Written by prs.adminJuly 7, 2012
(Malaysia: Safe as Houses?) ملائیشیا بالکل گھر جیسا محفوظ؟
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International Article
ایک عالمی سروے کے مطابق ملائیشیاءکو جنوب مشرقی ایشیاءکا سب سے محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بھی یہاں گلی کوچوں میں جرائم کی شرح میں گزشتہ دو برسوں کے دوران 40 فیصد کمی ہوئی ہے۔تاہم حالیہ دنوں میں پرتشدد جرائم کی لہر نے حکومتی اعدادوشمار کو مشکوک بنادیا ہے۔
Wong Chin Huat ایک سیاسی کارکن اور Monash یونیورسٹی کے لیکچرار ہیں۔گزشتہ دنوں ایک صبح انہیں مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
(male) Wong “میں نے خود کو اچانک دو موٹرسائیکلوں کے گھیرے میں پایا، مجھے یاد نہیں کہ ان موٹرسائیکلوں پر کتنے افراد سوار تھے، ان لوگوں نے ہیلمٹوں اور گھونسوں سے مجھے مارا۔ وہ بہت خوفناک تجربہ تھا”۔
Wong Chin Huat کے خیال میں یہ حملہ سیاسی مخالفت کا نتیجہ ہے تاہم انکا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملائیشیاءکتنا غیر محفوظ ملک ہے۔
(male) Wong Chin Huat “مجھ پر حملہ سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوا، یہ اچھا اشارہ نہیں کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ سیاست ایک پرتشدد شعبہ ہے۔ تاہم ہوسکتا ہے کہ میں ایسا بدقسمت شخص بنا ہوں جو لڑکوں کی تفریح طبع کا شکار ہوگیا، میرا ماننا ہے کہ جب آپ صبح کی چہل قدمی یا کسی شاپنگ پلازہ میں خود کو محفوظ نہ سمجھیں تو اسکا مطلب ہوتا ہے کہ ہمارا ملک محفوظ نہیں”۔
Wong Chin Huat پر حملہ گزشتہ دو ماہ کے دوران میڈیا میں سامنے آنے والے تشدد کے چند بڑے واقعات میں سے ایک ہے، گزشتہ ماہ ایک ڈچ لڑکے کو اس کے اسکول کے باہر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسکے بعد ایک لڑکی کو دو مردوں نے مصروف شاپنگ سینٹر سے اغوا کیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا، وہ لڑکی کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی اور اب یہ قصہ فیس بک پر گردش کررہا ہے۔ یہ فہرست یہیں تک ہی محدود نہیں۔
Idris Jala ملائیشین وزیر ہیں، انکا دعویٰ ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث ملک میں جرائم کی شرح کم ہوئی ہے، انکا اصرار ہے کہ پرتشدد واقعات کبھی کبھار ہونے والے واقعات ہیں، میڈیا ان کو اچھال کر لوگوں میں ہراس پیدا نہ کرے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران جرائم کی شرح میں چالیس فیصد کمی ہوئی ہے، مگر متعدد ملائیشین شہریوں کو ان اعدادوشمار پر یقین نہیں۔54 سالہ فیروزہ برہان الدین ریاست Selangor کی رہائشی ہیں۔
فیروزہ(female) “مجھے تو حکومتی دعوﺅں میں حقیقت نظر نہیں آتی، مجھے نہیں معلوم کہ حکومت نے کہاں سے یہ اعدادوشمار حاصل کئے ہیں، ہمیں تو لگتا ہے کہ شہری علاقوں میں جرائم بڑھ گئے ہیں، جو کہ مجھ جیسے لوگوں کیلئے انتہائی خوفناک امر ہے۔ اب ہم کسی بھی جگہ جاتے ہیں تو ہم بہت زیادہ ہوشیار رہتے ہیں”۔
فیروزہ فکر مند ہیں کہ تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے۔
فیروزہ(female) “اغوا کے بڑھتے ہوئے واقعات کو دیکھتے ہوئے میں اپنی تین سالہ پوتی کے ساتھ باہر جاتے ہوئے انتہائی محتاط رہتی ہوں، جبکہ تیس برس قبل اپنی بیٹی کے ساتھ گھومتے ہوئے مجھے یہ فکر نہیں ہوتی تھی۔ اب صورتحال زیادہ خراب ہوچکی ہے اگر آپ ہمارے آس پاس کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ ہر جگہ سیکیورٹی گارڈز تعینات ہیں، گزشتہ دو ماہ کے دوران مسلح افراد ہمارے علاقے میںدو بار گھسنے کی کوشش کی جوناکام بنا دی گئی، جس پر وہ کسی اور علاقے کی طرف چلے گئے۔ ان لوگوں نے گارڈ کو تشدد کا نشانہ بنایا جسے ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ ہر طرف سیکیورٹی گارڈز کو دیکھتے ہوئے ہمیں تو لگتا ہے کہ جیسے ہم کسی محاصرے کی زد میں ہیں”۔
سیکیورٹی گارڈز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے لگتا ہے کہ ملائیشین عوام کا پولیس سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ Wong Chin Huat اس حوالے سے اظہار خیال کررہے ہیں۔
(male) Wong Chin Huat “اس رجحان سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست ناکام ہورہی ہے، حکومت اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرے۔ مگر جب آپ کو اپنی جیب سے اپنے تحفظ کیلئے اضافی رقم ادا کرنا پڑے تو اسکا مطلب ہے کہ ہماری پولیس فورس ناکام ہوچکی ہے”۔
Lee Lam Thye ایک این جی او Malaysian Crime Prevention Foundation سے تعلق رکھتے ہیں، انکا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو جرائم کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے۔
لی(male) “سفاک ملزمان ہمیشہ مواقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں، لوگوں کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ وہ دیگر جرائم جیسے جنسی زیادتی اور تشدد وغیرہ کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔ ہمارے ملک میں جرائم میں اضافے کی بڑی وجہ خراب معاشی حالات، بیروزگاری اور منشیات کا استعمال ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply