Written by prs.adminNovember 26, 2013
Philippines’ Palawan May Lose UNESCO Status Due to Planned Coal Power Plant – فلپائنی پاور پلانٹ تنازعہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
پالاوان کو طویل عرصے سے فلپائن کی آخری ماحولیاتی سرحد کے طور پر دیکھا جارہا ہے، مگر ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق صوبائی کونسل کی جانب سے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کے قیام کی منظوری کے بعد یہ علاقہ یونیسکو کے ثقافتی ورثے کا درجہ کھونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیںآج کی رپورٹ
ایک ہزار سے زائد افراد اپنے گھر کے قریب ایک کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ لگنے کی صورت میں ہونیوالی مشکلات کی وڈیو دکھ رہے ہیں، یہ ویڈیو پالاوان کے دارالحکومت کے ایک پارک میں احتجاج کے دوران دکھائی جارہی ہے، میرالین جیگمس اس احتجاج کی قیادت کررہی ہیں۔
میرالین”ہم اس پاور پلانت کے مخالف ہیں، ہم اپنے ساتھی شہریوں سے بھی اس کی مخالفت کا مطالبہ کرتے ہیں، کیونکہ توانائی کے حصول کے محفوظ متبادل ذرائع بھی موجود ہیں”۔
مظاہرین میں شامل ایک شخص بتارہا ہے کہ یہ صرف ماحولیاتی تحفظ کیلئے نہیں بلکہ اس صوبے کے مستقبل کا بھی سوال ہے۔
مجوزہ پاور پلانٹ کا منصوبہ نومنتخب گورنرجوس الواریز نے پیش کیا ہے، یہ پلانٹ ایک چھوٹے سے قصبے ابورلن میں تعمیر کیا جائے گا، جس سے پندرہ میگاواٹ بجلی حاصل کرکے اٹھارہ ٹاﺅنز کو فراہم کی جائے گی۔ گورنر کے ترجمانگل اکوسٹا اس منصوبے پر حکومتی موقف بتارہے ہیں۔
گل”گورنر کا ماننا ہے کہ پالاوان دیگر صوبوں کے مقابلے میں پیچھے رہ گیا ہے، حالانکہ خطے میں ہمارا صوبہ سب سے بڑا ہے، ترقی میں بجلی کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے، جو لوگ بھی پالاوان میں سرمایہ کاری کرنا چاہیں گے وہ سب سے پہلے بجلی کی مستحکم سپلائی کا ہی سوال کریں گے”۔
اس پاور پلانٹ کو ایک قصبے نے مسترد کردیا تھا تاہم ابور لن کونسل نے اسکی منظوری دیدی، مظاہرین کا الزام ہے کہ گورنر نے مقامی حکومت پر شدید دباﺅ ڈال کر اس منصوبے کو منظور کروایا ہے، تاہم حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
گل”یہ ٹھیک نہیں، درحقیقت گورنر کے آنے سے قبل پالاوان کونسل فار سسٹینیبل ڈیویلیپمینٹ پہلے ہی اس منصوبے کی منظوری دے چکی تھی، یہ انتخابات سے کئی ماہ پہلے کی بات ہے”۔
صوبہ پالاوان کو یونیسکو نے مین اینڈ بائیو سفر اسٹیٹس دے رکھا ہے، جبکہ اسکے دو مقامات یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے، مگر ڈبلیو ڈبلیو ایف کی فلپائنی شاخ کا کہنا ہے کہ اگر پاور پلانٹ کا منصوبہ آگے بڑھا تو پالاوان اپنے اس درجے سے محروم ہوسکتا ہے۔ آر جے ڈیلا کالزادا ڈبلیو ڈبلیو ایف کے عہدیدار ہیں۔
ڈیلا” مین اینڈ بائیو سفر اسٹیٹس کسی علاقے کی ترقی کیلئے ایک نوبل انعام کی حیثیت رکھتا ہے، پالاوان فلپائن کے ان دومقامات میں سے ایک ہے، جسے یہ درجہ ملا ہے، جب ہم مین اینڈ بائیو سفر اسٹیٹس کی بات کرتے ہیں تو درحقیقت ہم انسانوں کی بات کررہے ہوتے ہیں جو ایک خاص علاقے کے وسائل کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کررہے ہوتے ہیں۔مگر اگر کوئی اس معیار پر پورا نہ اترے تو اس سے یہ درجہ واپس لے لیا جاتا ہے، اور کوئلے کا پاور پلانٹ اس صوبے کو عالمی فہرست سے نکال سکتا ہے”۔
پلانٹ کا مجوزہ مقام مچھلیوں کی پناہ گاہ سمجھے جانے والے علاقے میں ہے، اور اس علاقے میں روزگار کا بڑا ذریعہ ماہی گیری ہی ہے، مگر پاورپلانٹ سے زہریلے فضلے کے اخراج سے بحری ماحولیاتی نظام تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔آر جے ڈیلا کالزاداکا کہان ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع پر توجہ دی جانی چاہئے۔
ڈیلا”آخر پالاوان کو کتنے میگاواٹ کی ضرورت ہے؟ اب نئی ٹیکنالوجیز جیسے شمسی توانائی وغیرہ موجود ہیں، جس کے ذریعے سورج نہ بھی نکلا ہو تو بھی سات روز تک بجلی فراہم کی جاسکتی ہے”۔
یہ پاور پلانٹ تعمیر کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مختلف تجاویز پر بھی غور کررہی ہے، جبکہ آئندہ کے منصوبوں کیلئے توانائی کے متبادل ذرائع کے استعمال پر بھی تحقیق کی جارہی ہے۔ حکومتی ترجمان گل اکوسٹا کا کہنا ہے کہ متبادل ذرائع ہمارے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
گل”ہم آئندہ دس برسوں کیلئے نئے اور متبادل زرائع پر بھی بات چیت کررہے ہیں، مگر ان پر اس وقت تک کام نہیں ہوسکتا جب کہ کوئلے والے پاور پلانٹ کی تجویز پر عمل شروع نہیں ہوجاتا، حکومت کیلئے سب سے آسان طریقہ کوئلے اور بائیو ماس ایندھن کا استعمال ہے، ہم ہائیڈرو اور ونڈ پاور پر بھی توجہ دے رہے ہیں، مگر ان کے وسائل ناکافی ہیں”۔
مگر مقامی رہائشی جیسے میرالین جگمیس خطرہ مول نہیں لینا چاہتی۔
میرالین”یہ پاور پلانٹ متعدد مسائل جیسے پھیپھڑوں یا دماغی امراض کا سبب بن سکتا ہے، خصوصاً بچے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، کوئلے کو جلانے سے مضر صحت کیمیکلز جیسے مرکری ہوا میں پھیلتے ہیں، جسے نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی آسانی سے ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کیمیکل انسانوں کیلئے بہت خطرناک ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |