا کہ یہ بچہ ناجائز ہے، جس پر اسکول انتظامیہ نے پوچھا کہ اس کا والد کون ہے؟ میں نے انہیں بتایا کہ Moerdiono،میں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ جب ہماری شادی ہوئی تو ہمارے پاس شادی کا سرٹیفکیٹ نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ ہم والد کی جگہ پر نام لکھوانے سے قاصر رہے۔ یہ ہمیں درپیش پہلا مسئلہ تھا، ایسا ہی دوبارہ اس وقت بھی ہوا جب ہمارا بچہ پرائمری اسکول میں داخل ہوا۔جب وہ چوتھی کلاس میں تھا تو میں نے اسے ایک اور اسکول منتقل کردیا جہاں ایک بار پھر ہمارے ساتھ یہ سب کچھ ہوا۔ ہوسکتا ہے کہ یہ سب کے ساتھ ہوتا ہو مگر ایک ماں کی حیثیت سے میرے لئے یہ بہت مایوس کن تھا”۔
یہی وجہ ہے کہ Machicha نے عدالت سے رجوع کیا۔ پندرہ سال قبل انھوں نے یہ مقدمہ دائر کیا تھا، تاکہ اپنے بچے کی سند ولادت میں والد کا نام تحریر کراسکیں۔ حال ہی میں Machicha نے مقدمہ جیت لیا ہے، تاہم عدالت نے بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر قانونی دستاویزات طلب کرلئے ہیں۔ مگر دشواری یہ ہے کہ بچے کا والد Moerdiono دنیا سے چل بسا ہے اور ڈی این اے ٹیسٹ کرانا ممکن نہیں رہا۔Machicha کے پاس چند دیگر شواہد موجود ہیں، جن میں ایک شرعی عدالت کا بیان جس میں ان کی شادی کو قانونی اور مذہبی اعتبار سے درست قرار دیا گیا ہے۔ Inoyنامی خاتون کو بھی اسی قسم کے تجربے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
“(female) Inoyیہ صرف پیدائشی سند کی بات نہیں، میں اپنی بچی کے سامنے بھی شرمندہ ہوں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ میرے پاس سند نہ ہونے کے باعث اس کا اسکول میں داخلہ کرانا ممکن نہ تھا، اسی لئے اس وقت میں نے بدحواسی میں اس کا فرضی برتھ سرٹیفکیٹ بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ اسکول جاسکے۔اس وقت میرا سوچنا تھا کہ اگرچہ مجھے اس کے بدترین نتائج کا مستقبل میں سامنا کرنا پڑسکتا ہے تاہم اہم بات یہ ہے کہ میری بچی تعلیم تو حاصل کرسکے گی”۔
2006ءمیں Inoy نے مقامی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تاکہ اپنی بچی کی شناخت حاصل کرسکے، تاہم بچی کے والد کی یقین دہانیوں پر انھوں نے اپنی درخواست واپس لے لی۔ تاہم وعدے پورے نہ ہونے پر وہ ایک بار پھر عدالت کا رخ کررہی ہیں۔
“(female) Inoy میں آخر تک اپنی لڑائی جاری رکھوں گی، میں نے اس بات کی قسم کھالی ہے۔ میں ہر طرح کے نتائج کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، چاہے وہ اچھے ہوں یا برے”۔
ایک بار پھر Machicha کی جانب چلتے ہیں۔
“(female) Machicha جب میرا بیٹا چھٹی جماعت میں تھا تو بیمار ہونے کے باعث ہسپتال میں داخل ہوا۔ میرے بیٹے نے اس وقت اپنے والد سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، اور وہاں سے واپس گھر جاتے ہوئے ایک بار پھر اپنے والد کی گھر واپسی کی حسرت ظاہر کی”۔
سوال”اس کا مطلب ہے کہ آپ کا بیٹا جانتا ہے کہ اس کا والد کون ہے؟
“(female) Machichaجی ہاں میرے بیٹے نے اپنے والد کی تصویر گھر میں دیکھی ہوئی ہے، وہ اپنے والد سے میرے تعلقات کے بارے میں جانتا ہے، ایک ماں کی حیثیت سے میں نے اسے کبھی اس کے والد کی بری شخصیت کے بارے میں نہیں بتایا ہے، میں نے اسے صرف والد پر فخر کرنا سکھایاہے”۔
سوال”اقبال کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ آپ اپنے والد سے کس حد تک محبت کرتے ہیں؟
اقبال(male) “میں اپنے بڑے بہن بھائیوں، اور پھوپھیوں اور چچا وغیرہ کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں”۔
سوال”جب آپ کو ان سے ملنے کا موقع ملے گا تو آپ ان سے کیا کہنا پسند کرو گے”۔
اقبال”میں ان سے معذرت کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میری وجہ سے انہیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا”۔
Machicha کے مقدمے کے دوران آئینی عدالت کے چیف جج Mahfud MD نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ والدین کی شادی کی حیثیت کا بچوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہئے۔
“(male)Mahfud MDاس مقدمے کو ان بچوں کیلئے قومی نظیر بنانا ہوگا جنھیں بڑے ہونے کے دوران برتھ سرٹیفکیٹ پر صرف ماﺅں کا نام ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے”۔
Machicha کو توقع ہے کہ ان کی جدوجہد سے ان جیسی تمام ماﺅں کیلئے امید کی کرن پیدا ہوگی۔
”(female) Machichaمجھے بالکل توقع نہیں تھی کہ اپنے وکیل کے ہمراہ جو کام میں کررہی ہوں اس کا اتنا مثبت نتیجہ نکلے گا۔ جب میں نے مقدمہ دائر کیا تو میں خوفزدہ تھی، مجھے جان سے مارے جانے کی دھمکیاں بھی ملیں اور میرے والد بھی اسی خوف کے عالم میں چل بسے۔ میں نے بہت سی قربانیاں دیں تاہم کبھی پیچھے ہٹنے کا سوچا بھی نہیں”۔
اپریل میں Machicha اپنے بچے کی پیدائشی سند پر والد کا نام لکھوانے کے لئے مقدمے کی پہلی سماعت میں شرکت کریں گی۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 |
Leave a Reply