Written by prs.adminJune 22, 2013
Private Investment Scheme Ruins Poor Families in India – بھارت میں سرمایہ کاری گروپ کا فراڈ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
مغربی بنگال کے ہزاروں رہائشی دو ماہ قبل ایک مالیاتی گروپ کے دیوالیہ ہونے پر اپنی جمع پونجی سے محروم ہوگئے تھے، ہزاروں افراد نے شردھا کی اسکیم میں اپنے پیسے لگارکھے تھے۔ اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد سے اب تک بیس سے زائد افراد خودکیشاں کرچکے ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
کمال شیخ کا خاندان ماتم کررہا ہے، 42 سالہ کمال نے گزشتہ ماہ خودکشی کرلی تھی۔وہ دیوالیہ ہوجانے والے شردھا کے ایک فنڈ ایجنٹ تھے اور انھوں نے تیس سے زائد خاندانوں سے تیس ہزار ڈالرز سے زائد سرمایہ کاری کروائی تھی۔ان کے کزن رقیب غازی کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے دیوالیہ ہونے کے بعد سے کمال کو شدید دباﺅ کا سامنا تھا۔
غازی”رقوم جمع کروانے افراد کو لگ رہا تھا کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ہے اور وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار کمال کو قرار دے رہے تھے۔وہ اس سے ایک ہفتے کے اندر رقم واپس کرنے کا مطالبہ کررہے تھے اور یہ دباﺅ اس وقت مزید بڑھ گیا جب کمال نے کہا کہ وہ گاﺅں والوں کی رقوم واپس نہیں کرسکتا، جس پر اس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔ کمال یہ دباﺅ برداشت نہیں کرسکا اور اس نے خود کو پھندے پر لٹکالیا”۔
سائیکل رکشہ چلانے والے رجب علی بھی کمال سے اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کررہے تھے،انھوں نے شردھا فنڈ میں سات سو ڈالرز کی سرمایہ کاری اس یقین دہانی پر کی کہ آئندہ دس برسوں میں یہ رقم چار گنا منافع کے ساتھ واپس کی جائے گی۔ وہ اس رقم کو اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر استعمال کرنا چاہتے تھے۔
رجب علی”میں نے اپنے والد کے ورثے میں ملنے والی زمین کا ٹکڑا فروخت کیا تھا، اس وقت کمال نے مجھے سرمایہ کاری کی پیشکش کی، جو مجھے کافی پرکشش لگی اور میں نے اپنی تمام رقم اس پر لگادی۔ اب شردھا دیوالیہ ہوگیا ہے اور میں بہت فکرمند ہوں۔ اب میں اپنی بیٹی کے اخراجات کیسے پورے کروں گا؟ میں روزانہ کی آمدنی صرف دو ڈالر ہے اور میں بچت بھی نہیں کرسکتا۔ شردھا نے میری بیٹی کا مستقبل تباہ کردیا ہے”۔
شردھا گروپ بھارتی کمپنیوں کا ایک گروپ ہے جو 2007ءسے لوگوں سے سرمایہ کاری کی غرض سے رقوم جمع کررہا تھا۔اپنے عروج کے دور میں اس گروپ نے جائیداد اور میڈیا میں کافی سرمایہ کاری کی۔ صرف مغربی بنگال میں ہی اس گروپ میں ساڑھے تین لاکھ افراد نے مجموعی طور پر سات سو ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔نندتا ھالڈر اس گروپ کی ایک ایجنٹ ہیں اور وہ اس وقت لوگوں کے ڈر سے چھپی ہوئی ہیں۔
نندتا”سرمایہ کاری کرنے والے افراد ہمارے گھروں پر حملے کرتے ہوئے اپنی رقوم کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں، ہماری زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ہم اپنے گاﺅں سے دور رہنے پر مجبور ہیں، اگر ہم وہاں واپس گئے تو سرمایہ کاری کرنے والے افراد ہمیں قتل کردیں گے۔ ہم نے ان افراد کی رقوم اچھے منافع کے ساتھ واپس کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، اب اگر ہم ان کی رقوم واپس کرنے میں ناکام رہے تو وہ یا تو ہمیں ماردیں گے یا خودکشی کرلیں گے”۔
مغربی بنگال میں متاثرہ افراد کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں، پولیس اور حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ شردھا بہت زیادہ منافع پر مختصر المدت کی سرمایہ کاری کی پیشکش کرنے والا واحد گروپ نہیں، سرمایہ کاری کے ماہر ڈاکٹر تیمیر باران گرائی بتارہے ہیں کہ اس طرح کے پروگرامز غریب افراد میں اتنے مقبول کیوں ہیں۔
بارن”پہلی بات تو یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں بینکوں کی کمی ہے، بینک اکاﺅنٹ کھلنے کیلئے مناسب شناختی سرٹیفکیٹ، رہائش کا ثبوت اور دیگر دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے۔ غریب افراد ان دستاویزات کو فراہم نہیں کرپاتے، جس کے نتیجے میں غریب افراد کیلئے بینک اکاﺅنٹ کھلوانا ہرکولیس ٹاسک بن جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں سرمایہ کاری اسکیموں کے ایجنٹ کی جانب سے انتہائی دوستانہ شرائط پیش کی جاتی ہیں۔وہ ایسے دستاویزات کا مطالبہ ہی نہیں کرتے جو سرمایہ کاری کرنے والے افراد فراہم نہ کرسکے”۔
ریبا ٹھاکر کولکتہ میں سبزیاں فروخت کرتی ہیں۔
ریبا”میں ان پڑھ ہوں، مجھے نہیں معلوم کہ خط کیسے لکھا جاسکتا ہے۔ اگر میں بینک میں جاتی تو میں اکاﺅنٹ کھلوانے میں ناکام رہتی، یہی وجہ ہے کہ میں نے بینک میں رقم جمع کرانے یا سرمایہ کاری کا کبھی نہیں سوچا، تاہم میں اپنی رقم بچانا چاہتی تھی اس لئے میں نے اپنی بچے ایک سرمایہ کاری اسکیم میں جمع کرادی۔ اس فنڈ کے ایجنٹ نے مجھ سے کوئی کاغذ نہیں مانگا، وہ میری دکان پر آکر روزانہ 55 سینٹ لے لیتا، مجھے یہ سروس بہت زیادہ اچھی لگی”۔
انھوں نے اپنی رقم بھارت میں مقبول ایک اور سرمایہ کاری فنڈایم پی ایس گرینری میں جمع کرائی، تاہم انھوں نے دیگر گروپس کے دیوالیہ ہونے کی خبر سن کر تمام رقم نکلوا لی، مگر ڈرائیوربسواجی پل بروقت ایسا نہیں کرسکے۔
بسواجی”میں نے اپنی بیوہ ماہ کی زندگی بھر کی جمع پونجی یعنی دس ہزار ڈالرز شردھا میں جمع کرائے۔ مجھے اس کمپنی پر اعتماد تھا، مگر اب سب کو معلوم ہوچکا ہے کہ شردھانے سب لوگوں کو لوٹ لیا ہے۔ ہم اپنی زندگی بھر کی بچت سے محروم ہوگئے ہیں، اور اس وقت گہرے پانیوں میں غوطے کھا رہے ہیں۔ میں اب اپنی ماں کا سامنا نہیں کرسکتا اور میرے پاس خودکشی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |