(Lives still shattered one year after Japan earthquake and tsunami) جاپان میں زلزلے اور سونامی کے ایک سال بعد بھی زندگی مفلوج
( Japan tsunami anniversary) جاپانی سونامی کو ایک سال بیت گیا
11مارچ کو جاپان میں آنیوالے تباہ کن سونامی اور زلزلے کو ایک سال بیت گیا۔ اس روز جان لیوا سمندری لہروں کے باعث انیس ہزار جاپانی ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔اس سانحے کے بعد فوکوشیما جوہری سانحے نے بھی جاپانی عوام کی مشکلات بڑھائی۔
فوکوشیما کے جوہری ری ایکٹر سے چند کلومیٹر دور شاہراہ پر چلنے کے لئے مخصوص لباس کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہم لوگ اس وقت جوہری پلانٹ کے سابق کارکن Kazuo Okawa کے ساتھ ہیں۔ انہیں اپنے آبائی قصبے میں واپس آنے کی خصوصی اجازت ملی ہے، اس علاقے کو جوہری تابکاری کے باعث خالی کرایا جاچکا ہے۔
اس قصبے کا نام Futaba ہے۔
Kazuo Okawa(male)”آج یہاں سے چیزیں اٹھاتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ آئندہ مجھے یہاں آنے کی اجازت ملے گی۔ میں یہاں واپس آنا چاہتا ہوں مگر تابکاری کی بلند شرح کے باعث مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل میں کبھی مجھے یہاں آنے کا موقع ملے گا”۔
Kazuo Okawa کا اپارٹمنٹ بارہ ماہ سے خالی پڑا ہے، یہاں موجود گندے برتن تاحال صفائی کے منتظر ہیں، جبکہ نو شدت کے زلزلے سے فرش پر پڑنے والے کریک واضح ہیں۔ پندرہ منٹ تک ڈبوں اور کپڑوں کی چھان بین کے بعد Kazuo کو وہ چیز مل گئی جسے وہ ڈھونڈ رہے تھے، یعنی انکا اوزاروں کا ڈبہ۔ انہیں اس کی ضرورت ہے، کیونکہ انہیں فوکوشیما پلانٹ پر اپنی بیس سالہ ملازمت جوہری سانحے کے بعد چھوڑنا پڑی تھی۔
Kazuo(male)”جب میں فوکوشیما میں کام کرتا تھا تو TEPCO کمپنی کا شکرگزار تھا، مگر سونامی کے بعد مجھے یہ دنیا کی سب سے بدترین کمپنی لگتی ہے۔ اس سانحے سے نمٹنے کی ان کی کوششیں انتہائی بے کار تھیں”۔
سونامی کو گزرے ایک برس بیت گیا، مگر Futaba اور ارگرد کے قصبوں کے ہزاروں شہریوں کو ابھی تک معلوم نہیں کہ انہیں کبھی گھر واپسی کی اجازت ملے گی بھی یا نہیں۔
مگر گزشتہ برس کے سانحے میں بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جن کا نقصان صرف گھر کھونے تک محدود نہیں۔
Keitaro Fukuda روزانہ اپنے آرام کمرے میں گھنٹوں گزارتے ہیں، یہ کمرا ایسے کھلونوں اور ان کے مر جانے والے دو بچوں کی تصاویر سے سجایا گیا ہے۔
Keitaro Fukuda(male)”جب بھی میں کھانا کھانے لگتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میرے بچے مجھ سے ہمیشہ کیلئے بچھڑ گئے ہیں۔ میں انہیں بہت یاد کرتا ہوں، کیونکہ میری بیوی اور میں اب اکیلے اور بہت خاموش ہوگئے ہیں۔ ہمیں اپنا وہ گھر یاد آتا ہے جو بچوں کی چہکاروں سے گونجتا تھا”۔
ہماری Keitaro Fukuda سے پہلی ملاقات گزشتہ سال مارچ میں ہوئی تھی، اس وقت وہ انتہائی بے چینی سے اپنے بچوں کو ایک اسکول کے باہر ڈھونڈ رہے تھے۔ انکے نو سالہ بیٹے اور بارہ سالہ بیٹی کو زلزلے کے بعد اسکول سے نکالا جارہا تھا کہ اچانک پانی کی بہت بڑی لہر انہیں دیگر سمیت بہا کر لے گئی۔ دس ماہ بعد محکمہ تعلیم نے تسلیم کیا کہ ان بچوں اور ان کے اساتذہ کو سانحے کے بعد تحفظ کیلئے مناسب ہدایات نہیں دی گئی تھیں۔
Keitaro Fukuda(male)”ان کی معذرت میرے دکھ کو کم نہیں کرسکتی۔ انھوں نے مہینوں ہمارے جذبات کو نظر انداز کیا”۔
اب یہ تباہ شدہ اسکول صرف ایک تنہا بدھ بھکشو کے نعروں سے گونجتا ہے۔ اگر اس اسکول کو دوبارہ تعمیر کربھی لیا جائے تو اب اس علاقے میں اتنے بچے ہی موجود نہیں کہ کلاس رومز کو بھرا جاسکے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply