Written by prs.adminAugust 16, 2012
(Pakistan’s cross-dressing girls) مردانہ لباس پہننے والی پاکستانی لڑکیاں
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
اگر آپ بیٹے کے خواہشمند ہوں اور پیدائش بیٹیوں کی ہورہی ہو تو آپ کیا کریں گے؟ افغانستان اور پاکستان کے کچھ حصوں میں تو اس کا جواب ہے کہ اپنی بیٹیوں کو ہی لڑکوں کے کپڑے پہنا کر شوق پورا کیا جائے۔اس قدیم روایت کو Bacha Posh کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پانچ بچے ہاتھوں میں لکڑی سے بنی گنیں لئے ایک دوسرے کو فرضی طور پر مارنے کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ ان میں سے ایک دس سالہ رفیقہ بھی ہے۔
رفیقہ(female) “مجھے اس وقت غصہ چڑھ جاتا ہے جب لوگ مجھے لڑکی کہتے ہیں، میں ان سے لڑنا اور انہیں مارنا شروع کردیتا ہوں”۔
رفیقہ ایک لڑکی ہے مگر وہ لڑکوں کی طرح بلند آواز میں بات کرنے کی عادی ہے۔ دو ہفتے قبل تک وہ بالکل لڑکوں کی زندگی گزار رہی تھی یہاں تک کہ پشاورمیں ایک لڑکوں کے اسکول میں داخل ہوگئی تھی۔ اسے bacha posh کہا جاتا ہے اور اسے یہ پسند ہے۔
رفیقہ(female) “میں اپنے والد کے ساتھ باڑہ مارکیٹ جاتا ہوں اور اپنے لئے مردوں کے کپڑے خود خرید کر لاتا ہوں اور اپنی بہنوں کے لئے لڑکیوں کے کپڑے، لڑکیوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ ان کے لئے کیا خرید کر لانا چاہئے”۔
پشتون ثقافت میں بیٹوں کے مقابلے میں بیٹیوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، بلکہ انہیں خاندان کا فخر سمجھا جاتا ہے، اسی طرح صرف بیٹے ہی اپنے والد کے اثاثوں کی ملکیت کے حقدار قرار پاتے ہیں۔
کچھ خاندان اپنی بیٹیوں کو لڑکوں جیسے بہروپ میں رکھتے ہیں، جس کی بدولت وہ باآسانی کام کرکے اپنے خاندان کی کفالت کا بوجھ اٹھالیتی ہیں۔
مگر رفیقہ کے والد رحمن سید نے اپنی بیٹی کو لڑکوں کا لباس اس خواہش کے ساتھ پہنایا کہ اللہ انہیں بیٹے کی نعمت عطا فرمائے، ان کی نو بیٹیاں ہیں اور وہ بیٹے کے خواہشمند ہیں۔
رحمن سید(male) “کچھ لوگ اپنی بیٹیوں کو لڑکوں کی طرح غربت کے باعث پالتے ہیں، مگر میں اپنی بیٹیوں کو لڑکوں کا لباس اس لئے پہناتا ہوں کیونکہ میرا کوئی بیٹا نہیں۔ میں اسے ہی اپنا بیٹا سمجھتا ہوں اور یہ خیال مجھے خوش رکھتا ہے”۔
یہاں یہ توہم پرستی عام ہے کہ جن گھروں میں لڑکا نہیں ہوتا وہ خوش قسمتی کیلئے لڑکیوں کو لڑکا بنادیں، تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے انہیں اولاد نرینہ عطا ہوگی۔ چھ برس تک لڑکا بنا رہنے کے بعد رفیقہ کو ایک بار پھر لڑکی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، کیونکہ اسکے والد کو فکر ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اسکی شادی نہیں ہوسکے گی، اب لڑکا بننے کی باری اس کی ساڑھے چار سالہ بہن نسرین خان کی ہے۔
نسرین خان(female) “میں لڑکوں کا لباس پہن کر اور مرد مہمانوں کے ساتھ بیٹھ کر بہت خوش ہوں، میری ماں نے مجھے بتایا ہے کہ اگر میں یہ لباس پہنوں تو جلد میرا بھائی آجائے گا”۔
عام طور پر لڑکا بنائی جانے والی لڑکیاں سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر تک مردانہ لباس استعمال کرتی ہیں، مگر چھ برس تک لڑکوں کی زندگی گزارنے کے بعد رفیقہ کیلئے لڑکی بننا آسان نہیں رہا۔
رفیقہ(female) “اس وقت بہت گرمی ہے اور ہمارے علاقے میں پانی کی قلت ہے۔ مردوں کو گھروں سے باہر رہنے کی اجازت ہوتی ہے اور انہیں گھریلو مسائل کا سامنا بھی نہیں جو خواتین کو درپیش ہوتے ہیں۔ مجھے اسکول بہت یاد آتا ہے”۔
یہ روایت پاکستان میں صدیوں سے موجود ہے، مگر اہم سوال یہ ہے کہ کب پاکستانی لڑکیاں لڑکوں جتنی آزادی اور احترام حاصل کرسکیں گیں؟ تاج الدین پشتون تاریخ اور ثقافت کے ماہر ہیں۔ وہ اس رسم کے خلاف برسوں سے لکھ رہے ہیں۔
تاج الدین(male) “یہ مضحکہ خیز خیال ہے کہ بیٹیوں کو لڑکوں کی طرح کے کپڑے پہنائے جائیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کتنے کم عقل ہیں۔اس سے دنیا کو دکھایا جارہا ہے کہ ہم اس مہذب دنیا سے کتنے پیچھے ہیں جہاں مرد و خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔یہ رسم بیٹیوں کے ذہن کو متاثر کرتی ہے، انہیں دکھایا جاتا ہے کہ مرد خواتین سے برتر ہیں، جس سے ان لڑکیوں کی زندگی قابل رحم ہوجاتی ہیں۔ ان کے والدین ہی ان کی زندگیاں برباد کردیتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
Leave a Reply