Written by prs.adminOctober 2, 2013
More Female Shopkeepers in Afghanistan – افغان خواتین دکاندار
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
افغانستان میں دکانداری مردوں کا کام سمجھا جاتا ہے، اور کابل میں خواتین دکاندار صرف ایک مارکیٹ مزار شریف میں ہی نظر آتی ہیں، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
یہ کابل کی مزار شریف مارکیٹ ہے جو صرف خواتین کیلئے مخصوص ہے، یہاں ستر سے زائد دکانوں میں خواتین کی تیار کردہ دستکاری مصنوعات فروخت ہوتی ہیں، یہ مارکیٹ تین برس قبل مقامی حکومت نے قائم کی تھی، اور یہاں سب دکانوں کی ملکیت خواتین کے پاس ہے۔
پچاس سالہ نسیمہ ماولا ذادا یہاں ایک دکان چلارہی ہیں، جس میں خواتین کے کپڑے اور دیگر دستکاری مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔
نسیمہ”اس قبل میں درزی کا کام کرتی تھی، مگر اس وقت بھی بہتر آمدنی کیلئے اس طرح کا کوئی اور کام کرنے کی خواہشمند تھیں”۔
وہ ماہانہ چار سو ڈالرز کمالیتی ہیں۔
نسیمہ”جب کوئی خاتون کام کرتی ہے تو وہ اپنا اور اپنے خاندان کا تحفظ اور ضروریات پوری کرسکتی ہے، ماضی میں خواتین پر متعدد پابندیاں تھیں، میرے خاندان نے مجھے پہلے تو دکانداری کی اجازت نہیں دی، مگر اب نئی آزادی ملنے کے بعد میں آسانی سے کام کرسکتی ہوں”۔
خواتین کی دکانوں سے خریداری کاتجربہ خواتین صارفین کیلئے کافی فرحت بخش ثابت ہوتا ہے، 35 سالہ گھریلو خاتون فہیمہ سلطانی یہاں مستقل چکر لگاتی رہتی ہیں۔
فہیمہ سلطانی”میں یہاں خریداری کیلئے آتی ہوں، جب میں خواتین دکانداروں کو دیکھتی ہوں تو مجھے کافی اچھا لگتا ہے، کیونکہ دوسرے بازاروں میں تو ہمیں مرد دکانداروں کا سامان کرنا پڑتا ہے، اور میرے لئے ان سے خواتین کے کپڑے خریدنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں خواتین دکاندار کافی مددگار ہوتی ہیں اور مجھے آزادی کا بھی احساس ہوتا ہے، میں چاہتی ہوں کہ ان خواتین دکانداروں کی تعداد مزید بڑھے”۔
افغانستان جیسے قدامت پسند معاشروں میں تجارت کو مردوں کا کام سمجھا جاتا ہے اور خواتین کو اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوتی، مگر حکومت کی حمایت سے اب زیادہ سے زیادہ خواتین اس مارکیٹ میں دکانیں کھول رہی ہیں۔ پروین رحیمی افغان ہیومین رائٹس کمیشن کی عہدیدار ہیں، انکا کہنا ہے کہ مستقبل میں افغان خواتین متعدد شعبوں میں کام کرتی نظرآئیں گی۔
پروین”گزشتہ چند برسوں کے دوران خواتین میں اپنے حقوق کے حوالے سے شعور اجاگر ہوا ہے، میرے خیال یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کی وجہ سے مختلف شعبوں میں خواتین اعلیٰ پوزیشنز پر کام کرتی نظر آرہی ہیں، ہمارے سروے کے مطابق خواتین صارفین اپنی ہم صنفوں کی دکانوں سے خریداری کرکے زیادہ اعتماد محسوس کرتی ہیں، اور وہ آسانی سے ان کی مدد بھی طلب کرلیتی ہیں”۔
چالیس سالہ زبیدہ الوکوزائی یہاں دو سال سے کام کررہی ہیں۔
زبیدہ”میں عوامی مارکیٹ میں خاتون ہونے کی وجہ سے دکان نہیں کھول سکتی، وہاں ہمیں یہاں کے مقابلے میں کسی قسم کی سہولیات نہیں ملتیں، میرے شوہر کے رشتے دار دکان پر میرے کام کو پسند نہیں کرتے اور انھوں نے ہم سے قطع تعلق کرلیا ہے”۔
اکیس سالہ فوزیہ کریمی نے حال ہی میں کابل کے امیری شاپنگ سینٹر میں دکان کھولی ہے، وہ اس وقت یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں اور انہیں توقع ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے کاروبار کو توسیع دے سکیں گی۔
فوزیہ”اگر خواتین خود کو کسی ایک جگہ تک محدود رکھیں گی تو تبدریج وہ معاشرے سے کٹ کر رہ جائیں گی، میرے خیال میں خواتین کو عوامی مارکیٹس میں آکر اپنی صلاحیت کو منوانا چاہئے۔میں اس شاپنگ سینٹر میں واحد خاتون دکاندار ہوں، اور میں یہاں مردوں کے کپڑے بھی فروخت کررہی ہوں مگر مجھے کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ میں مستقبل میں اپنا کاروبار مزید بڑھانا چاہتی ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |