Written by prs.adminJune 26, 2013
Long Quest of South Korean Man to Restore Family’s Honor – جنوبی کورین شخص کی طویل جدوجہد
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ کئی برس بعد شمالی کوریا سے مذاکرات کا امکان ایک بار پھر ختم ہوگیا ہے۔ جنوبی کورین حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اب تک اس کے دو ہزار سے زائد شہریوں کو اغوا کرچکا ہے، ان افراد کے خاندانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
اہن یو سنگ اپنے اپارٹمنٹ میں ہمارا استقبال کررہا ہے، یہ ایک چھوٹا سا فلیٹ ہے جہاں اہن یو سنگ ہمیں ایک فوٹو البم دکھا رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے بڑے بھائی اپن ہک سوکی ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر دکھائی جو ساٹھ کی دہائی میں لی گئی تھی۔ انھوں نے جنوبی کورین فوج کی وردی پہن رکھی ہے اور وہ ویت نام میں کمیونسٹ پارٹی کے خلاف لڑنے جارہے ہیں۔ اہن کا کہنا ہے کہ اس کا بھائی میدان جنگ میں جانے کیلئے تیار نہیں تھا۔
اہن”جب میرا بھائی کوریا میں فوجی تربیت حاصل کررہا تھا، تو اس نے ایک خط لکھ کر اسے ایک پتھر سے باندھ کر فوجی بیرک سے باہر پھینک دیا، جہاں سے کسی شخص نے اسے اٹھا کر ہمارے گھر تک پہنچا دیا”۔
سوال” اس خط میں کیا لکھا تھا؟
اہن”اس کا کہنا تھا کہ تربیت بہت سخت ہے اور وہ ویت نام نہیں جانا چاہتا، وہ چاہتا تھا کہ میرے والد اسے یہاں سے نکال لیں”۔
تاہم ایسا نہیں ہوسکا اوراہن ہک سو کو ویت نام کے دارالحکومت نیگون بھیج دیا گیا۔
ایک اور البم میںاہن نے ہمیں اپنے بھائی کے پوسٹ کارڈ دکھائے جو انھوں نے ویت نام سے بھیجے تھے، یہ کارڈ ان کی گمشدگی سے چند ہفتے قبل بھیجے گئے تھے اور مارچ انیس سو سڑسٹھءمیںاہن اور ان کے گھروالوں کو معلوم ہوا کہ ان کا بھائی اب ویت نام میں موجود نہیں۔
اہن”میرے والد کے اسکول میں کام کرنے والی ایک خاتون ریڈیو سن رہی تھی، جس میں ہم نے اپنے بھائی کی آواز سنی۔ وہ اپنے خاندان کے افراد کے نام پکار رہا تھا، اس وقت ہمیں معلوم ہوا کہ یہ نشریات شمالی کوریا سے نشر ہورہی ہے، میں نے اپنے بھائی کی آواز سنی تھی جو لرز رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ اسے کھل کر بات کرنے کی اجازت نہیں بلکہ لگ رہا تھا کہ وہ کوئی اسکرپٹ پڑھ رہا ہے”۔
انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا طویل عرصے سے ایسی نشریات نشر کررہا ہے، اس میں وہ ایسے مبینہ فوجی بھگوڑوں یا قیدیوں کو پیش کرتا ہے جوجنوبی کورین یا امریکی حکومت کے جرائم کا اعتراف کرتے ہیں۔ تاہماہن یونگ سو کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی پر ایسا کہنے کیلئے بہت ظلم ہوا ہوگا۔
اہن”میرا بھائی جانتا تھا کہ اگر اس نے ایسا کیا تو ہمارا خاندان تباہ ہوجائے گا، اس نے ایسا اپنی مرضی سے نہیں کیا ہوگا”۔
مگر جنوبی کورین حکومت کا خیال مختلف ہے، اہن کا کہنا ہے کہ اس کا خاندان تباہ ہوکر رہ گیا، اس کے والد کو زبردستی ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا،اہن اور ان کے چھوٹے بھائی کو یونیورسٹیوں میں داخلہ دینے سے انکار کردیا گیا۔اہن کا کہنا ہے کہ یہ سب بھی بدترین نہیں تھا۔
اہن”انھوں نے میرے چہرے پر بالٹی رکھ دی جس سے میں دیکھ نہیں سکا کہ یہ کون کررہا ہے۔انھوں نے مجھے خوب مارا اور پھر گن پوائنٹ پر دھمکیاں دیں۔ انھوں نے مجھے نیچے گرا کر بیلچے سے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر میرے سر کو نمک ملے پانی کے اندر ڈال دیا۔ وہ بار بار ایسا کرتے رہے اور اس عمل پر قہقہے لگاتے رہے”۔
اہن پر یہ تشدد ان کی اپنی حکومت نے کرایا اور پھر انہیں ہمیشہ کیلئے جسمانی اور ذہنی امراض کا شکار بناکر چھوڑ دیا گیا۔ پھر انھوں نے ایک گرجا گھر میں پناہ لی اور پادری بن گئے، تاہم اب بھی وہ اپنے درد اور ذہنی تکلیف میں کمی کیلئے ادویات لیتے ہیں، اور یہ کوئی واحد کیس نہیں، بلکہ دیگر خاندان جن کے پیارے بھی کہیں گم ہوگئے انہیں بھی اسی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔لیلیان لی ایک گروپ سیٹیزنز الائنس فار نارتھ کو رین ہیومن سے تعلق رکھتی ہیں۔
لی”انہیں معاشرتی دھارے سے نکال دیا گیا ہے، انکے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ ان کا تعلق کمیونسٹ شمال سے ہے اور انہیں اپنے ملک میں غدار سمجھا جاتا ہے”۔
ایک دہائی قبل اہن ینگ سو نے اپنے خاندان کا نام کلیئر کرانے کی مہم شروع کی، جو کہ ان کے والد کی آخری خواہش بھی تھی۔ چھ برس کی کوششوں کے بعد انہیں اہم کامیابی حاصل ہوئی۔
اہن”ایک صحافی نے مجھے ویت نام جنگ میں جنوبی کوریا کے کردار کے حوالے سے دستاویزات دیں، ان فوجی دستاویزات میں میرے بھائی کو جنگی قیدی کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔ میں نے یہ کاغذ قومی انٹیلی جنس ایجنسی کو پیش کیا اور مزید اطلاعات فراہم کرنے کی درخواست کی۔انھوں نے مجھے میرے بھائی اور ویت نام کے حوالے سے مزید دستاویزات دیں، جن میں واضح طور پر ردوبدل کیا ہوا نظر آتا ہے، تاریخیں تبدیل کی گئی ہیں، تاہم کچھ لوگوں نے واضح گواہی دی کہ میرا بھائی ویت نام میں پکڑا گیا تھا”۔
ایک برس بعد ان کے بھائی کو جنگی قیدی قرار دیدیا گیا، اور اس طرح پہلی بار سیﺅل حکومت نے اعتراف کیا کہ کوئی جنوبی کورین شہری ویت نام جنگ کے دوران غائب ہوا تھا۔ اگرچہ اب ان کے بھائی کا ریکارڈ ٹھیک ہوگیا ہے اور ان کے خاندان کی کچھ تسلی ہوگئی ہے مگر اب بھی ان کا احترام مکمل طور پر بحال نہیں ہوا۔
اہن”وزارت دفاع ابھی بھی اس بات کو ماننے کیلئے تیار نہیں، وہ اس کے اغوا کے بارے میں مکمل کہانی سامنے نہیں لارہی، جب تک وہ اس بات کا اعتراف نہیں کرتی اس وقت تک میرے خاندان کا وقار مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکتا”۔
ایک حکومتی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شمالی کورین انتطامیہ نے اہن کے بھائی کو چین جانے کی کوشش کے دوران 1975ءمیں پھانسی پر لٹکا دیا تھا، اہن یہ خبر سن کر بکھیر کر رہ گئے مگر اس سے ان کے اندر ایک اور مشن پر کام کرنے کا عزم پیدا ہوا۔
اہن”شمالی کورین بھگوڑوں سے تعلق کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ میرے بھائی نے شادی کی تھی اور اس کا ایک بیٹا بھی ہوا، مگر سزا کے بعد اس کے خاندان کو ایک جیل میں بھیج دیا گیا۔ جہاں تک مجھے معلوم ہوا ہے کہ وہ ابھی بھی زندہ ہیں اور میں انہیں وہاں سے نکالنے میں مدد کرنا چاہتا ہوں”۔
انکا کہنا ہے کہ یہ آسان نہیں مگر وہ اپنے بھائی کیلئے اس چیلنج کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |