Written by prs.adminMarch 18, 2013
Nepalese Police Target Long-Haired Tattoed Youths – نیپالی پولیس کی لمبے والوں کیخلاف مہم
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
کہا جاتا ہے کہ کتاب کا سرورق دیکھ کر اس کے بارے میں فیصلہ نہ کریں، مگر اس اصول کا نیپالی پولیس پر اطلاق نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ وہ لمبے بالوں اور ٹیٹوز وغیرہ پر گزشتہ دنوں ایک ہزار سے زائد افراد پکڑ لئے گئے۔
ایوریسٹ ایرِش پب کھٹمنڈو کے نوجوانوں میں بہت مقبول ہے، یہاں اَشیش ڈونگل گیتار بجانے اور گانا گانے میں مصروف ہیں، ان کے بال بہت لمبے ہیں، جبکہ دونوں کانوں میں بالیاں پڑی ہیں۔
اَشیش ڈونگل “ میرے والد اور ماں ہمیشہ مجھ سے کہتے ہیں، آخر تم اپنے بال کیوں نہیں کٹواتے؟ یہ بہت لمبے ہیں اور بہت برے لگتے ہیں، جب میں اسکول میں تھا تو مجھے بال نہ کٹوانے پر کلاس سے باہر پھینک دیا گیا تھا، مگر مجھے لمبے بالوں سے محبت ہے، مجھے اپنے کانوں کی بالیاں بھی بہت پسند ہیں، اکثر موسیقاروں کے بال لمبتے ہیں اور یہ ہمارا حق ہے۔ یہی ہماری آزادی ہے”۔
تاہم اپنے حلیے کے باعث وہ مشکل میں پھنس چکے ہیں۔
اَشیش ڈونگل “ جب میں باہر نکلتا ہوں تو ہمیشہ ٹوپی پہن کر ہی جاتا ہوں، کیونکہ میں پولیس کی حراست میں جانا نہیں چاہتا۔ وہ میرے بال کاٹ دیں گے، تو یہ میرے لئے کافی مشکل صورتحال ہے، جیسا آپ کو معلوم ہے کہ مجھے لمبے بال پسند ہیں اور اسی وجہ سے مجھے پولیس پکڑ سکتی ہے۔ ایک بار میں ان کی حراست میں جاچکا ہوں، اس وقت انھوں نے مجھے سے کاغذات پر دستخط کرائے اور کہا کہ تمہارے بال بہت لمبے ہیں، تم جیسے لوگوں کا رویہ عام افراد سے مختلف ہوتا ہے، اسی وجہ سے تمہیں حراست میں لیا گیا ہے”۔
اَشیش ڈونگل کے ساتھ ساتھ لبمے بالوں، بالیاں اور ٹیٹوز والے سینکڑوں دیگر نوجوانوں کو بھی پکڑا گیا تھا۔
کھٹمنڈو کے پولیس سربراہ ،رانا بہادُر چاند اس مہم کے روح رواں ہیں، انکا کہنا ہے کہ جرائم پر قابو پانے کے لئے یہ مہم لازمی ہے۔
رانا” جرائم پر ہماری رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر جرم کرنے والے 15 سے 22 سال کی عمر کے نوجوان ہوتے ہیں، اور انکا حلیہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ان مشتبہ نوجوانوں کو پولیس دفتر لیکر آئے، ہم نے انکے
والدین کو طلب کیا اور ان سے سیکیورٹی مشاورت کی۔ ہم نے نوجوانوں کو سمجھایا کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے روئیے کا اظہار نہ کریں”۔
تو کیا اس کا مطلب ہے کہ بالیاں، ٹیٹوز یا لمبے بال سیکیورٹی رسک ہیں؟
رانا” آپ لمبے بال رکھ سکتے ہیں، آپ بالیاں بھی پہن سکتے ہیں، تاہم ہر معاشرے کی اپنی اقدار اور روایات ہوتی ہیں، آپ کو ان پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ ہم آزادی کی بات تو کرتے ہیں، تاہم کسی کو ہماری ثقافت کو تباہ کرنے کا حق حاصل نہیں۔ ہم ایک قابل برداشت معاشرے کی تشکیل چاہتے ہیں اور پولیس کا ردعمل اس مقصد کیلئے ہے۔ ہمارے اوپر والدین کا دباﺅ بھی ہے، تاہم ہمارے اقدامات قانون کے دائرے میں ہوتے ہیں”۔
جب سے اس مہم کا آغاز ہوا ہے، پولیس نے بارہ سو افراد کو ڈریکونیئن پبلک آفنس ایکٹ کے تحت پکڑا ہے، جس کے تحت اسے بغیر الزامات کے ہی لوگوں کو پچیس روز تک قید میں رکھنے کی اجازت ہے۔ یہ قانون 70ءکی دہائی میں متعارف کرایا گیا تھا۔ٹنکا آریال نیپالی سپریم کورٹ کے وکیل ہیں۔
ٹنکا آریال” یہ نیپالی پولیس کا ظالمانہ اور غیرمنصفانہ آپریشن ہے۔ یہ بالکل بھی قابل برداشت نہیں”۔
انکا کہنا ہے کہ حالیہ پولیس مہم سے عوام کے آئینی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
ٹنکا آریال” لوگوں کو اپنی پسند کی زندگی گزارنے کی آزادی اس وقت تک حاصل ہے، جب تک میری وجہ سے کسی اور کے حقوق متاثر نہ ہو۔ مجھے لمبے بالوں یا بالیاں پہننے وغیرہ سے لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی نظر نہیں آرہی، میرے کیال میں ہمیں اس معاملے کو اتنا نہیں اچھالنا چاہئے، اگر آپ کسی چھوٹے قد کے شخص کو جرم کرتا ہو دیکھیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگلے روز تمام چھوٹی قامت کے افراد کو مجرم قرار دیکر پکڑنا شروع کردیں”۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ والدین اور ایسے ہی دیگر رشتے داروں کی تجویز پر شروع کی گئی ہے، تاہم ٹنکا آریالاس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔
ٹنکا آریال” ہوسکتا ہے کہ والدین چاہتے ہوں کہ ان کے بچے صاف ستھرے کلین شیو یا چھوٹے بال رکھتے ہوں، مگر معاشرہ اب آگے بڑھ چکا ہے اور نوجوانوں کی پسند ماضی کے مقابلے میں مختلف ہے۔ اس مہم میں ہمیں لوگوں کی پسند کا احترام کرنا ہوگا اور لوگوں کے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو یقینی بنانا ہوگا۔ ہم ان پر پرانی روایات تھوپ نہیں سکتے”۔
اس مہم کے خلاف احتجاج کیلئے کھٹمنڈو پولیس آفس کے سامنے ایک میوزک کنسرٹ کا اہتمام کیا گیا، متعدد معروف نیپالی گلوکاروں نے اس احتجاجی ہجوم میں شرکت کی، اور یہ احتجاج ایک دستخطی مہم کے ساتھ ختم ہوا، جس میں پولیس پر اس طرح کے کریک ڈاﺅن مستقبل میں نہ کرنے پر زور دیا گیا۔
ایک گروپ نے فیس بک پیج ،ٹو گیدر اگینسٹ پُو لیس ایٹروسِٹی تشکیل دیا ہے، جبکہ نوجوان وکلاءنے پولیس کیخلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔ آئرش پب میں موجود آشیش کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے لمبے بالوں کی ایک تصویر ٹیوئیٹر کے ذریعے وزیراعظم کو بھیج دی ہے۔
ٹنکا آریال” آپ لمبے بالوں والے، بالیاں اور ٹیٹو لگائے ڈاکٹرز، انجنئیرز اور پائلٹس کو دیکھتے رہتے ہیں، ہم اس وقت 21 ویں صدی میں رہ رہے ہیں اور پولیس اب تک 70ءکی دہائی میں زندہ ہے۔ میرا ہمیشہ سے ماننا ہے کہ پولیس محکمے میں اصلاحات ہونی چاہئے، ہم پولیس کے محکمے میں کھلے ذہن کے افراد چاہتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
Leave a Reply