Written by prs.adminOctober 14, 2013
Malaysia’s PAS rejects draconian law, embraces multi-faith nation – ملائشین قانون پر تنقید
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ملائیشین حکومت نے بغیر ٹرائل کے کسی کو گرفتار کرنے کے قانون کا دفاع کیا ہے، وزیراعظم نجیب رزاق کا کہنا ہے کہ پرتشدد جرائم پر قابو پانے کیلئے پولیس کو زیادہ اختیارات کی ضرورت ہے۔ اس قانون پر ملائیشیاءمیں کافی تنقید ہورہی ہے، ان میں سے ہی ایک اسلامک پارٹی آف ملائشیاءکے رکن پارلیمنٹ خالد عبدالصمد بھی ہیں، ان کا انٹرویو سنتے ہیں آج کی رپورٹ میں
خالید” باریسن نیشنل کی حکومت نے اپنے اس وعدے کی خلاف ورزی کی ہے کہ وہ ملائیشیاءکو زیادہ جمہوری اور کھلا معاشرہ بنائے گی، داخلی سیکیورٹی ایکٹ یا آئی ایس اے اور ایمرجنسی آرڈنینس ایکٹ کے بعد اب اس نے جرائم کے کنٹرول کے قانون میں بھی ترمیم کرتے ہوئے ٹرائل کے بغیر بھی دو سال تک گرفتار رکھنے کی اجازت دیدی ہے، جس میں دو سال کی مزید توسیع بھی کی جاسکتی ہے، ہمارے خیال میں اس قانون کے بعد ہر مقدمے میں گرفتار شخص کیلئے حالات ایسے بنادیئے جائیں گے کہ وہ اپنے ناکردہ جرم کو بھی قبول کرلے گا”۔
سوال” ملائیشیاءمیں جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے اور حکومت سخت قوانین کے ذریعے اس پر قابو پانا چاہتی ہے، کیا یہ بات قابل فہم نہیں کہ حکومت جرائم کے انسداد کیلئے مضبوط اقدامات کررہی ہے؟
خالد”سخت قانون تو ٹھیک ہے، مگر کسی شخص کو محض شبہے کی بنیاد پر گرفتار کرنا ناانصافی کے مترادف ہے، ہم اس چیز کے خلاف ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ حکومت کو بہتر پولیسنگ پالیسیوں کو متعارف کرانا چاہئے، پولیس کو جرائم پر روک تھام کیلئے زیادہ بہتر تربیت دی جانی چاہئے اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف سخت کریک ڈاﺅن ہونا چاہئے”۔
سوال” آپ ریاست سلانگور کے علاقے شاہ عالم سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں، سلانگور کو بھی جرائم کی بلند شرح کا سامنا ہے، تو آپ اور اپوزیشن جماعت پاکاتان رکیات ملائیشیاءمیں جرائم کو روکنے کیلئے اس طرح کے قانون سے قطع نظر کیا تجاویز پیش کرتے ہیں؟
خالد” سیلینگو کی ریاستی حکومت نے کمیونٹی پولیسنگ کی تجویز پیش کی ہے، جو کہ ریاستی حکومت کے زیرتحت اضافی پولیس فورس ہوگی، جس سے ریاستی حکومت کو جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی”۔
سوال”وفاقی پولیس کی بجائے آپ ریاستی پولیس تشکیل دینے کی تجویز دے رہے ہیں؟
خالد”جی ہاں یہی میں کہنا چاہتا چاہتا ہوں، پولیس کی اضافی نفری گلیوں میں ہونے سے دن دیہاڑے ہونے والے جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی، یعنی لوگوں سے ڈکیتیوں کی وارداتوں کو آسانی سے روکا جاسکے گا، اس وقت دو سو اسی افراد کی حفاظت کیلئے صرف ایک پولیس اہلکار ہے، جو قابل اطمینان شرح ضرور ہے، مگر پوری پولیس فورس میں سے صرف تیس فیصد اہلکار ہی جرائم کیخلاف جدوجہد کررہے ہیں۔گزشتہ سال وفاقی حکومت نے یہ ماننے سے انکار کردیا تھا کہ جرائم کی شرح بہت زیادہ ہوگئی ہے، مگر اب اچانک انکا کہنا ہے کہ ہم آپ سے اتفاق کرتے ہیں اور اس پر قابو پانے کیلئے ہمیں مزید اضافی اختیارات کی ضرورت ہے، ہم پولیس کو لوگوں کو مناسب ٹرائل کے بغیر قید میں رکھنے کا حق دے رہے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |