Written by prs.adminNovember 16, 2014
Pakistan’s Fake Doctors Playing with Lives of the Poor -پاکستانی اتائی ڈاکٹر
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان بھر میں چھ لاکھ سے زائد جعلی یا اتائی ڈاکٹرز کام کررہے ہیں، ان عطائیوں کے پاس کوئی میڈیکل ڈگری نہیں اور اکثر ان کے علاج کا خمیازہ غریب افراد کو اپنی جان دیکر ادا کرنا پڑتا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
جب چالیس سالہ سرکاری ملازم دانیال احمد کو دانتوں میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے راولپنڈی کی سڑکوں پر بیٹھے عطائی ڈاکٹر کا رخ کیا۔
دانیال”دانتوں کا علاج بہت مہنگا ہے، جس کا بوجھ میں اٹھا نہیں سکتا، یہ عطائی سستا علاج کرتے ہیں، یعنی صرف چند سو روپے، جس سے ہمیں دانتوں کی تکلیف اور منہ کے دیگر انفیکشنز سے نجات مل جاتی ہے”۔
پاکستان بھر میںاتائی ڈاکٹروں کو سڑکوں پر باآسانی ڈھونڈا جاسکتا ہے، جہاں بینچوں پر بیٹھے مریض اپنا علاج کرارہے ہوتے ہیں۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اس طرح کے چھ لاکھ عطائی ڈاکٹر کام کررہے ہیں، یہاتائی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ دانتوں کی معمولی تکلیف سے لیکر جان لیوا امراض تک کا علاج کرسکتے ہیں، اور ان کے پاس کوئی باقاعدہ میڈیکل ڈگری بھی نہیں ہوتی۔ متعدد غریب افراد اصل ڈاکٹروں کی بجائے ان عطائیوں کے پاس جانے کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ نجی کلینکس کی فیسیں ان کی پہنچ سے زیادہ ہوتی ہیں۔
پچاس سالہ احمد خان راولپنڈی کے مصروف چوک کی فٹ پاتھ پر بیٹھا ہوا ہے، وہ گزشتہ دو دہائیوں سے لوگوں کا علاج کررہا ہے، اور وہ سر درد سے لیکر دانتوں کے مسائل وغیرہ کا علاج کرتا ہے، وہ روزانہ دو سے تین درجن مریضوں کا معائنہ کرتا ہے۔
احمد خان”مجھے اس کام کا تجربہ ہے، میں روزانہ سینکڑوں مریضوں کا علاج کرتا ہوں، ان میں سے اکثریت کو میرے علاج کے بعد تکلیف سے سکون مل جاتا ہے، ورنہ وہ میرے پاس کیوں آتے؟”
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق صوبہ پنجاب میں 53 ہزار باقاعدہ ڈاکٹر موجود ہیں، جبکہ عطائیوں کی تعداد دو لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ان عطائیوں کی فیس بھی سو روپے سے کم ہوتی ہے اور وہ سستی ادویات فراہم کرتے ہیں۔سنیئر ڈاکٹر محمد نواز کھوکھر اس صورتحال پر فکرمند ہیں۔
ڈاکٹر محمد”یہ معصوم افراد کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، یہ عطائی بیماریوں کے خلاف کسی قسم کی مہارت نہیں رکھتے، وہ جراثیم سے آلودہ آلات استعمال کرتے ہیں جو ایک مریض سے دوسرے میں بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں، یہی پاکستان میں مختلف امراض کے پھیلاﺅ کی بنیادی وجہ ہے”۔
دو ہزار نو میں سپریم کورٹ نے محکمہ صحت کو اس حوالے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا مگر اب تک کچھ نہیں ہوسکا، ایک سال قبل حکومت نے ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ پاس کیا تھا جس میں تمام ضلعی حکام سے ان عطائیوں پر پابندی کا کہا گیا تھا، مگر یہ عطائی دیہات میں زیادہ سرگرم ہیں جہاں طبی سہولیات محدود ہیں۔ ڈاکٹر اے کے نیازی راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے سربراہ ہیں۔
اے کے نیازی”ہم نے ان کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا تھا مگر انہیں مضبوط حمایت حاصل ہے، یہاں عطائیوں کیخلاف قانون تو موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا، قانون کے مطابق عطائیوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جاسکتا ہے اور ان کی ضمانت بھی نہیں ہوسکتی”۔
اگرچہ درجنوں غیرقانونی کلینکس بند کئے گئے ہیں مگرکسی اتائی کو جیل بھیجنے کا اتفاق بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے۔45 سالہ محمد قاسم خان ابھی تک ایک عطائی کے پاس جانے کے فیصلے پر پچھتا رہے ہیں۔
محمد قاسم”میں بخار کے علاج کیلئے اپنے گھر کے قریب ایک اتائی کے پاس گیا، مگر اس نے ایسا انجیکشن لگا دیا جس سے مجھے ہیپاٹائیٹس ہوگیا، اب میں اس جان لیوا مرض کا علاج کرارہا ہوں، مگر اس سے مجھے سبق حاصل ہوا ہے کہ کبھی کسی عطائی کے پاس نہیں جانا چاہئے، یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتاہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |