Written by prs.adminSeptember 27, 2012
(New wavePakistanpop music: ‘to win the psychological war’)پاکستانی قبائلی پاپ موسیقی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Entertainment Article
پاکستانی قبائلی علاقوں میں پاپ موسیقی تیزی سے مقبول ہورہی ہے اور وہاں نئے بینڈز سر اٹھا رہے ہیں۔
اکیس سالہ شاہین شاہ بس میں کالج سے گھر جاتے ہوئے موسیقی سے محظوظ ہورہے ہیں۔ وہ پشتو پاپ موسیقی سے بہت بڑے پرستار ہیں، خصوصاً ایک میوزک بینڈ قرار کے۔
شاہین شاہ(male) “روایتی پشتو موسیقی سے لوگ بیزار ہوگئے تھے، مگر قرار بینڈ کا میوزک بہت زبردست ہے۔ گانے کے بولوں سے پہلے اس کی دھن لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرالیتی ہے اور لوگوں کو گانا سننے پر مجبور کردیتی ہے”۔
بائیس سالہ اسمعیل خان Umerzai اس بینڈ کے مرکزی گلوکار ہیں، وہ بھی یونیورسٹی کی طالبعلم ہیں اور ان کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے۔
ان کے زیادہ تر گانے تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے ہیں۔
اسمعیل(male) “درحقیقت مجھے موسیقی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی، مگر پھر مجھے احساس ہوا کہ میں موسیقی کو مثبت مقاصد کیلئے استعمال کرسکتا ہوں، یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی زبان کو فروغ دینے کے لئے اس پلیٹ فارم کا انتخاب کیا۔ میڈیا اور تفریحی صنعت لوگوں کے ذہنوں کو کنٹرول کرتی ہے، جبکہ ہم عالمی میڈیا کے ذریعے دنیا کو اپنی ثقافت کی مثبت تصویر سے آگاہ کرسکتے ہیں”۔
اسمیل کے پہلے گانے نے ہی 2010ءمیں پاکستان کے مختلف میوزک بینڈز کے درمیان ہونیوالے مقابلے میں پہلا انعام جیتا تھا۔ یورپین پشتون کلچرل سوسائٹی نے اس گانے کو پشتو زبان کا اب تک دوسرا سب سے بہترین گیت قرار دیا۔
اسمعیل(male) “میں نے یونیورسٹی کی کلاس میں بیٹھے بیٹھے اس گانے کی دھن تیار کی، وہیں میں نے بول لکھے، تاہم میں نے اس کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا، یہی وجہ ہے کہ اس کی ریکارڈنگ ایک سال بعد ہوئی، یہ گانا بہت زیادہ مقبول ہوا، یہ میرا پہلا گانا تھا، مگر ہر شخص نے اس کی نقل کرنا شروع کردی۔ مجھے فخر کا احساس تو ہوا مگر میں افسردہ بھی ہوا کیونکہ کسی نے بھی مجھے اس کا کریڈٹ نہیں دیا”۔
پشتو پاپ میوزک کی نئی لہر کو فحش بولوں اور ڈانس کے حوالے سے جانا جاتا ہے، لوگ بھی اس طرح کی موسیقی پسند کرتے ہیں، کیونکہ وہ عسکریت پسندوں کے محاصرے سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ عسکریت پسند موسیقی کو پسند نہیں کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے متعدد موسیقی کی دکانیں تباہ اور گلوکاروں کو تباہ کیا۔بیشتر سنیئر گلوکار اپنے تحفط کیلئے پشاور منتقل ہوگئے، جبکہ نوجوان سنگرز جیسے اسمعیل بھی میڈیا سے بات کرنے سے گریز کرتے ہیں یا کنسرٹ نہیں کرتے۔
اسمعیل(male) “مجھے چند روز قبل فون پر دھمکی ملی۔یہ دھمکی اسی شخص نے دی جو اس سے پہلے مجھے وزیرستان سے فون کرتا تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ اس نے حال ہی میں ایک معروف شاعر کو ہدف بنایا ہے،اگر مجھے گلوکاری کرنی ہے تو وزیرستان کے حق میں گاﺅں یا پھر موسیقی کی دنیا چھوڑ دوں۔ میں نے اسے بتایا کہ میں اپنی پسند کے گیت گاتا ہوں”۔
اسمعیل کے بقول بہت سے عسکریت پسند بھی اس کے پرستار ہیں۔
اسمعیل کے والد سلیم خان ایک جاگیردار ہیں، وہ بھی اپنے بیٹے کے پرستار ہیں۔
سلیم خان(male) “میں ایک پروگرام کے درمیان جذباتی ہوگیا تھا، اس پروگرام میں تین سے چار ہزار افراد اسمعیل کی گلوکاری سے لطف اندوز ہورہے تھے۔ میں اسٹیج پر اپنے بیٹے کو دیکھ کر خوش ہوا، اور لوگوں نے میرے پاس آکر اسکے بارے میں پوچھا۔ وہ بہت پرمسرت لمحہ تھا اور میں اس پر فخر کرنے لگا”۔
اسمعیل رواں سال کے آخر میں پشتو، اردو اور انگریزی زبان میں البم ریلیز کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اسمعیل نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم تو حاصل نہیں کی، مگر حال ہی میں انہیں خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے Young Achievers award سے نوازا گیا ہے۔
اسمعیل(male) “میں موسیقی کو پیسے کمانے یا بطور پیشے کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہتا، میں لوگوں تک پیغام پہنچانے کا خواہشمند ہوں۔ بیشتر لوگ کسی مقصد کیلئے اس میدان میں آتے ہیں اور پھر اپنے مشن کو بھول کر پیسہ کمانے میں لگ جاتے ہیں۔ میں ان لوگوں جیسا نہیں بننا چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی موسیقی سے اب تک کچھ نہیں کمایا، میں نہیں چاہتا کہ میرے اچھے پیغام پر لالچ غالب آجائے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply