Written by prs.adminApril 22, 2012
Moin Akhtar Death Anniversary معین اختر کی بر سی
Entertainment . Special Reports | خصوصی رپورٹس Article
اداکاری کی ہر صنف اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے معین اختر 24 دسمبر 1950ءکو کراچی میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے 1966ءمیں سولہ سال کی عمر میں اپنی فنکارانہ زندگی کا آغاز6ستمبر کو پاکستان کے پہلے یوم دفاع کی ایک تقریب سے کیا اور حاظرین کے دل جیت لئے۔
اس زمانے میں کراچی میں ٹیلی ویژن شروع نہیں ہوا تھا اسی لئے معین اختر اسٹیج پر ہی اپنی فنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے رہے۔انہیں نقالی کے فن میں مہارت حاصل تھی، تاہم انھوں نے خود کو اس تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس سے ایک قدم آگے جا کر اداکاری کے تخلیقی جوہر تک رسائی حاصل کی۔
کراچی میں ٹیلی ویژن کی آمد کے ساتھ ہی معین اختر کا فن سٹیج سے نکل کر لوگوں کے ڈرائنگ روم تک پھیل گیا اور انیس سو ستر تک معین اختر پاکستانی ناظرین کا ایک جانا پہچانا چہرہ بن گئے۔
انیس سو ستر کے انتخابات کے دوران ٹیلی ویژن پر پیش کئے جانے والے خاکوں میں معین نے اپنے کئی نئے رنگ دکھائے اور یوں ستّر کی دہائی ا±ن کے بامِ عروج پر پہنچنے کا زمانہ ٹھہرا۔مختلف ڈراموں میں منچلے نوجوان سے لیکر ایک سنکی بڈ ّھے تک کے جو کردار انھوں نے ادا کئے وہ ان کی فنی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ان کے مشہور اسٹیج، ٹی وی ڈراموں اور پروگرامز میں سے کچھ کے نام یہ ہیں، بکر ا قسطوں پر، بڈھا گھر پر ہے، روزی، ہاف پلیٹ، عید ٹرین، بندر روڈ سے کیماڑی، سچ مچ، فیملی 93، آنگن ٹیڑھا، اسٹوڈیو ڈھائی، اسٹوڈیو پونے تین، لوز ٹاک وغیرہ۔ لوز ٹاک چار سو قسطوں پر مشتمل تھا اور اس کی ہر قسط میں معین اختر نے ایک الگ بہروپ اختیار کیا تھا۔
معین اختر نے اپنی فنی زندگی کے دوران ہزاروں روپ دھارے ، شاید ہی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا ہوجس پر انہوں نے اپنی اداکاری کے جوہر نہ دکھائے ہوں۔ پاکستان میں کامیڈی، سنجیدہ اداکاری، فلم، اسٹیج، ریڈیو، گلوکاری، نقالی، میزبانی، لطیفہ گوئی، ماڈلنگ ، غرض فن کے ہر شعبے میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، جبکہ انہیں اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی، سندھی، پنجابی، میمنی، پشتو، گجراتی اور بنگالی زبان پر عبور حاصل تھا۔گزشتہ برس آج ہی کے دن وہ دل کا دورہ پڑنے کے باعث دنیا سے چل بسے۔
معین اختر کو ان کی فن کارانہ صلاحیتوں اور خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سمیت بہت سے اعزازات سے نوازا گیا۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply