Written by prs.adminApril 1, 2013
Manila Unveils Electric Passenger Bikes – منیلا میں الیکٹرک مسافر موٹرسائیکلوں کی رونمائی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں ٹریفک جام روز کا معمول ہے، جبکہ گاڑیوں، بسوں اور موٹر سائیکلوں کی بھرمار کی وجہ سے شہر میں ہوائی آلودگی بھی بڑھ رہی ہے۔ اس مسئلے سے قابو پانے کے لئے ایک ادارے نے ماحول دوست گاڑیاں متعارف کرائی ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں ایک رپورٹ۔
کبھی بار منیلا میں کہیں جانے کے لئے آپ کو ٹریک نامی سواری کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
یہ ایک ایسی موٹرسائیکل ہوتی ہے جس میں سائیڈ کار بھی ہوتی ہے، اس سواری کو ٹریفک سے بچانے کے لئے فٹ پاتھوں پر چلایا جاتا ہے۔ٹریک بہت زیادہ شور اور دھواں پھیلانے والی سواری ہے۔
تاہم ایلفریڈو فوریلوکی ٹریک ایسی نہیں۔
چند ماہ قبل 38 سالہ الفریڈو نے اپنی پرانی سواری فروخت کرکے بیٹری سے چلنے والی ای ٹریک خریدی ت ھی، اب وہ آٹھ مسافروں کو اس میں بٹھا سکتے ہیں جبکہ اس کی آواز بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
الفریڈو “پرانی ٹریک نے مجھے بہت بیمار کردیا تھا، اسکی وجہ سے مجھے اکثر فلو، دمہ یا سردی کی شکایت ہوجاتی تھی”۔
مگر اب ایسا نہیں، ای ٹریک کو چلانا آسان ہے اور وہ پرانی کے مقابلے میں زیادہ آرام دہ بھی ہیں۔
اس وقت منیلا بھر میں صرف پندرہ ای ٹریک دوڑ رہی ہیں، مگر ایشیائی ترقیاتی بینک کا منصوبہ ہے کہ آئندہ پانچ سال میں ان کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچادی جائے گی۔سہیل حسنی ایشیائی ترقیاتی بینک کے ای ٹریک پروگرام کے سربراہ ہیں۔
سہیل حسنی”فلپائنی حکومت سالانہ خام تیل کی درآمد پر آٹھ سے دس ارب ڈالرز خرچ کررہی ہے، اس کے علاوہ ان سواریوں میں ایندھن کا استعمال مناسب طریقے سے نہیں ہوتا، کیونکہ ان کے پاس نئی ٹیکنالوجی اختیار کرنے کے لئے
زیادہ انتخاب موجود نہیں۔ آپ ایسی گاڑیوں پر سفر کرنا زیادہ پسند کریں گے جو زیادہ محفوظ، آرام دہ اور ہوائی آلودگی کا سبب نہ بنے۔ ای ٹریک ان تمام مسائل کا واحد حل ہے”۔
انکا تخمینہ ہے کہ ای ٹریک سے منیلا کی فضاﺅں میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں 4 ٹن تک کمی آئے گی، تاہم عالمی ماحولیاتی ادارے گرین پیس کی فلپائنی پروگرام منیجر بئاو بیکونگیز بیو کا خیال کچھ مختلف ہے۔
بیکونگیز “جب آپ لاکھوں ای ٹریک کو چارج کریں گے تو اس سے بہت زیادہ بجلی خرچ ہوگی، اس وقت فلپائن میں بجلی کی پیداوار کا زیادہ انحصار کوئلے پر ہے، ان گاڑیوں کے استعمال سے دھویں کا اخرام تو کم ہوگا مگر کوئلے کے پلانٹس سے خارج ہونے والی زہریلی گیسیں ماحول کو زیادہ آلودہ کردیں گی”۔
دیگر ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ ای ٹریک کی کیتھم سے بنی بیٹریاں اتنی مفید ثابت نہیں ہوں گی جتنا سوچا جارہا ہے۔ ریڈکنسٹینٹینو منیلا میں قائم انسٹیوٹ فار کلائیمیٹ اینڈ سسٹینیبل سیٹیز کے ڈائریکٹر ہیں۔
ریڈ ” لیتھم بیٹریاں زیادہ مسائل کا سبب بنیں گی، ان کی لاگت زیادہ ہے اور ہمارے ملک میں ان کی فروخت کے بعد سروس کی سہولت موجود نہیں۔ اگر ان کا ایک پرزہ بھی خراب ہوگیا تو پوری بیٹری ہی بے کار ہوجائے گی کیونکہ ان کی مرمت ممکن ہی نہیں”۔
منیلا کے ایک شاپنگ سینٹر مکاتی سٹی کے باہر لوگ ان نئی گاڑیوں پر لٹک رہے ہیں اور سڑکوں پر چلتی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑتے جارہے ہیں۔کنسٹینٹینوکا کہنا ہے کہ ماحولیات اور عوامی تحفظ کیلئے ای ٹرائیک سے بہتر متبادل بھی موجود ہیں۔
کنسٹینٹینو”گاڑی جتنی بڑی ہوگی، زہریلی گیسیں اتنی ہی کم خارج کرے گی اور توانائی کا استعمال بھی کم ہوگا۔ یہ ٹریک چھوٹی ہیں اور زیادہ فاصلے تک نہیں چلتیں، ان کی وجہ سے لوگ کچھ دور پیدل چلنے کی بھی زحمت نہیں کرتے، ہمارے خیال میں تو اے ڈی بی کے ای ٹریک پروگرام سے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھ جائیں گے، میرے خیال میں تو ان کی تعداد بڑھانے کی بجائے ان کی طلب میں کمی کی جانی چاہئے۔جہاں تک عوامی تحفظ کی بات ہے تو اکثر ڈرائیور ٹریفک قوانین کی پابندی ہی نہیں کرتے”۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے عہدیدار سہیل حسنی بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان e-trikes کی بیٹریوں کی مرمت ایک بڑا مسئلہ ثابت ہوں گی، تاہم وہ بڑی گاڑیاں چلانے کے حق میں بھی نہیں۔
حسنی”بڑی گاڑیوں کیلئے آپ کو بڑی موٹر اور بڑی بیٹریوں کی ضرورت ہوگی، جن کے اخراجات وقت کے ساتھ بڑھتے ہی چلے جائیں گے”۔
انکا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بیشتر شہریوں کے پاس اپنی گاڑیاں ہیں، جبکہ غریب افراد جیسے ایلفریڈو فوریلو ان ای ٹرائیک کے ذریعے مناسب روزگار حاصل کررہے ہیں۔
اب واپس الفریڈو کی جانب چلتے ہیں، جو ہمیں بتارہے ہیں کہ اس نئی گاڑی کی بدولت وہ زیادہ کما رہا ہے کیونکہ اب اس کے ایندھن کی بچے ہورہی ہے۔ہم نے پوچھا کہ کیا وہ دوبارہ گیس سے چلنے والی ٹریک چلانا پسند کریں گے؟
اس کا کہنا تھا کہ نہیں بالکل نہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |