Written by prs.adminAugust 14, 2013
Meet Burka Avenger, Pakistan’s First Female Hero – پاکستان کی پہلی سپرہیرو
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
برقع میں ملبوس اس خاتون سے پنگا لینے کی کوشش نہ کریں، سیاہ برقعے میں چھپی اور کتابوں و قفلم سے ہتھیار کا کام لینے والی یہ خاتون لڑکیوں کی تعلیم کے حق کا دفاع کررہی ہے۔ یہ ہے پاکستان کی پہلی خاتون سپرہیرو برقعہ ایوینجر۔پاکستان کے اس پہلے تاریخ ساز کارٹون کے حوالے سے سنتے ہیں آج کی رپورٹ
رات کے وقت یہ خاتون سیاہ برقعے میں یہاں وہاں اڑ کر ایسے برے لوگوں کا مقابلہ کرتی ہے جو لڑکیوں کے اسکول بند کرنے کے خواہشمند ہیں، جبکہ دن میں جیا نامی یہ خاتون پڑھانے کا کام کرتی ہے۔
یہ کارٹون سیریز ایک خیالی شہر حلوہ پور میں سرگرم برقعہ ایوینجر کے گرد گھومتی ہے، یہ ہیروئین کتاب اور قلم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ کراٹے کی بھی ماہر ہے۔
برقعہ ایوینجر ولن جیسے برے جادوگر بابا بندوق کا مقابلہ کرتی ہے، جبکہ اس کے مدمقابل ایک کرپٹ سیاستدان واڈیرو پاجیرو بھی ہے، ان دونوں کے خیال میں لڑکیوں کی تعلیم غیرضروری ہے۔ برقعہ ایوینجر کا مرکزی خیال پاکستان کے معروف پاپ گلوکار آرون ہارون رشید کا ہے۔
ہارون”یہ پہلی پاکستانی ہیرو ہے اور یہ ناقابل یقین طاقت کی حامل سپرہیرو ہے، یہ جیا ہے جو ایک اسکول میں پڑھاتی ہے، یہ بچوں کو تمام اہم چیزیں سیکھاتی ہے، مگر جب وہ برے لوگوں سے لڑ رہی ہے تو وہ سپرہیروز کی طرح اپنی شناخت چھپالیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے برقعہ ایوینجر کہا جاتا ہے”۔
ہارون نے اس کارٹون کیلئے انگریزی گیت لیڈی ان بلیک بھی گایا ہے۔
اس سیریز میں مختلف موضوعات جیسے تشدد، لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کو بااختیار بنانے اور امن وغیرہ پر بات کی گئی ہے۔
یہ سیریز ملالہ یوسفزئی ی زندگی سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے، لڑکیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی یہ طالبہ گزشتہ برس طالبان کی فائرنگ سے زخمی ہوگئی تھی، جس کے بعد سے وہ برطانیہ میں مقیم ہے، گزشتہ دنوں اس نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں خطاب بھی کیا۔
ملالہ” نو اکتوبر 2012ءکو طالبان نے میری پیشانی پر گولی ماری تھی، انھوں نے میری سہیلوں کو بھی گولیاں ماریں، ان کا خیال تھا کہ گولیاں ہمیں خاموش کردیں گی تاہم وہ اپنے مقصد میں ناکام ہوگئے”۔
کارٹون میں برقعے کا استعمال ان پاکستانی حلقوں پر تنقید ہے جو چاہتے ہیں کہ خواتین اپنا پورا جسم ڈھانپ کر رکھیں، تاہم 32 سالہ صحافی شہزاد خان کے خیال میں اس سیریز میں برقعے کے استعمال سے غلط فہمی پیدا ہورہی ہے۔
شہزاد خان”پاکستانی قدامت پسند معاشرے میں برقعے کو جبر اور دباﺅ کا نشان سمجھا جاتا ہے، جبکہ اس کارٹون سیریز میں برقعے کو ایک ہیرو کی تصویر کی حیثیت سے دکھایا جارہا ہے، تو اس کی وجہ سے ناظرین الجھن کا شکار ہیں کہ انہیں کونسا پیغام دیا جارہا ہے”۔
تاہم عالمی سطح پر اس سیریز پر کافی مثبت ردعمل سامنے آیا ہے اور برقعہ ایوینجرز کو لڑکیوں کیلئے کسی ڈزنی شہزادی کے مقابلے میں زیادہ مثالی کردار سمجھا جارہا ہے۔ 45 سالہ رخسانہ حیات اسلام آباد ماڈل اسکول میں پڑھاتی ہیں۔ وہ خوش ہیں کہ اس کردار کے ذریعے اساتذہ اور تعلیم کے کردار کو اجاگر کیا جارہا ہے۔
رخسانہ حیات”ملک کے مختلف اسکولوں میں اسکولوں کی تباہی اور اساتذہ کے عدم تحفظ کی موجودہ صورتحال میں اس کے ذریعے دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا جاسکے گا”۔
پاکستان میں گزشتہ چار برسوں کے دوران لڑکیوں کے آٹھ سو سے زائد اسکولوں کو تباہ کیا جاچکا ہے، جبکہ نصف سے زائد پاکستانی ان پڑھ ہیں۔ دس سالہ سدرہ ساجد کا کہنا ہے کہ برقعہ ایوینجر اس کی نئی ہیرو ہے۔
سدر”اس کارٹون میں جیا کا کردار بہت زبردست ہے، وہ لڑکیوں کے تحفظ کیلئے بہت اچھا کام کررہی ہے اور ہمیں تعلیم حاصل کرنے کے حق سے آگاہ کررہی ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |