Written by prs.adminSeptember 15, 2013
Leprosy Continues to Haunt India – بھارت میں کوڑھ کا مرض
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارت اگرچہ پولیو سے پاک قرار دیدیا گیا ہے مگر یہاں کوڑھ یا جذام کا مرض اب بھی ختم نہیں ہوسکا ہے، آٹھ برس قبل حکومت نے اس مرض کے خاتمے کا اعلان کیا تھا مگر اب ایک بار پھر کولکتہ سمیت کئی علاقوں میں نئے کیسز سامنے آئے ہیں، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
پینتیس سالہ شخص کولکتہ کے مصروف بازار میں چینی کھانے فروخت کررہا ہے۔
آدمی”میری بائیں کہنی میں ایک سفید دھبہ چند ماہ پہلے پرا اور مجھے کوڑھ کا شک ہوا، میں خاموشی سے ایک ڈاکٹر کے پاس گیا، جس نے میرے شک کی تصدیق کردی”۔
وہ اپنی حالت کو خفیہ رکھنا چاہتا ہے۔
آدمی”اگر لوگوں کو اس بارے میں معلوم ہوا کہ مجھے کوڑھ ہوگئی ہے تو وہ میری دکان سے کھانا لینا چھوڑ دیں گے جو کہ میرے کیلئے تباہ کن ہوگا”۔
کوڑھ ایک خطرناک مرض ہے، جس کا علاج تو ہوجاتا ہے، تاہم اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو انسان مستقل طور پر معذور بھی ہوسکتا ہے، جبکہ مریض کو معاشرتی تنہائی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر ہیلن رابرٹس کولکتہ کے ایک سرکاری ہسپتال سے تعلق رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر رابرٹس”اگر لوگ مدد کی درخواست کریں تو بھی انہیں طبی رضاکاروں کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس مرض کے شکار افراد کے رشتے دار بھی برا سلوک کرتے ہیں، اکثر مریضوں کو ان کے خاندان اور شریک حیات گھر سے ہی نکال دیتے ہیں”۔
دو ہزار پانچ میں بھارتی حکومت نے کوڑھ کے مرض کے خاتمے کا اعلان کیا، مگر تین سال قبل ایک لاکھ نئے کیسز سامنے آئے، اور ایک سال قبل ایک ماہر نے بتایا کہ سولہ ریاستوں میں کیسز بڑھ رہے ہیں۔ آرونش چکر بورتی مغربی بنگال میں کوڑھ کے حوالے سے ایک ہسپتال چلارہے ہیں۔
انیش”ہمارا معاشرتی نظام اور مخصوص امراض کے حوالے سے ہماری روایات بہت خراب ہیں، یہی وجہ ہے کہ عام طور پر لوگ اپنے مرض کو چھپاتے ہیں، وہ نجی ڈاکٹرز کے پاس جاتے ہیں، جو پیشہ وارانہ اخلاقیات کی بناءپر اس بات کو افشاءنہیں کرتے، صاف ظاہر ہے کہ اس مرض کے متعدد خفیہ مریض یہاں موجود ہیں”۔
کئی برسوں سے ایک حکومتی ہسپتال میں کام کررہے ہیں، انکا کہنا ہے کہ ایک خاص وجہ سے بھی مریض حکومتی اسپتالوں کو رخ نہیں کرتے۔
دیبھانت”حکومتی ہسپتالوں میں جب ڈاکٹر مریض کا معائنہ کرتے ہیں تو وہاں دیگر مریض بھی موجود ہوتے ہیں، اور مریض کی طبی تاریخ خفیہ رکھنے کا زیادہ اہتمام نہیں کیا جاتا۔ جو لوگ نجی مراکز میں کوڑھ کا علاج کرانے کی سکت رکھتے ہیں وہ حکومتی ہسپتالوں سے دور رہتے ہیں، کیونکہ ہر شخص اس مرض کو خفیہ رکھنے کا خواہشمند ہوتا ہے”۔
بھارت میں اس مرض کے حوالے سے آخری سروے ایک دہائی قبل کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومتی پروگرام نیشنل لیپروسے ایریڈیکیشن پروجیکٹ کو ختم کردیا گیا تھا، آرونیش چکربورتی کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس مرض کے خلاف ملک گیر مہم دوبارہ شروع کرنی چاہئے۔
آرونیش”ہمیں لوگوں کو اس مرض کے حوالے سے باشعور بنانا ہوگا، جب تک اس معاشرے میں چھپایا جاتا رہے گا، اس وقت تک اس کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں، اگر لوگ باشعور ہوں گے تو کوڑھ کے مریضوں کے حوالے سے کوئی منفی سوچ نہیں رکھیں گے، اور مریض یہ مرض نہیں چھپائے گا، اس کے بعد ہی ملک سے کوڑھ کا خاتمہ ہوسکے گا”۔
مگر اس وقت یہ شخص لوگوں سے اپنا مرض چھپاتا رہے گا۔
ایک شخص”میری دکان کے ارگرد کسی کو نہیں معلوم کہ مجھے کوڑھ ہے، میں ہمیشہ پوری آستینوں والی قمیض پہنتا ہوں اور اپنے مرض کو چھپا کر رکھتا ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |